شریف برادران کی سیکیورٹی چیف الیکشن کمشنر نوٹس لیںشرجیل میمن
نواز،شہباز کو اتنی سیکیورٹی کی ضرورت نہیں، طالبان ان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں
پیپلزپارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات شرجیل میمن نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے جس کے تحت سابق وزیراعلیٰ سندھ سے سیکیورٹی واپس لینے کے حکم پر عملدرآمد کیا گیا ہے کیونکہ الیکشن کمیشن سندھ اسمبلی کے قانون کی عملداری کو ختم نہیں کر سکتا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ یہ قانون اس لیے پاس کیا گیا تھا کیونکہ طالبان کی جانب سے پی پی پی کے قائدین کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں ۔شرجیل میمن نے الیکشن کمیشن کی صوبہ پنجاب کے حوالے سے عدم توجہ پر بھی حیرت کا اظہارکیا جہاں پر شریف برادران کے لیے761 اہلکار انکی حفاظت پر مامور ہیں جبکہ ان کا بطور سابق وزیراعظم اور سابق وزیر اعلیٰ استحقاق مجموعی طور پر 20 اہلکاروں پر مشتمل ہے۔
انھوں نے کہا کہ شریف برادران کو اس سطح کی سیکیورٹی کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ طالبان اُن کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ طالبان نے مذاکرات کی پیشکش میں نوازشریف کو ایک ضامن کے طور پر تجویز کیا تھا ۔ انھوں نے کہا کہ اس قسم کا امتیازی سلوک الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کے بنیادی رہنما اصولوں کے خلاف ہے کیونکہ اس کی عملداری سے انتخابات آزادانہ و شفاف نہیں ہو سکتے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ یہ قانون اس لیے پاس کیا گیا تھا کیونکہ طالبان کی جانب سے پی پی پی کے قائدین کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں ۔شرجیل میمن نے الیکشن کمیشن کی صوبہ پنجاب کے حوالے سے عدم توجہ پر بھی حیرت کا اظہارکیا جہاں پر شریف برادران کے لیے761 اہلکار انکی حفاظت پر مامور ہیں جبکہ ان کا بطور سابق وزیراعظم اور سابق وزیر اعلیٰ استحقاق مجموعی طور پر 20 اہلکاروں پر مشتمل ہے۔
انھوں نے کہا کہ شریف برادران کو اس سطح کی سیکیورٹی کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ طالبان اُن کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ طالبان نے مذاکرات کی پیشکش میں نوازشریف کو ایک ضامن کے طور پر تجویز کیا تھا ۔ انھوں نے کہا کہ اس قسم کا امتیازی سلوک الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کے بنیادی رہنما اصولوں کے خلاف ہے کیونکہ اس کی عملداری سے انتخابات آزادانہ و شفاف نہیں ہو سکتے۔