بیمہ زندگی سمیت مختلف انشورنس اسکیموں کو ڈیوٹی چھوٹ پر غور

پی ایس ایکس اندراج پرنئی شریعہ کمپلائنٹ فرمزکوبجٹ میں30فیصداضافی ٹیکس کریڈٹ کی تجویزکابھی جائزہ۔


Irshad Ansari April 05, 2018
پی ایس ایکس اندراج پرنئی شریعہ کمپلائنٹ فرمزکوبجٹ میں30فیصداضافی ٹیکس کریڈٹ کی تجویزکابھی جائزہ۔ فوٹو ڈیزائن: جمال خورشید/ فائل

وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں ملک میں بیمہ زندگی سمیت مختلف انشورنس اسکمیوں کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے چھوٹ اور ملک میں اسلامک کیپٹل مارکیٹ ڈیولپ کرنے کیلیے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں رجسٹریشن پر نئی شریعہ کمپلائنٹ کمپنیوں کو30 فیصد اضافی ٹیکس کریڈٹ دینے کی تجویز پرغور شروع کردیاہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ایف بی آرکو مالی سال 2018-19 کے بجٹ کیلیے جامع تجاویز پیش کی ہیں جن کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی نے انشورنس سیکٹر کو فروغ دینے کیلیے لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس، برآمدات کیلیے میرین انشورنس،کراپ انشورنس، لائیواسٹاک انشورنس اور دیگر مائیکرو انشورنس پروڈکس سمیت دیگر اقسام کی نان لائف انشورنسز کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجاویز دی ہیں جبکہ ملک میں اسلامک کیپٹل مارکیٹ ڈیولپ کرنے کے لیے پاکستان اسٹاک ایکس چینج پر لسٹ ہونے والی نئی شریعہ کمپلائنٹ کمپنیوں کو 30فیصد اضافی ٹیکس کریڈٹ کی سہولت دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے

اس کے علاوہ ایسیٹ مینجمنٹ کمپنیوں اور ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ مینجمنٹ کمپنیوںکے لیے کم ازکم ٹیکس کے لیے ٹیکس ایئر 2015 سے پہلے والی صورتحال کو بحال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

دستاویز میں کہا گیا کہ ایسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے لیے گراس فیس پر عائد کردہ 8فیصد کم ازکم ٹیکس کی شرح غیرمنصفانہ ہے۔ دستاویز کے مطابق ایس ای سی پی کی لائسنس یافتہ ایسٹ مینجمنٹ کمپنیوں اور ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ (ریٹ) مینجمنٹ کمپنیوں کے لیے کم ازکم ٹیکس کی شرح گھٹا کر1فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

اس حوالے سے ایف بی آر کے سینئر افسر کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی کی جانب سے موصول ہونے والی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور قابل عمل تجاویز کو آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں