چاہتا ہوں اسمبلیاں مدت پوری کریں اور الیکشن وقت پر ہوں میجر جنرل آصف غفور

عدالت نے خادم رضوی کی گرفتاری کا حکم دیا ہے تو حکومت عمل کرے، ڈی جی آئی ایس پی آر

باجوہ ڈاکٹرائن سے متعلق کوئی دستاویز جاری نہیں کی،انٹرویو۔ فوٹو : فائل

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بطور پاکستانی چاہتا ہوں اسمبلیاں مدت پوری کریں اور الیکشن وقت پر ہوں۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پارلیمان سپریم ہے، کسی بھی ترمیم کو لانا اس پر نظر ثانی کرنا پارلیمان کی صوابدید ہے۔18 ویں ترمیم میں صوبوں کو اختیارات دیئے ہیں اس سے اچھی کوئی بات نہیں۔ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کے اختیار میں بہتر استعداد کار ضروری ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دنیا کو بھی دیکھنا چاہئے کہ کشمیر کی تحریک آزادی دہشت گردی نہیں ہے ہم کشمیریوں کو ہر قسم کی سفارتی مدد بھی فراہم کررہے ہیں وہاں کی تحریک اتنی تیز ہو گئی ہے کہ وہ بھارت سے سنبھالی نہیں جا رہی۔ بھارت کشمیر میں ظلم ڈھا رہا ہے کشمیر میں ریاستی دہشت گردی ہو رہی ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا افغان حکومت اور امریکہ نے طالبان سے بات کرنی ہے۔ فورم کا حصہ ہونے کے ناطے پاکستان اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے خادم رضوی کی گرفتاری کا حکم دیا ہے تو حکومت اور پولیس کا فرض ہے اس پر عمل کرے۔ کوئی بھی امن وامان کو ہاتھ میں لے اس کے خلاف ریاستی مشینری کو حرکت میں آنا چاہئے۔


میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ2008میں سوات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی تھیں۔ آباد علاقوں میں سول حکومت آرمی کو آرٹیکل 245کے تحت بلاتی ہے، ایک وقت تھا سوات میں گلے کٹ رہے تھے اور کٹے ہوئے سروں کے ساتھ فٹبال کھیلا جارہا تھا، سوات میں سانس لینا مشکل تھا۔ آرمی مشکوک افراد کو پکڑتی ہے تو 24سے 78گھنٹوں میں ابتدائی تفتیش کرلیتی ہے۔ بے گناہوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور مشکوک افراد کو حراستی مراکز میں بھیجا جاتا ہے، مشکوک افراد کی حراستی مراکز میں ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2016میں سوات میں 55چیک پوسٹیں تھیں آج 6رہ چکی ہیں۔ عوامی مطالبے پر سوات میں کٹونمنٹ بورڈ بنا۔ کے پی کے میں حراستی مراکز حکومت کے وسائل سے بنے ہیں۔ ان مراکز میں اگر کوئی مرجائے تو ورثاء پوسٹ مارٹم کی درخواست کریں تو پوسٹ مارٹم ہونا چاہیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ طالبان پر ادارے کا کوئی اثر و رسوخ نہیں، طالبان سے کوئی ایسا تعلق نہیں کہ ان کو جو کہیں وہ کر لیں۔ افغانستان میں امن کیلئے جتنا حصہ ڈال سکتے ہیں ڈال رہے ہیں۔ امن کیلئے اور کچھ بھی کرنا ہوتو تیار ہیں۔ یہ کہنا ہے کہ ہمیں طالبان کو مذاکرات پر لانا ہے 100فیصد درست نہیں۔ داعش کا پاکستان میں منظم سیٹ اپ نہیں نہ قائم ہونے دیا۔

 
Load Next Story