بدترین لوڈ شیڈنگ کیخلاف پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاج

لاہور سمیت بیشتر شہر وں میں ہر گھنٹے بعد 3 گھنٹے بجلی بند، شہریوں نے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے


لاہور سمیت بیشتر شہر وں میں ہر گھنٹے بعد 3 گھنٹے بجلی بند، شہریوں نے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے. فوٹو: فائل

پنجاب بھر میں بجلی کے بحران کا جن بے قابو ہوگیا ۔ پی ایس او نے رقم نہ ملنے پر تھرمل یونٹوں کو فرنس آئل کی فراہمی سے انکار کرتے ہوئے سپلائی مکمل بند کر دی۔

تھرمل یونٹوں کے پاس صرف 3 دن کا آئل رہ گیا ۔ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بند کرنے سے انکار کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب واجب الادا 55 ارب روپے کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ طویل لوڈشیڈنگ سے معمولات زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئے، بجلی کے ستائے عوام نے سڑکوں پر نکل کر بھرپور احتجاج کیا جس کی وجہ سے پنجاب کے بیشتر شہروں میں ہنگامہ آرائی کی کیفیت دیکھنے میں آئی۔ شہریوں نے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کی، درجنوں گاڑیوں کے شیشت توڑدیے، سینہ کوبی کی اور انتظامیہ کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔

دوسری جانب نگراں وزیر اعظم میر ہزار کھوسو نے ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کو ہنگامی بنیادوں پر لوڈ شیڈنگ کم کرنے کی ہدایت کی ہے، انھوںنے وزارت پانی و بجلی کے اعلیٰ حکام کر طلب کر کے بجلی کے سنگین بحران صورتحال معلوم کی۔ انکا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈ نگ کو کم کرنے لیے تمام وسائل بروے کار لائے جائیں۔ اس موقع پر وزارت پانی و بجلی نے بتا یا کہ اوچ پاور پلانٹ میں گیس کی سپلائی میں کمی کی وجہ سے صورتحال اتنی سنگین ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے بجلی کی صورتحال بہتر کرنے کیلئے فرنس آئل کی خریداری کیلیے فوری طور20 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

چیئرمین واپڈا سید راغب شاہ نے بے بس ہو کر وزارت بجلی و پانی کو صورتحال حال سے آگاہ کر دیا ہے کہ جب تک پیداوار میں اضافہ نہیں ہو گا، لوڈ منیجمنٹ شیڈول تبدیل کرنا ممکن نہیں۔ موسم میں تبدیلی اور درجہ حرارت بڑھنے کے باعث شارٹ فال ایک مرتبہ پھر بڑھ کر 6500 میگا واٹ تک پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بجلی کی طلب میں اضافہ ملک میں پانی کی کمی کے باعث ہوا ہے۔ شہروں میں ہر گھنٹے بعد 2گھنٹے سے 3گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ لاہور میں گزشتہ روز متعدد مقامات پر مرمت کے نام پر بھی 3سے 6 گھنٹے تک کی بجلی کی بندش جاری رہی ہے۔ گوجرانوالہ، ملتان، راولپنڈی سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی بد ترین لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا، لوڈ بڑھنے پر سسٹم کو بچانے کیلیے درجنوں فیڈرز بند کرنا پڑے۔

لوگوں نے لاہور سیمت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے۔ ٹیکسٹائل ملز مالکان اور مزدور بھی سراپا احتجاج بن گئے ہیں، بار بار لوڈ شیڈنگ سے ملک میں صنعتی پہیہ مکمل جام ہے، اکثر علاقوں میں پانی کی بھی قلت رہی۔ پاکپتن سمیت کئی شہروں میں ڈنڈا بردار مظاہر ین نے سڑکیں بلاک کر کے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے، سینہ کوبی کی۔ سیالکوٹ ،حجرہ شاہ مقیم، رینالہ خورد اور فاروق آباد میں بھی شہریوں نے طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا.

ادھر ترجمان واپڈا کے مطابق ملک میں بجلی کی پیداوار 8 ہزار 950 میگاواٹ اور طلب 12 ہزار 150 میگاواٹ رہی، شارٹ فال 3200 میگاواٹ رہا۔ منگل کو پانی سے 2 ہزار 300 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی، سرکاری تھرمل پاور پلانٹس سے1 ہزار 380 'نجی تھرمل پاور پلانٹس سے 5 ہزار 270 میگاواٹ بجلی حاصل ہوئی، منگل کو اعلی سطح کے اجلاس میں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ تھرمل بجلی گھروں کو گیس کی فراہمی کیلیے گیس کے نئے ذخائر کی نشاندہی کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں