اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسلے نبینزیا نے کہا ہے کہ برطانیہ روس کے خلاف جھوٹی خبریں گَھڑ کر 'آگ سے کھیل' رہا ہے جس پر برطانیہ کو معافی مانگنا ہو گی۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس اور برطانیہ کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسلے نبیزیا نے الزام عائد کیا کہ برطانیہ سابق روسی ایجنٹ اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کے حوالے سے محض پروپیگنڈا کر رہا ہے، اس طرح کی الزام تراشی آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے جس کے نتائج خود برطانیہ کے لیے اچھے ثابت نہیں ہوں گے۔
ویسلے نبیزیا نے کہا کہ روس نے ہمیشہ جمہوریت کا ساتھ دیا ہے اور بڑی قوتوں کے مظالم کی مذمت کی ہے شاید اسی وجہ سے ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت غیر حقیقی اور بے بنیاد خبر پھیلائی جارہی ہے، یہ الزامات خوفناک اور غیر مصدقہ ہیں جس کا مقصد دنیا بھر میں روس کی ساکھ خراب کرنا ہے لیکن روس کو بدنام کرنے والے منہ کی کھائیں گے اور اس کھیل سے سوائے ناکامی کے ان کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا۔
دوسری جانب برطانیہ کی نمائندہ کیرن پائرس نے سلامتی کونسل اجلاس میں روس کے سفیر کی تقریر کے جواب میں کہا کہ برطانیہ کسی خلاف کے کوئی سازش نہیں کر رہا بلکہ برطانیہ اپنی سرزمین پر اقدام قتل کے جرم کی صاف و شفاف تحقیقات کر رہا ہے۔ برطانیہ کسی ملک یا شخص کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے آئین و قانون کے ساتھ کھڑا ہے جو برطانیہ میں موجود ہر شخص کی جان کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے۔
واضح رہے کہ چار مارچ کو برطانیہ میں روسی جاسوس اور ان کی بیٹی زہر خوانی کے باعث نازک حالت میں پائے گئے تھے جنہیں مقامی اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔ اس معاملے پر تعاون نہ کرنے پر برطانیہ نے روس کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا تھا جواباً روس نے بھی برطانوی سفارت کاروں کو ملک سے چلے جانے کا حکم دیا تھا جب کہ 20 سےزائد دیگر ممالک نے بھی اپنے 100 سے زیادہ سفیروں کو روس سے بلوالیا ہے۔