دورہ پاکستان کے لیے غیر ملکی ٹیموں کے پاس کوئی بہانہ نہیں رہا
ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز کے کامیاب انعقاد سے خدشات کے بادل چھٹ گئے، سیکیورٹی کا جواز نہیں رہا
ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے کامیاب انعقاد سے خدشات کے بادل چھٹ گئے۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف تین ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز کے کراچی میں کامیاب انعقاد سے ملک میں سیکیورٹی صورتحال سے متعلق مثبت پیغام گیا اور اس حوالے سے پائے جانے والے خدشات میں کافی حد تک کمی ہوئی ہے۔
کپتان سرفراز احمد کہتے ہیں کہ سیکیورٹی کو جواز بناکر پاکستان نہ آنے والی غیرملکی ٹیموں کے پاس اب کوئی بہانہ نہیں، پاکستان کھیلوں کے لیے محفوظ ملک بن گیا ہے، سب ٹیمیں یہاں پر آکر میچز کھیلیں،کراچی کی عوام نے ثابت کر دیا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ ہو سکتی ہے، اس سے پہلے ورلڈ ا لیون نے پاکستان کا رخ کیا، سری لنکا کی ٹیم پاکستان آئی اور اب پی ایس ایل تھری کے فائنل کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز کا انعقاد ہوا، چنانچہ کسی ٹیم کو اب پاکستان آنے کیلیے سیکیورٹی رسک کا بہانہ نہیں بنانا چاہیے۔
سرفراز نے کہا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ اچھی کرکٹ کھیلیں اور ہم اس میں کامیاب بھی رہے، بطور کپتان جیت پر بہت اظمینان ہوا، ہم نے سیریز کے لیے منصوبہ بندی پر عمل کرکے فتح پائی، سوچ مثبت اور نیت صاف تھی، اللہ نے کامیابی دی۔
قومی کپتان کا کہنا تھاکہ ہم نئے کھلاڑیوں کو مواقع فراہم کر رہے ہیں، وہ اچھی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھ کر ٹیم میں جگہ بنا سکتے ہیں، اچھی ٹیم بننے کا کریڈٹ سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ کو بھی جاتا ہے۔
احمد شہزاد کے حوالے سے سرفرازکا کہنا تھاکہ وہ ہمارے اہم کھلاڑی اور مستقبل کی پلاننگ کاحصہ ہوں گے، سیریز میں حکمت عملی کے تحت تین فاسٹ بولرز کے ساتھ گئے، طلعت حسین کو موقع دیا چنانچہ احمد شہزاد کو باہر بٹھانا پڑا ، ہم مضبوط ٹیم کے ساتھ بنچ کو بھی مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں، چنانچہ تیسرے میچ میں محمد عامر، حسن علی اور راحت علی بھی بنچ پر بیٹھے نظر آئے۔
ایک سوال کے جواب میں سرفراز نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے سخت سیکیورٹی کے باجود منظم انداز میں اسٹیڈیم میں مقابلے دیکھے، ان کے اس عمل کی جس قدر تعریف کی جائے وہ کم ہے، کراچی میں کھیل کر بہت مزہ آیا، تماشائیوں نے بہت دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔
کپتان نے کہاکہ ٹی ٹوئنٹی میں عالمی نمبر ون کی پوزیشن برقرار رکھنے پر خوشی ہے تاہم پاکستان کی قیادت کرنا آسان کام نہیں، کامیابی کے ساتھ توقعات بھی بڑھ جاتی ہیں، ٹی20کرکٹ کے حوالے سے ٹیم کاکمبی نیشن شاندار بن گیا ہے، ٹیم کے نوجوان کھلاڑی بہترین پرفارمنس دے رہے ہیں اور جولوگ بنچ پر بیٹھے ہیں انہیں اپنی باری کا انتظار رہتا ہے۔
سرفراز نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ نا صرف ٹی20بلکہ ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ کے لیے بھی کمبی نیشن بنائیں گے، میری کوچ اور سلیکشن کمیٹی کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ہے اور ٹیم سلیکشن میں بھی سب کی متفقہ رائے ہوتی ہے۔ سرفراز احمد کاکہنا تھا کہ کوشش کریں گے کہ کامیابی کے اس سلسلے کو برقرار رکھا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں سرفرازا حمد نے کہا کہ دورہ آئرلینڈ اورانگلینڈ کے لیے بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم بنائیں گے، 25 دن کے کیمپ اور پھر سائیڈ میچز میں کھلاڑیوں کو آزمائیں گے، ہم چیمپئینز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کے کھلاڑیوں کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں، نئے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں جس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوگا، سرفراز کبھی دھوکا نہیں دے گا والی بات اب ختم ہو جانی چاہیے، جیتنے کے بعد اچھا محسوس کر رہا ہوں ، ہار جاتے تو پتہ چل جاتا۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف تین ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز کے کراچی میں کامیاب انعقاد سے ملک میں سیکیورٹی صورتحال سے متعلق مثبت پیغام گیا اور اس حوالے سے پائے جانے والے خدشات میں کافی حد تک کمی ہوئی ہے۔
کپتان سرفراز احمد کہتے ہیں کہ سیکیورٹی کو جواز بناکر پاکستان نہ آنے والی غیرملکی ٹیموں کے پاس اب کوئی بہانہ نہیں، پاکستان کھیلوں کے لیے محفوظ ملک بن گیا ہے، سب ٹیمیں یہاں پر آکر میچز کھیلیں،کراچی کی عوام نے ثابت کر دیا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ ہو سکتی ہے، اس سے پہلے ورلڈ ا لیون نے پاکستان کا رخ کیا، سری لنکا کی ٹیم پاکستان آئی اور اب پی ایس ایل تھری کے فائنل کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز کا انعقاد ہوا، چنانچہ کسی ٹیم کو اب پاکستان آنے کیلیے سیکیورٹی رسک کا بہانہ نہیں بنانا چاہیے۔
سرفراز نے کہا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ اچھی کرکٹ کھیلیں اور ہم اس میں کامیاب بھی رہے، بطور کپتان جیت پر بہت اظمینان ہوا، ہم نے سیریز کے لیے منصوبہ بندی پر عمل کرکے فتح پائی، سوچ مثبت اور نیت صاف تھی، اللہ نے کامیابی دی۔
قومی کپتان کا کہنا تھاکہ ہم نئے کھلاڑیوں کو مواقع فراہم کر رہے ہیں، وہ اچھی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھ کر ٹیم میں جگہ بنا سکتے ہیں، اچھی ٹیم بننے کا کریڈٹ سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ کو بھی جاتا ہے۔
احمد شہزاد کے حوالے سے سرفرازکا کہنا تھاکہ وہ ہمارے اہم کھلاڑی اور مستقبل کی پلاننگ کاحصہ ہوں گے، سیریز میں حکمت عملی کے تحت تین فاسٹ بولرز کے ساتھ گئے، طلعت حسین کو موقع دیا چنانچہ احمد شہزاد کو باہر بٹھانا پڑا ، ہم مضبوط ٹیم کے ساتھ بنچ کو بھی مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں، چنانچہ تیسرے میچ میں محمد عامر، حسن علی اور راحت علی بھی بنچ پر بیٹھے نظر آئے۔
ایک سوال کے جواب میں سرفراز نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے سخت سیکیورٹی کے باجود منظم انداز میں اسٹیڈیم میں مقابلے دیکھے، ان کے اس عمل کی جس قدر تعریف کی جائے وہ کم ہے، کراچی میں کھیل کر بہت مزہ آیا، تماشائیوں نے بہت دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔
کپتان نے کہاکہ ٹی ٹوئنٹی میں عالمی نمبر ون کی پوزیشن برقرار رکھنے پر خوشی ہے تاہم پاکستان کی قیادت کرنا آسان کام نہیں، کامیابی کے ساتھ توقعات بھی بڑھ جاتی ہیں، ٹی20کرکٹ کے حوالے سے ٹیم کاکمبی نیشن شاندار بن گیا ہے، ٹیم کے نوجوان کھلاڑی بہترین پرفارمنس دے رہے ہیں اور جولوگ بنچ پر بیٹھے ہیں انہیں اپنی باری کا انتظار رہتا ہے۔
سرفراز نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ نا صرف ٹی20بلکہ ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ کے لیے بھی کمبی نیشن بنائیں گے، میری کوچ اور سلیکشن کمیٹی کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ہے اور ٹیم سلیکشن میں بھی سب کی متفقہ رائے ہوتی ہے۔ سرفراز احمد کاکہنا تھا کہ کوشش کریں گے کہ کامیابی کے اس سلسلے کو برقرار رکھا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں سرفرازا حمد نے کہا کہ دورہ آئرلینڈ اورانگلینڈ کے لیے بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم بنائیں گے، 25 دن کے کیمپ اور پھر سائیڈ میچز میں کھلاڑیوں کو آزمائیں گے، ہم چیمپئینز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کے کھلاڑیوں کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں، نئے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں جس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوگا، سرفراز کبھی دھوکا نہیں دے گا والی بات اب ختم ہو جانی چاہیے، جیتنے کے بعد اچھا محسوس کر رہا ہوں ، ہار جاتے تو پتہ چل جاتا۔