کشمیر عالمی ضمیر میں دائمی خلش

بھارت نے ہمیشہ خود کو کشمیر ایشو پر تاریخ کی غلط تفہیم کا مجرم پایا ہے۔


Editorial April 08, 2018
بھارت نے ہمیشہ خود کو کشمیر ایشو پر تاریخ کی غلط تفہیم کا مجرم پایا ہے۔ فوٹو:فائل

ملک بھرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف یوم یکجہتی کشمیر ملی جوش و جذبہ سے منایا گیا، کراچی سے خیبر تک کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور بھارتی مظالم کے خلاف شرکاء نے عالمی برادری کی بے حسی پر شدید غم وغصے کا بھرپور اظہار کیا۔

مظاہرین نے بھارتی ظلم و ستم کی پرزور مذمت اور کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر'' کشمیر بنے گا پاکستان''،'' ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے'' ، '' ہم نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی پرزور مذمت کرتے ہیں'' ، ''رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو'' اور بھارتی فوج کے ظلم و ستم کے خلاف اور کشمیریوں کے حق میں نعرے درج تھے۔

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ برصغیر کی خونیں تاریخ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا حوالہ دیے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی ، پاکستان کے لیے کشمیر شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے اس لیے مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت نے بربریت اور ظلم و ستم کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اس کی تپش اب پوری دنیا محسوس کررہی ہے اس لیے بھارتی سیکیورٹی فورسز اور بی جے پی کی متعصب اور خوں آشام قیادت نہ صرف اہل کشمیر کے لیے استصواب رائے کے بنیادی حق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے انحراف کررہی ہے بلکہ کشمیریوں کی جدوجہد کو بے دردی سے کچلنے کے لیے انسانی حقوق اور عالمی برادری کے رکن ممالک کے ضمیر کو بھی للکار رہی ہے۔

دنیا کو اب ادراک ہوچکا ہے کہ بھارت کے سیکولرازم کی دو زبانیں اور سیاست و ڈپلومیسی کے کئی کاغذی چہرے ہیں جن کے پیچھے بھارت کی بدطینیتی اور خبث باطن چھپا ہوا ہے ۔ لیکن اس وقت مودی سرکار کو ایک داخلی کشمیری ابھار اور انقلابی جدوجہد سے پالا پڑا ہے ،ان جان نثاروں کی منزل کشمیریوں کے لیے زندہ رہنے کے حق کی منزل ہے جس کے لیے ہزاروں جوانوں، ماؤں ، بہنوں اور بوڑھوں نے اپنے لہو سے داستان حریت لکھی ہے۔

بھارتی حکمرانوں کے منجمد ذہن کی فرسودہ چالاکیوں، مظالم اور غیر انسانی سیاسی عسکری ، اقتصادی و سفارتی حربوں سے کشمیر کو مزید اپنے قبضہ میں دبا کر نہیں رکھ سکتا، تاریخ کشمیریوں کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے، کشمیر وادی کو جواں سال کشمیری حریت پسندوں اور مجاہدوں نے کشمیر مسئلہ کے قابل عمل سیاسی حل کی ہر کوشش کو سبوتاژ کیا، وادی کو آگ اور خون میں نہلادیا، مگر بھارت کچھ بھی کرلے وہ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو کچل نہیں سکتا۔

ادھریوم یکجہتی کے موقع پر ملک بھر میں وکلاء بارز نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوم احتجاج منایا۔جڑواں شہروں میں مقبوضہ وادی میں مظلوم کشمیریوں پربے پناہ مظالم کے واقعات کے خلاف یوم جمعہ کو یوم احتجاج اور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا گیا، مین اسٹریم سیاسی و مذہبی جماعتوں، انسانی حقوق اور دیگر سماجی و فلاحی تنظیموں نے مقبوضہ وادی میں مظلوم کشمیریوں پر بے پناہ مظالم کے واقعات کے خلاف یوم جمعہ کو یوم احتجاج کے طور پر منایا، خطبات جمعہ میں مظلوم کشمیریوں ، فلسطینیوں سے بھرپور اظہاریکجہتی کیا گیا، مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں۔

صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کا بنیادی حق، حق خودارادیت دینے تک کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، وزیرخارجہ خواجہ محمدآصف نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی حالیہ شہادت تنازعات کو بندوق کے زور پر حل کرنے کی بھارتی پالیسی کا واضح اظہار ہے۔

وزارت مذہبی امور میں یوم یکجہتی کشمیرکے حوالے سے دعائیہ تقریب منعقد ہوئی، سینیٹ، پنجاب اسمبلی میں بھارتی بربریت کے خلاف قراردادیں جمع کرائی گئیں، پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کے خلاف اراکین پارلیمنٹ اور ملازمین نے سیاہ پٹیاں باندھ کر اپنا حتجاج ریکارڈ کروایا، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی دیگر سینیٹرز نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔

متحدہ عرب امارات میں بھی پاکستانی کمیونٹی نے یوم یکجہتی کشمیر جوش و جذبہ سے منایا، امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ بھارتی بربریت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور معصوم شہریوں کی شہادت کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرائی گئی۔

آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی مظالم کے خلاف یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا، مقبوضہ کشمیر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جب کہ جگہ جگہ قابض بھارتی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں، شوپیاں میں بھارتی فائرنگ سے ایک کشمیری نوجوان شہید ہوگیا، قابض انتظامیہ نے سری نگر میں کرفیو لگا دیا، لوگوں کو نماز جمعہ بھی ادا کرنے نہیں دی گئی، حریت قیادت کو ظربند رکھا گیا۔

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں حکومت پاکستان کی اپیل پر پاکستان اور آزاد کشمیر بھر میں مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی قابض افواج کے مظالم کی مذمت اور مقبوضہ جموں وکشمیرکے حریت پسندعوام سے یکجہتی کے لیے یوم یکجہتی کشمیرمنایاگیا، جمعہ کو انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کے لیے سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق ، محمد یاسین ملک ، محمداشرف صحرائی، بلال صدیقی، مختاراحمد وازہ، ظفر اکبر بٹ، جاوید احمد میر اور دیگر حریت رہنماؤں کو مسلسل گھروں ، تھانوں اور جیلوں میں نظربند رکھا۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اپنی آزادی اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے کشمیری عوام نے اپنے لہو سے نئی تاریخ رقم کی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سر براہ مولانا فضل الرحمن کی ہدایت پر ملک بھر کی طرح کوئٹہ سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع میں سانحہ قندوز، کشمیرمیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا ، عا لمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام علماء نے خطبات جمعہ میں استعماری اور ظالم قوتوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی، او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔

کشمیری رہنما مشعال ملک نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو اجاگر کرنے کے لیے دنیا بھر میں کشمیر فری مہم شروع کر رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ کشمیری اس لیے قربانیاں نہیں دے رہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین تجارت بحال ہو جائے ۔کہتے ہیں کہ انسانی سماج اور حکومتوں کے مابین کوئی شے مکمل غلط اور مکمل درست نہیں کہی جا سکتی مگر اصول پسند حکمراں عوام کو درپیش مسائل اور ریاستی مظالم کے پیش نظر کبھی مصلحت کا شکار نہیں ہوتے، وہ سچ کا ساتھ دیتے ہیں۔

لیکن بھارت نے ہمیشہ خود کو کشمیر ایشو پر تاریخ کی غلط تفہیم کا مجرم پایا ہے،جب کہ عالمی طاقتوں نے کشمیر کے سیاسی حل کے لیے بھارت کی جمہوریت، سیکولرازم اور تجارتی منڈیوں کے ہاتھ اپنا ضمیر گروی رکھا جس سے بھارت کو ہمیشہ شہ ملی اور اس نے عالمی برادری کی قراردادوں کواپنی ٹھوکر پر رکھا، پاک بھارت تعلقات میں کشمیر کو فلیش پوائنٹ بنا کر چھوڑا، مگر اب کافی دیر ہوچکی۔ کشمیر از اے کیس آف فریڈم۔مودی جی!!

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں