تقسیم روکنے کے لیے فاروق ستار نے ’’مہاجر الائنس‘‘ بنانے کی تجویز دے دی

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان کا اجتماعات سے خطاب میں آفاق احمد، مصطفی کمال، خالد مقبول اورسلیم حیدر کو دعوت


عامر خان April 06, 2018
مہاجر سیاست اور مہاجر ووٹ بینک کی تقسیم کی سازش کو ناکام بنادیں گے،پارٹی میں میرٹ کا نظام بحال کرنا ہے، فاروق ستار۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (پی آئی بی) کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو مہاجر الائنس بنانے کی تجویز دے دی ہے۔


متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (پی آئی بی) کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد، پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال، صدر انیس قائم خانی، ایم کیو ایم پاکستان (بہادرآباد) کے کنوینر ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی، مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر کو مہاجر الائنس بنانے کی دعوت دے دی ہے۔

فاروق ستار کا کہنا ہے کہ مہاجر سیاست کی تقسیم، مہاجر ووٹ بینک کی تقسیم کی سازش کو ناکام بنادیں گے۔ ایم کیوایم پاکستان مہاجروں کے عظیم اتحادکو2018 میں مکمل کرے گی۔ یہ دعوت انھوں نے لانڈھی نمبر6، بابرمارکیٹ اور دیگر علاقوں میں عوامی رابطہ مہم کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے دی۔

قبل ازیں جب فاروق ستار لانڈھی پہنچے تو ان کا بھر پور استقبال کیا گیا۔ فاروق ستار نے کہاکہ میں آفاق احمد، مصطفی کمال، انیس قائم خانی، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ڈاکٹرسلیم حیدر کو مہاجر الائنس بنانے کی دعوت دیتا ہوں۔

انھوں نے کہاکہ ہم ایم کیوایم پاکستان کو صرف مہاجروں و مظلوموں کی نہیں بلکہ پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں فرسودہ جاگیردار نظام کے خاتمے کا حل صرف ایم کیو ایم پاکستان کے پاس ہے۔

فاروق ستار کی الائنس بنانے کی دعوت غیرسنجیدہ بات ہے، رضاہارون

پاک سرزمین پارٹی کے سیکریٹری جنرل رضا ہارون نے فاروق ستار کی جانب سے الائنس بنانے کی دعوت کو غیرسنجیدہ قرار دیتے ہوئے تبصرہ کیاہے کہ ایم کیو ایم تقسیم درتقسیم کا شکار ہو کر ختم ہوچکی ہے۔

رضا ہارون نے کہا کہ فاروق ستار آج انتہائی کمزور سیاسی واخلاقی پوزیشن میں ہیں اور انھیں حقیقت کا ادراک ہوچکاہے کہ کراچی اور سندھ کے عوام میں ایم کیو ایم نام کی جماعت اپنا مقام، حیثیت اور مقبولیت کھوچکی ہے۔ پی ایس پی اپنے چیئرمین مصطفی کمال اور صدر انیس قائم خانی کی قیادت میں اپنے اصولی موقف پر قائم ہے اور پاکستان، پاکستانیت اور حب الوطنی کی نظریاتی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔

'' مہاجر اتحاد '' کیلیے فاروق ستار جلد اے پی سی بلائیں گے

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے'' مہاجر اتحاد '' کے قیام کے فارمولے کو حتمی شکل دینے کیلیے کراچی میں جلد آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کافیصلہ کرلیا ہے۔ اے پی سی کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

اس مہاجر اتحاد کے قیام کے حوالے سے ڈاکٹر فاروق ستار جلد ایم کیوایم پاکستان (بہادر آباد گروپ )کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ،پاک سرزمین پارٹی کے رہنمائوں مصطفیٰ کمال اورانیس قائم خانی ،مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد اور مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حید ر سے ملاقاتیں کریں گے ۔ان ملاقاتوں میں '' مہاجر اتحاد '' کے قیام کیلیے سیاسی فارمولے کو حتمی شکل دینے پر بات چیت کی جائے گی۔

مہاجر اتحاد میں ممکنہ طور پر شامل ہونے والی جماعتیں ایک دوسر ے میں ضم نہیں ہوں گی بلکہ یہ اتحاد صرف انتخابی الائنس ہوگا ۔اس اتحاد کے پلیٹ فارم سے ایک نام اور ایک نشان پر آئندہ انتخابات میں حصہ لیا جائے گا۔

ایم کیوایم پاکستان کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایم کیوایم کی تقسیم کے بعد کراچی سمیت سندھ کے شہر ی علاقوں میں پیدا ہونے والے سیاسی خلا کو پُر کرنے کیلیے متحدہ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے قریبی رفقا سے تفصیلی مشاورت کے بعد نئی سیاسی حکمت عملی تشکیل دی ہے ۔اس حکمت عملی کے تحت ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے آخری سیاسی کارڈ کو شو کردیا اوراب متحدہ قومی موومنٹ کی سیاست کارخ دوبارہ مہاجر قوم کی طرف کردیا ہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے اب مہاجر کارڈ کے نام سے نئی سیاسی وانتخابی اننگ عام الیکشن سے قبل کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس لیے ڈاکٹر فاروق ستار نے متحدہ قومی موومنٹ کی تقسیم کے بعد وجود میں آنے والے دھڑوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کیلیے مہاجر اتحاد کے قیام کیلیے کوششوں کوشروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن سے قبل ایم کیوایم پاکستان میں ٹوٹ پھوٹ کے سبب وجود میں آنے والے گروپس پی آئی بی اور بہادر آباد کی قیادت ان دنوں شدید پریشانی کا شکار ہے اور ان کو فکرہے کہ اب عام انتخابات میں ایم کیوایم کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا ؟۔ایم کیوایم پاکستان کے دونوں گروپس کی قیادت کا ان کے اکثر ارکان پارلیمنٹ ، بلدیاتی نمائندوں،رہنمائوں اور کارکنان پر تنظیمی کنٹرول تقریبا کمزور ہوچکاہے ۔دونوں گروپس میں اختلافات کے سبب کئی ارکان اسمبلی ورہنما کارکنان پی ایس پی ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں میں شامل ہوچکے ہیں۔

متحدہ کے دونوں گروپس کے مذید کئی رہنما وکارکنان شمولیت کیلیے ان جماعتوں سے رابطے میں ہیں ۔اس گروپ بندی کی وجہ سے ایم کیوایم کے کارکنان اور ووٹرز بھی شدید مایوسی پائی جاتی ہے اور ہر زبان پر ایک سوال ہے کہ اب ایم کیوایم کا کیا ہونے جارہاہے ؟۔

ایم کیوایم پاکستان میں تقیسم کے سبب پیدا ہونے والے سیاسی خلا کو پر کرنے کیلیے کراچی ،حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف ،جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی ومذہبی جماعتیں متحرک ہوگئیں ہیں ۔ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کے مہاجر اتحاد کے قیام کے فارمولے کے حوالے سے ایک اہم متحدہ رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ فاروق ستار کا یہ فارمولا 8 نومبر 2017 کے سیاسی پلان کا تسلسل ہے۔

ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی میں اس وقت ایک حکمت عملی کے مطابق سیاسی ملاپ کرانے کی کوشش کی گئی تھی جو متحدہ پاکستان کے رہنماء عامرخان اور ان کے ساتھیوںکی مخالفت کے سبب ناکام ہوگئی تھی ۔اس سیاسی ملاپ کی ناکامی کے بعد بھی فاروق ستار اور عامرخان میں اختلافات برقرار رہے جو بعد ازاں ایم کیوایم پاکستان کی تقسیم کا سبب بن گئے ۔اب ڈاکٹر فاروق ستار نے اس وقت کے سیاسی پلان کو وسیع کرتے ہوئے مہاجر کارڈ کو استعمال کرنے اور عام انتخابات سے قبل مہاجر اتحاد بنانے کیلیے کوششوں کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کے سپورٹرز نے 1988 سے اب تک ہونے والے انتخابات میں متحدہ کے انتخابی نشان ''پتنگ '' کوووٹ دیا ہے ۔ماضی کی ایم کیوایم نے بھی مہاجر کے بعد متحدہ کے نام سے سیاست کی لیکن انتخابات میں مہاجر کارڈ کو ہی استعمال کیا ۔اس مہاجرکارڈ کے استعمال سے ایم کیوایم کو ماضی کے انتخابات کامیابیاں ملی تھیں۔

متحدہ میں تقسیم کیسبب 1992میں حقیقی بنی اور پھر مارچ 2016 میں ایک اور گروپ بندی کے بعد پاک سرزمین پارٹی وجود میں آئی ۔اگست 2016 میں متحدہ قائد کی متنازعہ تقریر کے بعد ایم کیوایم پاکستان وجود میں آئی ۔رواں برس کے ماہ فروری میں ایم کیوایم پاکستان میں ٹوٹ پھوٹ ہوگئی اوردوگروپس پی آئی بی وبہادر آباد میں بن گئے ۔ایم کیوایم کی تقیسم کے بعد اب تک بنے والے کسی بھی گروپ کو سیاسی طور بڑی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کے ووٹرز کی جانب سے اب آئندہ عام انتخابات میں نئے مہاجر اتحاد کے فارمولے کوقبول کرنا مشکل ہوگا کیونکہ ماضی میں اس طرف کے تمام سیاسی کھیل عوامی تائید حاصل نہ ہونے کی وجہ سے ناکام ہوچکے ہیں ۔اس لیے سیاسی حلقوں کی رائے ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کے مہاجر اتحاد کے فارمولے کو عوام میںکامیابی ملنے کے امکانات کم ہیں۔

اس حوالے سے ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ مہاجر اتحاد کے قیام کیلیے جلد وہ اے پی سی کا انعقاد کریں گے اور اس حوالے سے متعلقہ جماعتوں کے رہنمائوں سے رابطے ملاقاتیں ہوں گی ۔انھوں نے کہا کہ مہاجر اتحاد کا فارمولا کسی سیاسی کھیل کاحصہ نہیں ہے ۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں