وزیراعظم کا ٹیکس نہ دینے والوں کیلیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان

ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدن والوں پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی


ویب ڈیسک April 05, 2018
ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدن والوں پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی - فوٹو: فائل

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 5 نکاتی ٹیکس اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جس کی سالانہ انکم 12 لاکھ ہوگی وہ ٹیکس سے مشتثنیٰ ہوں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 5 نکاتی ٹیکس اصلاحات کا اعلان کیا جس کے تحت ماہانہ ایک لاکھ کمانے والوں پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا جب کہ 12 سے 24 لاکھ آمدن 5 فیصد ٹیکس ادا کریں گے، 24 سے 48 لاکھ آمدن پر 10 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا اور 48 لاکھ سے زائد آمدن والوں پر 15 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

" ماہانہ ایک لاکھ کمانے والوں پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا "






وزیراعظم نے اعلان کیا کہ سیاسی لوگ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھاسکتے تاہم جو ٹیکس ایمنسٹی حاصل کرے گا وہ ٹیکس نیٹ میں نہیں آئے گا اور ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے 30 جون تک فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے جب کہ یہ اسکیم کسی ایک شخص کے لیے نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کے لیے ہے، جن لوگوں کے اثاثے باہر ہیں وہ 2 فیصد جرمانہ بھر کر ایمنسٹی اسکیم کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، آف شور کمپنی بھی اثاثہ ہے اس کو بھی ڈیکلیئر کرنا ہوگا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹیکس گزاروں کی محدود تعداد معاشی مسائل پیدا کررہی ہے، انکم ٹیکس ادا نہ کرنے سے قومی خزانے پر بوجھ پڑتا ہے اس لیے انکم ٹکس کی شرح کو کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور یہ مرحلہ وار کم ہوگی جب کہ پاکستان میں صرف 7 لاکھ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اور ملک بھر میں 12 کروڑ عوام شناختی کارڈ رکھتے ہیں جو اب ٹیکس فارم بھرسکتے ہیں۔

" شناختی کارڈ کا نمبر ہی این ٹی این نمبر ہوگا "


وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس کے پاس شناختی کارڈ نمبر ہوگا وہی این ٹی این نمبر بھی ہوگا،جو لوگ ٹیکس ادانہیں کرتے ان کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں جب کہ ٹیکس وصولیوں کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیے لیے ایمنسٹی اسکیم لارہے ہیں اوراس اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے قانون کی گرفت میں آجائیں گے۔

" امریکی ایئرپورٹ پر تلاشی سے میری عزت مجروح نہیں ہوئی"


دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکی ایئر پورٹ پر ہونے والی تلاشی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہےکہ میں 40سال سے امریکا کا سفر کررہا ہوں اور ایئرپورٹ پر اسی طرح کے تلاشی کے عمل سے گزرا ہوں،میں نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کو بھی اسی طرح کی تلاشی کے عمل سے گزرتے دیکھا ہے اس لیے سمجھتا ہوں کہ کسی دوسرے ملک میں وہاں کے مروجہ قوانین کی پاسداری کرنے سے عزت میں کمی نہیں آتی بلکہ بڑھتی ہے،میں وزیراعظم ہوں یا نہ ہوں تلاشی کے عمل سے گزرنے سے عزت مجروح نہیں ہوتی۔

وزیراعظم نے کہا کہ چاہتا تو سفارت خانے کے ذریعے خط لکھ کر وی آئی پی پروٹول حاصل کرسکتا تھا تاہم ایسا نہیں کیا،چاہتا توسفارت خانے کے ذریعے ایف بی آئی کے ایجنٹس بلوالیتا جو ایئرپورٹ پر مخصوص راستوں سے مجھے لے جاتے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ قوانین سب کے لیے ہوتے ہیں اور اس پرسب کو عمل کرنا چاہیے اس سے عزت میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کا دورہ نجی نوعیت کا تھا اور امریکی نائب صدر سے ملاقات کا موقع ملا تو ملاقات کرلی کیونکہ امریکی نائب صدر نے خود کہا تھا کہ امریکا آمد پر وقت ملے تو ملاقات کرلیں ،اس ملاقات میں دفاعی اتاشی میرے ساتھ تھے اور میں نے پاکستان موقف امریکی نائب صدر کے سامنے رکھا۔

"وزیراعظم کو بلانے کا اختیار چیئرمین سینیٹ کو نہیں"


سینیٹ انتخابات سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ میرے پاس رپورٹیں ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پیسے کا استعمال ہوا،عمران خان اور آصف زرداری پریس کانفرنس کریں اور بتائیں کہ ان کے ارکان اسمبلی نے اپنے ووٹ فروخت نہیں کیے،عمران خان کہہ دیں کہ ان کے 14ایم پی ایز نہیں بکے، جوووٹ فروخت ہوئے وہ (ن) لیگ نے نہیں خریدے،مسلم لیگ (ن) کے کسی رکن نے ووٹ نہیں بیچا اگر میرے بیان سے کسی کا استحقاق مجروح ہوتا ہے تو مجھے اس کی کوئی پراہ نہیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بلانے کا چیئرمین سینیٹ کو کوئی اختیار نہیں ہے۔

چیف جسٹس سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملکی معاملات پر مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا جس میں ملکی معاملات پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے وزیراعظم بنا ہوں نوازشریف نے فون نہیں کیا اور نہ کوئی ہدایت کی۔





تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

پاکستان