تنخواہ دار ٹیکس دہندہ ملازمین کو15لاکھ تک سالانہ فائدہ ہوگا
ایف بی آرکے سینئر افسر نے بتایا کہ مذکورہ اقدام پر ایف بی آرکو شدید تحفظات ہیں ،ایف بی آر بتدریج ٹیکس کی شرح میںکمی لانے کا حامی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں تنخواہ دار ملازمین کیلیے انکم ٹیکس کی 12 سلیبز ہیں جبکہ انکم ٹیکس سے چھوٹ کیلیے آمدنی کی حد 4 لاکھ روپے مقرر ہے اور 4 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر صفر انکم ٹیکس ہے مگر اب یہ حد 12 لاکھ روپے کی جارہی ہے جس سے بڑی تعداد میں انفرادی ٹیکس دہندگان پر انکم ٹیکس کی شرح صفر ہوجائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار ملازمین کی مجموعی تعداد 13 لاکھ49 ہزار 134 ملازمین ہے جن میں سے صرف3 لاکھ 9 ہزار 941 ملازمین انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرارہے ہیں جبکہ 10 لاکھ38 ہزار 193 انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرارہے۔
اس وقت تنخواہ دار ملازمین کیلیے نافذ العمل ٹیکس سلیبزکے تحت گزشتہ مالی سال کے دوران فائلرز و نان فائلرز سے مجموعی طور پر 79 ارب46 کروڑروپے کا ٹیکس ریونیو حاصل ہوا جن میں سے58 ارب 74کروڑ 60لاکھ روپے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانیوالے تنخواہ دار ملازمین کی جانب سے ٹیکس جمع کرایا گیا جبکہ20ارب71 کروڑ30 لاکھ روپے نان فائلرز سے ٹیکس کٹوتی کرکے ود ہولڈنگ ایجنٹس کی جانب سے جمع کرایا گیا جو نان فائلرز کی تعداد کے لحاظ سے انتہائی کم ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس وقت 4 سے 5 لاکھ روپے سالانہ آمدنی رکھنے والے ملازمین کیلیے انکم ٹیکس کی شرح کم کرکے2فیصد ہے۔ آخری سلیب میں آنے والے 70 لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی والے تنخواہ دار ملازمین کی آمدنی پر 14 لاکھ 22 ہزار روپے فکس اور 70 لاکھ سے اوپر والی باقی آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس عائد ہے مگر نئی مجوزہ ٹیکس سلیبز میں 24 لاکھ روپے سے 48 لاکھ روپے سالانہ تک کی آمدنی والے تنخواہ دار ملازمین کو صرف 10فیصد ٹیکس دینا ہوگا جس سے ان ملازمین کو 7 لاکھ روپے سالانہ سے زائدکا اضافہ ہوگا۔
اسی طرح موجودہ ٹیکس آخری سلیب 48 لاکھ روپے سالانہ سے زائد کی رکھی گئی ہے جس کے تحت آئندہ 48 لاکھ روپے سالانہ سے زائد تنخواہ لینے والے ملازمین کو صرف15 فیصد ٹیکس دینا پڑے گا جس سے انہیں15لاکھ روپے سالانہ سے زائد کا فائدہ ہوگا۔