فیڈریشن کاایف ٹی اے ٹو پر اعتراض مفتاح اسماعیل نے رد کردیا
ایف پی سی سی آئی کوڈھال بنایاگیا،چین سے فائدہ اٹھانے پرتوجہ نہیں،ذرائع وزارت تجارت
وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے آزاد تجارت کے معاہدوں میں پاکستان کے سب سے بڑی تجارتی انجمن ایف پی سی سی آئی کو نظر انداز کیے جانے پر ایف پی سی سی آئی کی قیادت کا اعتراض سامنے آگیا ہے۔
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) تاجروں اور صنعتکاروں کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے تاہم معیشت کی بہتری کے لیے ٹھوس لائحہ عمل کے فقدان، سیاسی اثرورسوخ کی بنیاد پر عہدوں کی بندربانٹ اور تحقیق پر مبنی تکنیکی سفارشات پیش کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے وفاقی وزارت تجارت اہم تجارتی معاہدوں اور تجارتی پالیسی کے لیے پاکستان بزنس کونسل، اوورسیز انوسٹیرز چیمبر آف کامرس اور دیگر منظم ٹریڈ باڈیز کو ترجیح دے رہی ہے۔
چین کے ساتھ آزاد تجارت کے دوسرے راؤنڈ میں چین کو دی جانے والی تجارتی مراعات اور ڈیوٹی اسٹرکچر میں تبدیلی کے بارے میں بھی ایف پی سی سی آئی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی جس پر ایف پی سی سی آئی کے وفد نے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ملاقات میں اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے چین کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے کا مسودہ جاری کرنے اور ایف پی سی سی آئی کے اعتراضات دور کرنے کا مطالبہ کیا جو اس اجلاس میں ہی مسترد کردیا گیا۔
وزارت تجارت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی صنعتوں بالخصوص ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم کو ڈھال بنانے والے شعبوں کو مراعات اور سبسڈی کی عادت پڑچکی ہے اور پاکستان کی بڑی صنعتوں کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں مسابقت کی صلاحیت کم سے کم ہوتی جارہی ہے اور چین جیسی بڑی منڈی سامنے ہونے اور سی پیک سے لاجسٹک سہولتیں مہیا ہونے کے باوجود کسی پاکستانی صنعت نے اس مارکیٹ میں پائے جانے والے امکانات سے فائدہ اٹھانے کی تیاری نہیں کی بلکہ چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تجارتی اور معاشی روابط پر خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ادھر ایف پی سی سی آئی نے منگل کو کراچی میں خصوصی اجلاس عام میں آزاد تجارت کے معاہدوں بالخصوص چین کے ساتھ نظر ثانی کے دوسرے راؤنڈ میں ایف پی سی سی آئی کو یکسر نظر انداز کیے جانے پر قرار داد کے ذریعے اپنا اعتراض حکومت کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو جاری بیان میں ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ آزاد تجارت کے معاہدوں بالخصوص چین کے ساتھ نظرثانی کے عمل میں ایف پی سی سی آئی کی مشاورت یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں پیش کی جانے والی قرار داد میں کہا گیا کہ چین کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ پاکستان کے لیے خسارے کا سودا بن چکا ہے اور معاہدے کی وجہ سے پاکستان کو چین کے ساتھ تجارت میں 15ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے۔
اس معاہدے کی وجہ سے چین کی مصنوعات کی پاکستانی منڈیوں میں یلغار کے باوجود چین میں پاکستانی مصنوعات کو ممکنہ رسائی نہیں مل رہی اور تجارتی فوائد سے چین یکطرفہ فائدہ اٹھارہا ہے۔
ایف پی سی سی آئی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزاد تجارت کے معاہدوں بالخصوص چین کے ساتھ معاہدے پر نظرثانی کے دوسرے راؤنڈ میں ایف پی سی سی آئی کی مشاورت کو یقینی بنایا جائے۔
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) تاجروں اور صنعتکاروں کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے تاہم معیشت کی بہتری کے لیے ٹھوس لائحہ عمل کے فقدان، سیاسی اثرورسوخ کی بنیاد پر عہدوں کی بندربانٹ اور تحقیق پر مبنی تکنیکی سفارشات پیش کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے وفاقی وزارت تجارت اہم تجارتی معاہدوں اور تجارتی پالیسی کے لیے پاکستان بزنس کونسل، اوورسیز انوسٹیرز چیمبر آف کامرس اور دیگر منظم ٹریڈ باڈیز کو ترجیح دے رہی ہے۔
چین کے ساتھ آزاد تجارت کے دوسرے راؤنڈ میں چین کو دی جانے والی تجارتی مراعات اور ڈیوٹی اسٹرکچر میں تبدیلی کے بارے میں بھی ایف پی سی سی آئی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی جس پر ایف پی سی سی آئی کے وفد نے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ملاقات میں اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے چین کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے کا مسودہ جاری کرنے اور ایف پی سی سی آئی کے اعتراضات دور کرنے کا مطالبہ کیا جو اس اجلاس میں ہی مسترد کردیا گیا۔
وزارت تجارت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی صنعتوں بالخصوص ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم کو ڈھال بنانے والے شعبوں کو مراعات اور سبسڈی کی عادت پڑچکی ہے اور پاکستان کی بڑی صنعتوں کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں مسابقت کی صلاحیت کم سے کم ہوتی جارہی ہے اور چین جیسی بڑی منڈی سامنے ہونے اور سی پیک سے لاجسٹک سہولتیں مہیا ہونے کے باوجود کسی پاکستانی صنعت نے اس مارکیٹ میں پائے جانے والے امکانات سے فائدہ اٹھانے کی تیاری نہیں کی بلکہ چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تجارتی اور معاشی روابط پر خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ادھر ایف پی سی سی آئی نے منگل کو کراچی میں خصوصی اجلاس عام میں آزاد تجارت کے معاہدوں بالخصوص چین کے ساتھ نظر ثانی کے دوسرے راؤنڈ میں ایف پی سی سی آئی کو یکسر نظر انداز کیے جانے پر قرار داد کے ذریعے اپنا اعتراض حکومت کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو جاری بیان میں ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ آزاد تجارت کے معاہدوں بالخصوص چین کے ساتھ نظرثانی کے عمل میں ایف پی سی سی آئی کی مشاورت یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں پیش کی جانے والی قرار داد میں کہا گیا کہ چین کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ پاکستان کے لیے خسارے کا سودا بن چکا ہے اور معاہدے کی وجہ سے پاکستان کو چین کے ساتھ تجارت میں 15ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے۔
اس معاہدے کی وجہ سے چین کی مصنوعات کی پاکستانی منڈیوں میں یلغار کے باوجود چین میں پاکستانی مصنوعات کو ممکنہ رسائی نہیں مل رہی اور تجارتی فوائد سے چین یکطرفہ فائدہ اٹھارہا ہے۔
ایف پی سی سی آئی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزاد تجارت کے معاہدوں بالخصوص چین کے ساتھ معاہدے پر نظرثانی کے دوسرے راؤنڈ میں ایف پی سی سی آئی کی مشاورت کو یقینی بنایا جائے۔