مقدمات کی بھرمات الیکشن ٹریبونل میں ججز کی تعداد2کر دی گئی
ججوں کی کمی مقدمات کی بھرمار پر ٹریبونل ارکان 2 کردیے، اب تک اتوار کو کام کا فیصلہ نہیں کیاگیا،رجسٹرار ظہیر احمد.
نئے آئینی ڈھانچے کے تحت ہونیوالے الیکشن 2013 کے لیے انتخابی امیدواروں کو مہم کے لیے جبکہ الیکشن کمیشن کو اسکروٹنی اور دیگر مراحل کے لیے کم وقت ملا ہے۔
الیکشن کمیشن کے لیے فرائض انجام دینے کیلیے اہم اسامیوں پر عدالتی افسران فراہم کیے گئے ہیں،صورتحال کے پیش نظر عدالتی افسران پرمشتمل انتخابی عملے نے کاغذات نامزدگی وصول کرنے اور انکے بارے میں فیصلے مقررہ مدت میں کرنے کے لیے دن رات کام کیا،تاہم اب ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کرنے اور ان کی سماعت کا مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔
بدھ10اپریل کو اپیلیں دائر کرنے کا آخری دن تھا،صوبہ سندھ کے تین ڈویژنز کراچی ، حیدرآباد اور میرپورخاص سے ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف مجموعی طور پر 200 سے زائد اپیلیں دائر کی گئی ہیں، جب کہ ان کی سماعت کا آغاز 8اپریل سے شروع ہوچکا ہے،پہلے2 روز میں سندھ ہائیکورٹ کے ججوں پر مشتمل تین رکنی ٹریبونل نے مجموعی طور پر10اپیلوںکی سماعت کی تھی اور مدعا علیہان کو نوٹس جاری کردیے تھے،بدھ کو ٹریبونل کے ارکان کی تعداد 3 سے کم کرکے2کردی گئی۔
تاہم دو رکنی ٹریبونل نے 42 اپیلوں کی سماعت کی ،ایکسپریس کے استفسار پر ٹریبونل کے رجسٹرار ظہیر احمد نے بتایا کہ تاحال ٹریبونل کے اتوار کو کام کرنے کے بارے میں جائزہ نہیں لیا گیاہے،سندھ ہائیکورٹ کے ججز عمومی طور پر ہفتے کو مقدمات کی سماعت کرنے کے بجائے چیمبروں میں فیصلے تحریرکرتے ہیں، تاہم ٹریبونل کے ارکان ہفتہ کو بھی کھلی عدالت میں سماعت کرینگے،لیکن ابھی تک اتوار کو کام کرنے کا فیصلہ نہیں کیاگیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ قانون کے تحت انتخابی ٹریبونل ہائیکورٹ کے 2 ججز یا 3 ججز پر مشتمل ہوتا ہے،سندھ ہائیکورٹ میں مقدمات کی بھرمار اور ججوں کی کمی کے پیش نظر فیصلہ کیا گیاہے کہ ٹریبونل کے ججوں کی تعداد 2 کر دی جائے تاکہ ہائیکورٹ میں مقدمات کی سماعت زیادہ متاثر نہ ہو،ایک سینئر عدالتی افسر نے بتایاکہ سندھ میں انتخابی اپیلوں کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہے اور سندھ ہائیکورٹ کے ججوں پر مشتمل انتخابی ٹریبونلز دی گئی مدت 17اپریل تک تمام اپیلیں نمٹانے کی اہلیت رکھتے ہیں،تاہم اتوار کو کام کرنے سے متعلق فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے،کیونکہ عدالتی افسران الیکشن کمیشن کے لیے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے لیے فرائض انجام دینے کیلیے اہم اسامیوں پر عدالتی افسران فراہم کیے گئے ہیں،صورتحال کے پیش نظر عدالتی افسران پرمشتمل انتخابی عملے نے کاغذات نامزدگی وصول کرنے اور انکے بارے میں فیصلے مقررہ مدت میں کرنے کے لیے دن رات کام کیا،تاہم اب ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کرنے اور ان کی سماعت کا مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔
بدھ10اپریل کو اپیلیں دائر کرنے کا آخری دن تھا،صوبہ سندھ کے تین ڈویژنز کراچی ، حیدرآباد اور میرپورخاص سے ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف مجموعی طور پر 200 سے زائد اپیلیں دائر کی گئی ہیں، جب کہ ان کی سماعت کا آغاز 8اپریل سے شروع ہوچکا ہے،پہلے2 روز میں سندھ ہائیکورٹ کے ججوں پر مشتمل تین رکنی ٹریبونل نے مجموعی طور پر10اپیلوںکی سماعت کی تھی اور مدعا علیہان کو نوٹس جاری کردیے تھے،بدھ کو ٹریبونل کے ارکان کی تعداد 3 سے کم کرکے2کردی گئی۔
تاہم دو رکنی ٹریبونل نے 42 اپیلوں کی سماعت کی ،ایکسپریس کے استفسار پر ٹریبونل کے رجسٹرار ظہیر احمد نے بتایا کہ تاحال ٹریبونل کے اتوار کو کام کرنے کے بارے میں جائزہ نہیں لیا گیاہے،سندھ ہائیکورٹ کے ججز عمومی طور پر ہفتے کو مقدمات کی سماعت کرنے کے بجائے چیمبروں میں فیصلے تحریرکرتے ہیں، تاہم ٹریبونل کے ارکان ہفتہ کو بھی کھلی عدالت میں سماعت کرینگے،لیکن ابھی تک اتوار کو کام کرنے کا فیصلہ نہیں کیاگیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ قانون کے تحت انتخابی ٹریبونل ہائیکورٹ کے 2 ججز یا 3 ججز پر مشتمل ہوتا ہے،سندھ ہائیکورٹ میں مقدمات کی بھرمار اور ججوں کی کمی کے پیش نظر فیصلہ کیا گیاہے کہ ٹریبونل کے ججوں کی تعداد 2 کر دی جائے تاکہ ہائیکورٹ میں مقدمات کی سماعت زیادہ متاثر نہ ہو،ایک سینئر عدالتی افسر نے بتایاکہ سندھ میں انتخابی اپیلوں کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہے اور سندھ ہائیکورٹ کے ججوں پر مشتمل انتخابی ٹریبونلز دی گئی مدت 17اپریل تک تمام اپیلیں نمٹانے کی اہلیت رکھتے ہیں،تاہم اتوار کو کام کرنے سے متعلق فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے،کیونکہ عدالتی افسران الیکشن کمیشن کے لیے فرائض انجام دے رہے ہیں۔