ججز سے صادق وامین کا حلف لیا جائے وزیراعظم کو خط
حلف نامے میں اسلامی تعلیمات کے بارے میں مناسب معلومات ہوں، خط
اعلیٰ عدلیہ کے ججزوافسران سے صادق وامین ہونے کاحلف لینے کا حکم جاری کرنے کے لیے عدالت عظمیٰ کے ایک وکیل نے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو خط لکھ دیا ہے۔
روزنامہ ایکسپریس کو دستیاب خط کے متن میں خواجہ انعام رحیم ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جائے جس کے ذریعے جوڈیشل افسران وججزکو پابند بنایا جائے کہ وہ بیان حلفی کے ذریعے اپنے صادق و امین ہونے کا حلف دیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم بطورانتظامی سربراہ کابینہ کی مشاورت وصدارتی منظوری سے نوٹیفکیشن جاری کریں جس میں عدالتی افسران وججز کوصادق وامین ہونے کا بیان حلفی دینے کاپابند بنائیں اور عدالتی افسروجج میں صاحب کردارہونے کی خوبی ہواوراسلامی فرمان کی خلاف ورزی نہ کرتاہو۔
فاضل وکیل کے خط کے مطابق حلف نامے میں اسلامی تعلیمات کے بارے میں مناسب معلومات ہوں جبکہ وہ صادق و امین ہونے کے ساتھ ساتھ عیاش نہیں ہونا چاہیے۔خط میں الیکشن ایکٹ کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے۔
حشمت حبیب ایڈووکیٹ کا کہنا تھا اس ضمن میں ججز کے حلف کے وقت پڑھی جانے والی عبارت میں تبدیلی کی جاسکتی ہے جس میں''قسمیہ کہتا ہوں''کو ''میں حلفا کہتاہوں ''میں تبدیل کیاجائے اور مسلمان قرآن ، مسیحی بائبل اور دیگرمذاہت کے ماننے والے اپنی اپنی مقدس کتابوں پر حلفیہ بیان دیتے ہوئے عہدہ سنبھالیں۔
راولپنڈی بار کے رکن ظفر جوئیہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ججز کی تقرری کے طریقہ کار کے حوالے سے قانون میں حلفیہ بیان لینے کو ضروری قراردے کرججز کو پابند بنایاجاسکتا ہے،ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کی اہلیت ونااہلی کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل62،63 ہیں توججزکے حوالے سے بھی قانون ہوتومضائقہ نہیںہے۔
روزنامہ ایکسپریس کو دستیاب خط کے متن میں خواجہ انعام رحیم ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جائے جس کے ذریعے جوڈیشل افسران وججزکو پابند بنایا جائے کہ وہ بیان حلفی کے ذریعے اپنے صادق و امین ہونے کا حلف دیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم بطورانتظامی سربراہ کابینہ کی مشاورت وصدارتی منظوری سے نوٹیفکیشن جاری کریں جس میں عدالتی افسران وججز کوصادق وامین ہونے کا بیان حلفی دینے کاپابند بنائیں اور عدالتی افسروجج میں صاحب کردارہونے کی خوبی ہواوراسلامی فرمان کی خلاف ورزی نہ کرتاہو۔
فاضل وکیل کے خط کے مطابق حلف نامے میں اسلامی تعلیمات کے بارے میں مناسب معلومات ہوں جبکہ وہ صادق و امین ہونے کے ساتھ ساتھ عیاش نہیں ہونا چاہیے۔خط میں الیکشن ایکٹ کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے۔
حشمت حبیب ایڈووکیٹ کا کہنا تھا اس ضمن میں ججز کے حلف کے وقت پڑھی جانے والی عبارت میں تبدیلی کی جاسکتی ہے جس میں''قسمیہ کہتا ہوں''کو ''میں حلفا کہتاہوں ''میں تبدیل کیاجائے اور مسلمان قرآن ، مسیحی بائبل اور دیگرمذاہت کے ماننے والے اپنی اپنی مقدس کتابوں پر حلفیہ بیان دیتے ہوئے عہدہ سنبھالیں۔
راولپنڈی بار کے رکن ظفر جوئیہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ججز کی تقرری کے طریقہ کار کے حوالے سے قانون میں حلفیہ بیان لینے کو ضروری قراردے کرججز کو پابند بنایاجاسکتا ہے،ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کی اہلیت ونااہلی کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل62،63 ہیں توججزکے حوالے سے بھی قانون ہوتومضائقہ نہیںہے۔