بگڑے بچے عمر اکمل کے سدھرنے کی امیدیں دم توڑ گئیں
فٹنس مسائل کے ساتھ میدان سے باہرکی سرگرمیوں پر سوالیہ نشان تھا، چیئرمین
LYON:
بگڑے بچے عمراکمل کے سدھرنے کی امیدیں دم توڑنے لگیں۔
چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ کامران اکمل سے دعا سلام ہوتی ہے، کبھی اچھا پرفارم کریں تو شاباشی بھی دیتا ہوں لیکن ہیڈ کوچ، ٹیم مینجمنٹ اور پی سی بی اس بات پر متفق ہیں کہ مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے کرکٹرز کی ہر شعبے میں یکساں معیاری پرفارمنس ضروری ہے، جہاں تک عمر اکمل کی بات ہے،میرا ان کیساتھ کافی رابطہ رہا ہے،میں بیٹسمین کو کافی سمجھاتا بھی رہا ہوں، ان کے فٹنس مسائل اور میدان سے باہر کی سرگرمیوں پر بھی سوالیہ نشان تھے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ پہلے کے طور طریقے ماضی بن چکے، یہ بات طے ہے کہ کسی کو پاکستان ٹیم میں رہنا ہے تو فٹنس اور ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،کارکردگی دکھانے کیلیے بھی ان چیزوں کو اہمیت دینا انتہائی ضروری ہے،یہ دیکھیں کہ ان معاملات پر توجہ دینے سے فیلڈنگ کا معیار کتنا بہتر ہوا ہے۔
ایک سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پی ایس ایل سے پاکستان کو بہترین ٹیلنٹ حاصل ہورہا ہے، اس بار بھی اگر 4یا 5کرکٹرز نظروں میں آئے تو اس کا فائدہ ہے، کسی ایک کی عدم دستیابی یا آؤٹ آف فارم ہونے پر ٹیم مینجمنٹ کو متبادل کے انتخاب میں پریشانی نہیں ہوتی،دستیاب پول کی وجہ سے کسی کے فضول نخرے اٹھانے کی بھی ضرورت نہیں۔
بگڑے بچے عمراکمل کے سدھرنے کی امیدیں دم توڑنے لگیں۔
چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ کامران اکمل سے دعا سلام ہوتی ہے، کبھی اچھا پرفارم کریں تو شاباشی بھی دیتا ہوں لیکن ہیڈ کوچ، ٹیم مینجمنٹ اور پی سی بی اس بات پر متفق ہیں کہ مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے کرکٹرز کی ہر شعبے میں یکساں معیاری پرفارمنس ضروری ہے، جہاں تک عمر اکمل کی بات ہے،میرا ان کیساتھ کافی رابطہ رہا ہے،میں بیٹسمین کو کافی سمجھاتا بھی رہا ہوں، ان کے فٹنس مسائل اور میدان سے باہر کی سرگرمیوں پر بھی سوالیہ نشان تھے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ پہلے کے طور طریقے ماضی بن چکے، یہ بات طے ہے کہ کسی کو پاکستان ٹیم میں رہنا ہے تو فٹنس اور ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،کارکردگی دکھانے کیلیے بھی ان چیزوں کو اہمیت دینا انتہائی ضروری ہے،یہ دیکھیں کہ ان معاملات پر توجہ دینے سے فیلڈنگ کا معیار کتنا بہتر ہوا ہے۔
ایک سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پی ایس ایل سے پاکستان کو بہترین ٹیلنٹ حاصل ہورہا ہے، اس بار بھی اگر 4یا 5کرکٹرز نظروں میں آئے تو اس کا فائدہ ہے، کسی ایک کی عدم دستیابی یا آؤٹ آف فارم ہونے پر ٹیم مینجمنٹ کو متبادل کے انتخاب میں پریشانی نہیں ہوتی،دستیاب پول کی وجہ سے کسی کے فضول نخرے اٹھانے کی بھی ضرورت نہیں۔