پاکستانی فنکاروں پر پابندی بالی ووڈ گلوکاروں کے خوف کا اظہار ہے قرۃ العین

سونو نگھم جیسے گلوکاربھی اب تو پاکستانی گلوکاروں کی کامیابی سے جیلس دکھائی دینے لگے ہیں، اداکارہ

بہت سے بھارتی فنکاردبے لفظوں اورسرعام اعتراف کرچکے ہیں کہ پاکستانی فنکاروں اورگلوکاروں کی وجہ سے انھیں کام نہیں ملتا، اداکارہ۔ فوٹو : فائل

اداکارہ وماڈل قرۃ العین المعروف عینی نے کہا ہے کہ بالی وڈ میں پاکستانی فنکاروں کے کام پرپابندی کے ساتھ ساتھ ویزہ پرپابندی کا مطالبہ ایک سوچی سمجھی سازش کے ساتھ ساتھ اس خوف کو بھی عیاں کرتا ہے، جوآج بالی ووڈ کے بہت سے فنکاروں اورگلوکاروں میں دکھائی دیتا ہے۔

''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے قرۃ العین نے کہا کہ اس وقت بھارت میں بہت سے فنکارایسے ہیں، جودبے لفظوں اورسرعام اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ پاکستانی فنکاروں اورگلوکاروں کی وجہ سے ان کوبالکل کام نہیں ملتا۔ ایسے میں پاکستانی فنکار کیا کرسکتے ہیں۔ ان کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ سچے اورمنجھے ہوئے فنکار ہیں۔


قرۃ العین نے کہا کہ انھوں نے وسائل کی کمی کے باوجود اپنے فن کا لوہا منوا ہے۔ وہ مشینوں سے اپنی آوازوں کوبہتربنانے کے بجائے ریاضت پرتوجہ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی گلوکاروں اورفنکاروں کی صلاحیتوں کا ہرکوئی اعتراف کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب انھوں نے فنون لطیفہ کے شعبے کونشانہ بنایاہے، لیکن آنے والا وقت بھی اس سازش کوبے نقاب کرے گا۔

اداکارہ نے کہا کہ جہاں تک بات پاکستانی فنکاروں کے کام اورویزہ پرپابندی کی ہے تواس حرکت پرنقصان پاکستان کا نہیں بلکہ خود بالی ووڈ اوربھارتی شوبز انڈسٹری کا ہی ہوا ہے۔ اس حوالے بہت سے لوگ دنیا بھرمیں باقاعدہ آواز اٹھا رہے ہیں۔

قرۃ العین نے کہا کہ پاکستان میں فلمسازی کا عمل دوبارہ سے تیزہوچکا ہے۔ معیاری فلمیں پروڈیوس کی جا رہی ہیں، جن میں نوجوان فنکاروں کے ساتھ ساتھ اب معروف اورنئے گلوکاروں کو بھی بہترمواقع مل رہے ہیں۔ فی الوقت یہ سلسلہ رفتارمیں پیچھے ہے لیکن بہت جلد اس میں بہتری آئے گی اورجن مسائل سے آج پاکستانی شوبز انڈسٹری شکار ہے، وہ سب دورہوجائیں گے۔
Load Next Story