محکمہ ڈاک کا خسارہ ختم کرنے کیلیے ٹکٹ مہنگا کرنے کی سفارش
وزارت پوسٹل سروسزنے ڈاک ٹکٹ کی قیمت8سے بڑھاکر21روپے کرنے کی سمری بھیج دی
وفاقی حکومت نے ڈاک کا خسارہ ختم کرنے کے لیے ٹکٹ کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت نے ڈاک کی قیمتیں 13روپے اضافے کے ساتھ 8 روپے سے بڑھا کر21 روپے کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے تاہم حتمی فیصلہ وزیر اعظم کی منظوری کی صورت میں ہوگا جس کے لیے وزارت پوسٹل سروسز نے پوسٹل ٹیرف میں اضافے کی سمری وزیر اعظم کو بھجو ا دی ہے، یہ اقدام پوسٹل سروسز کو خسارے سے نکالنے کے لیے کیا جا رہا ہے جس سے پوسٹل سروسز کو سالانہ 2ارب روپے تک اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت پوسٹل سروسز کی جانب سے وزیر اعظم کو پوسٹل ٹیرف میں اضافے کے لیے سمری بھیج دی گئی ہے جس میں وزارت پوسٹل سروسز نے حکومت سے 21روپے تک ڈاک کے نرخ بڑھانے کی سفارش کی ہے، اس وقت ڈاک ٹکٹ پر محکمہ پوسٹل سروسز کی جانب سے 8روپے چارج کیے جا رہے ہیں۔
پوسٹل سروسز کو اس وقت7ارب سے زائد مالی خسارے کا سامنا ہے جس پر محکمے کے خسارے کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس مقصد کے لیے پوسٹل سروسز نے مختلف بینکوں کے ساتھ معاہدے کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے جس میں پاکستان پوسٹ ایجنسی سروس کا کردار ادا کر رہا ہے۔
وفاقی حکومت نے ڈاک کی قیمتیں 13روپے اضافے کے ساتھ 8 روپے سے بڑھا کر21 روپے کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے تاہم حتمی فیصلہ وزیر اعظم کی منظوری کی صورت میں ہوگا جس کے لیے وزارت پوسٹل سروسز نے پوسٹل ٹیرف میں اضافے کی سمری وزیر اعظم کو بھجو ا دی ہے، یہ اقدام پوسٹل سروسز کو خسارے سے نکالنے کے لیے کیا جا رہا ہے جس سے پوسٹل سروسز کو سالانہ 2ارب روپے تک اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت پوسٹل سروسز کی جانب سے وزیر اعظم کو پوسٹل ٹیرف میں اضافے کے لیے سمری بھیج دی گئی ہے جس میں وزارت پوسٹل سروسز نے حکومت سے 21روپے تک ڈاک کے نرخ بڑھانے کی سفارش کی ہے، اس وقت ڈاک ٹکٹ پر محکمہ پوسٹل سروسز کی جانب سے 8روپے چارج کیے جا رہے ہیں۔
پوسٹل سروسز کو اس وقت7ارب سے زائد مالی خسارے کا سامنا ہے جس پر محکمے کے خسارے کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس مقصد کے لیے پوسٹل سروسز نے مختلف بینکوں کے ساتھ معاہدے کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے جس میں پاکستان پوسٹ ایجنسی سروس کا کردار ادا کر رہا ہے۔