امریکی ایئرپورٹ پر تلاشی سے میری عزت مجروح نہیں ہوئی وزیراعظم
چاہتا تو سفارت خانے کے ذریعے خط لکھ کر وی آئی پی پروٹول حاصل کرسکتا تھا،وزیراعظم
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ امریکی ایئرپورٹ پر تلاشی دینے سے میری عزت مجروح نہیں ہوئی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکی ایئر پورٹ پر ہونے والی تلاشی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہےکہ میں 40سال سے امریکا کا سفر کررہا ہوں اور ایئرپورٹ پر اسی طرح کے تلاشی کے عمل سے گزرا ہوں،میں نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کو بھی اسی طرح کی تلاشی کے عمل سے گزرتے دیکھا ہے اس لیے سمجھتا ہوں کہ کسی دوسرے ملک میں وہاں کے مروجہ قوانین کی پاسداری کرنے سے عزت میں کمی نہیں آتی بلکہ بڑھتی ہے،میں وزیراعظم ہوں یا نہ ہوں تلاشی کے عمل سے گزرنے سے عزت مجروح نہیں ہوتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ چاہتا تو سفارت خانے کے ذریعے خط لکھ کر وی آئی پی پروٹول حاصل کرسکتا تھا تاہم ایسا نہیں کیا،چاہتا توسفارتخانے کے ذریعے ایف بی آئی کے ایجنٹس بلوالیتا جو ایئرپورٹ پر مخصوص راستوں سے مجھے لے جاتے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ قوانین سب کے لیے ہوتا ہے اس پرسب کو عمل کرنا چاہیے اس سے عزت میں اضافہ ہوتا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=jq1Ue2WZtxo
انہوں نے کہا کہ امریکا کا دورہ نجی نوعیت کا تھا اور امریکی نائب صدر سے ملاقات کا موقع ملا تو ملاقات کرلی کیونکہ امریکی نائب صدر نے خود کہا تھا کہ امریکا آمد پر وقت ملے تو ملاقات کرلیں ،اس ملاقات میں دفاعی اتاشی میرے ساتھ تھے اور میں نے پاکستان موقف امریکی نائب صدر کے سامنے رکھا۔
سینیٹ انتخابات سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ میرے پاس رپورٹیں ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پیسے کا استعمال ہوا،عمران خان اور آصف زرداری پریس کانفرنس کریں اور بتائیں کہ ان کے ارکان اسمبلی نے اپنے ووٹ فروخت نہیں کیے،عمران خان کہہ دیں کہ ان کے 14ایم پی ایز نہیں بکے، جوووٹ فروخت ہوئے وہ (ن) لیگ نے نہیں خریدے،مسلم لیگ (ن) کے کسی رکن نے ووٹ نہیں بیچا اگر میرے بیان سے کسی کا استحقاق مجروح ہوتا ہے تو مجھے اس کی کوئی پراہ نہیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بلانے کا چیئرمین سینیٹ کو کوئی اختیار نہیں ہے۔
چیف جسٹس سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملکی معاملات پر مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا جس میں ملکی معاملات پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے وزیراعظم بنا ہوں نوازشریف نے فون نہیں کیا اور نہ کوئی ہدایت کی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکی ایئر پورٹ پر ہونے والی تلاشی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہےکہ میں 40سال سے امریکا کا سفر کررہا ہوں اور ایئرپورٹ پر اسی طرح کے تلاشی کے عمل سے گزرا ہوں،میں نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کو بھی اسی طرح کی تلاشی کے عمل سے گزرتے دیکھا ہے اس لیے سمجھتا ہوں کہ کسی دوسرے ملک میں وہاں کے مروجہ قوانین کی پاسداری کرنے سے عزت میں کمی نہیں آتی بلکہ بڑھتی ہے،میں وزیراعظم ہوں یا نہ ہوں تلاشی کے عمل سے گزرنے سے عزت مجروح نہیں ہوتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ چاہتا تو سفارت خانے کے ذریعے خط لکھ کر وی آئی پی پروٹول حاصل کرسکتا تھا تاہم ایسا نہیں کیا،چاہتا توسفارتخانے کے ذریعے ایف بی آئی کے ایجنٹس بلوالیتا جو ایئرپورٹ پر مخصوص راستوں سے مجھے لے جاتے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ قوانین سب کے لیے ہوتا ہے اس پرسب کو عمل کرنا چاہیے اس سے عزت میں اضافہ ہوتا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=jq1Ue2WZtxo
انہوں نے کہا کہ امریکا کا دورہ نجی نوعیت کا تھا اور امریکی نائب صدر سے ملاقات کا موقع ملا تو ملاقات کرلی کیونکہ امریکی نائب صدر نے خود کہا تھا کہ امریکا آمد پر وقت ملے تو ملاقات کرلیں ،اس ملاقات میں دفاعی اتاشی میرے ساتھ تھے اور میں نے پاکستان موقف امریکی نائب صدر کے سامنے رکھا۔
سینیٹ انتخابات سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ میرے پاس رپورٹیں ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پیسے کا استعمال ہوا،عمران خان اور آصف زرداری پریس کانفرنس کریں اور بتائیں کہ ان کے ارکان اسمبلی نے اپنے ووٹ فروخت نہیں کیے،عمران خان کہہ دیں کہ ان کے 14ایم پی ایز نہیں بکے، جوووٹ فروخت ہوئے وہ (ن) لیگ نے نہیں خریدے،مسلم لیگ (ن) کے کسی رکن نے ووٹ نہیں بیچا اگر میرے بیان سے کسی کا استحقاق مجروح ہوتا ہے تو مجھے اس کی کوئی پراہ نہیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بلانے کا چیئرمین سینیٹ کو کوئی اختیار نہیں ہے۔
چیف جسٹس سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملکی معاملات پر مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا جس میں ملکی معاملات پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے وزیراعظم بنا ہوں نوازشریف نے فون نہیں کیا اور نہ کوئی ہدایت کی۔