بھٹو نے ایٹمی ٹیکنالوجی میں تعاون کی بھارتی پیشکش ٹھکرا دی تھی وکی لیکس کا انکشاف
بھارتی وزیر اعظم نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ بھارت کے ایٹمی تجربے کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا ہرگز نہیں ہے
وکی لیکس کے انکشافات کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا۔ وکی لیکس نے اپنے تازہ انکشاف میں کہا ہے کہ بھارت نے 1974میں ایٹمی تجربے کے بعد اپنے ہمسایہ ملک پاکستان کو ایٹمی ٹیکنالوجی میں تعاون کی پیشکش کی تھی۔
وزیر اعظم اندرگاندھی نے اپنے پاکستانی ہم منصب ذوالفقار علی بھٹو کو یقین دہانی کرائی کہ میزائل ٹیکنالوجی کے تجربے کا مقصد پاکستان کو نقصان پہچانا نہیں ہے جبکہ پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی بھارتی ہم منصب کی پیشکش ٹھکراتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کو متعدد بار پیشکشیں کر چکا ہے لیکن آج ان میں سے کسی وعدے پر عمل نہ ہوسکا ۔بدھ کو وکی لیکس نے امریکی سفارتخانے کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 1974میں بھارتی ایٹمی تجربے کے بعد اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندراگاندھی نے پاکستانی ہم منصب کے نام ایک خط میں پیشکش کی کہ بھارت پاکستان میں معاشی ترقی کے لیے اسے بھی ایٹمی ٹیکنالوجی میں تعاون فراہم کرنا چاہتا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ بھارت کی جانب سے کیے جانے والے ایٹمی تجربے کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا ہرگز نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نے یہ بات پارلیمنٹ کے اجلاس میں دہراتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی پاکستان کے ساتھ ایٹمی ٹیکنالوجی کے تبادلے پر رضا مند ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہو گا اس لیے عالمی برادری کو تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ 1998میں جب بھارت نے دوسری بار ایٹمی تجربہ کیا تو اس کے کچھ دن بعد پاکستان نے ایٹمی تجربہ کر کے دنیا کو حیران کر دیا ۔
وزیر اعظم اندرگاندھی نے اپنے پاکستانی ہم منصب ذوالفقار علی بھٹو کو یقین دہانی کرائی کہ میزائل ٹیکنالوجی کے تجربے کا مقصد پاکستان کو نقصان پہچانا نہیں ہے جبکہ پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی بھارتی ہم منصب کی پیشکش ٹھکراتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کو متعدد بار پیشکشیں کر چکا ہے لیکن آج ان میں سے کسی وعدے پر عمل نہ ہوسکا ۔بدھ کو وکی لیکس نے امریکی سفارتخانے کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 1974میں بھارتی ایٹمی تجربے کے بعد اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندراگاندھی نے پاکستانی ہم منصب کے نام ایک خط میں پیشکش کی کہ بھارت پاکستان میں معاشی ترقی کے لیے اسے بھی ایٹمی ٹیکنالوجی میں تعاون فراہم کرنا چاہتا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ بھارت کی جانب سے کیے جانے والے ایٹمی تجربے کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا ہرگز نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نے یہ بات پارلیمنٹ کے اجلاس میں دہراتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی پاکستان کے ساتھ ایٹمی ٹیکنالوجی کے تبادلے پر رضا مند ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہو گا اس لیے عالمی برادری کو تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ 1998میں جب بھارت نے دوسری بار ایٹمی تجربہ کیا تو اس کے کچھ دن بعد پاکستان نے ایٹمی تجربہ کر کے دنیا کو حیران کر دیا ۔