’ساڑھی‘ پُرکشش اور سدا بہار پہناوا

پہلے ساڑھی صرف شادی شدہ خواتین ہی پہنا کرتی تھیں، لیکن اب اسے پہننے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔


سحرش پرویز April 09, 2018
پہلے ساڑھی صرف شادی شدہ خواتین ہی پہنا کرتی تھیں، لیکن اب اسے پہننے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔ فوٹو: فائل

ساڑھی ایک ایسا پہناوا ہے کہ جب سے یہ وجود میں آیا ہے، اس کا دور کبھی ختم نہیں ہوا۔

دیگر پہناوے آئے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی کشش اور دل چسپی کھو بیٹھے، مگر ساڑھی وہ سدا بہار پہناوا ہے جس کا رواج آج بھی اسی طرح برقرار ہے جس طرح برسوں پہلے تھا۔ برصغیر میں ساڑھی زیب تن کرنا خواتین کی بڑی تعداد کا معمول ہے۔

شادی بیاہ اور اس سے جُڑی تقاریب کے مواقع پر تو خاص طور سے خواتین ساڑھی کا ہی انتخاب کرتی ہیں اور اسے بڑے اہتمام اور سلیقے سے زیب تن کرتی ہیں۔ پہلے پہل ساڑھیوں کے بلائوز اور آستینیں چھوٹی ہوتی تھیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اب یہ رجحان بدل گیا۔ اب ساڑھیوں کے بلائوز بڑے اور آستینیں کہنیوں سے نیچے تک ہوتی ہیں۔

ساڑھی کی ابتدا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ وادی سندھ کی تہذیب کی ایک اہم علامت ہے۔ کچھ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ساڑھی قدیم سندھی تہذیب کا پہناوا ہے۔ اس بات کی تصدیق وادی سندھ کے کھنڈرات میں موجود ایک مجسمے سے ہوتی ہے جس نے ساڑھی پہنی ہوئی ہے۔ اس وقت سے لے کے اب تک ساڑھی کو خواتین نے اپنے پسندیدہ لباس میں شامل کر رکھا ہے ۔شادی بیاہ کی تقریبات کے لیے ساڑھی خواتین کا ہر دل عزیز پہناوا ہے۔

خواتین اپنی خوب صورت اور قیمتی ساڑھیوں کو بڑے سلیقے اور مہارت سے سنبھال کے رکھتی ہیں ۔ بعض اوقات تو یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ خواتین اپنی قیمتی ساڑھیاں بہوئوں اور بیٹیوں کو بھی بہ طور تحفہ دیتی ہیں ۔اکثر و بیش تر لڑکیاں اپنی شادی کے موقع پہ وہی پرانی ساڑھیاں زیب تن کر تی ہیں جو انھیں اپنے بڑوں سے ملی ہوتی ہیں۔ سرخ رنگ کی ساڑھیاں خاص طور سے شادی بیاہ کی تقریب کے لیے سنبھال کر رکھ دی جاتی ہیں۔

یوں تو خواتین ہر رنگ کی ساڑھی زیب تن کرنا پسند کرتی ہیں، لیکن آج کے دور میں یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ ہماری خواتین مختلف پارٹیوںمیں زیادہ تر لال ، کالے اور سفید رنگ کے شیڈز کی ساڑھیاں پہنتی ہیں۔ سفید ساڑھی کے ساتھ اگر گہرے رنگ کا بلائوز پہنا جائے تو یہ دیکھنے میں بہت ہی جاذب نظر دکھائی دیتا ہے۔

خواتین مختلف اقسام کی ساڑھیاں پہننا پسند کرتی ہیں جن میں عموماً سوتی، ریشمی، ٹائی اینڈ ڈائی، بلاک پرنٹ، سلک،کاٹن، جارجٹ، نیٹ،کام دانی یا سادی ، جڑائو کڑھائی والی اور بنارسی ساڑھیاں زیادہ شوق سے پہنی جاتی ہیں ۔ان ساڑھیوں میں علاقے کے رسم و رواج کے مطابق تبدیلیاں آتی رہتی ہیں ۔ ساڑھیاں ہر رنگ میں دل کش اور خوب صورت نظر آتی ہیں لیکن گوٹا کناری والی ساڑھیاں زیادہ مقبول ہیں۔

اب تو ساڑھیوں کے بہت سے ڈیزائن بھی متعارف کروائے گئے ہیں۔آج کل ساڑھی میں انگرکھا بلائوز فیشن میں اِن ہے ۔اس کے لیے بہتر ہے کہ دو رنگ کا استعمال کیا جائے، تاکہ انگرکھے کا ڈوری والا ڈیزائن نمایاں ہو۔ بلائوز اگر پرنٹڈ ہو تو ساڑھی کا کپڑا سادہ ہو نا چاہیے اور اگر انگرکھا بلائوز کے لیے دو رنگا سادہ کپڑا استعمال کیا گیا ہے تو ساڑھی پرنٹ والی لیں۔ اس کے علاوہ نیٹ کی ساڑھی کو بھی بہت زیادہ پسند کیا جا رہا ہے۔

ایمبرائیڈری والی نیٹ کی ساڑھی خاصی مقبول ہے اور مختلف فنکشنز کے لیے اس کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ جیولری کے لیے صرف جھمکے اور ٹیکا زیادہ مناسب معلوم ہوں گے۔ ساڑھی کے ساتھ لباس کے لیے گلا بھی منفرد ہوتا ہے، اسی لیے گول گلا پہننے کے بجائے پیٹر پین کالر بلائوز کا انتخاب کریں، یہ بھی خوب صورت لگے گا۔ بلائوز اگر سادہ ہو تو آستین پر گوٹا کناری کا کام کرالیں۔ اس سے سادہ کپڑے میں دمک آجائے گی۔ آج کل ویسے بھی ڈھیلی ڈھالی گھیر والی آستین کا فیشن ہے۔

ساڑھی پہننے کے بہت سے طریقے ہیں ۔ان میں سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ساڑھی کو تین بار لپیٹ لیا جائے اور ہر بار ناف سے قدرے اوپر کی جانب لپیٹیں، تا کہ تہہ بہ تہہ اسکرٹ کا گمان ہو اور اس کے آخری سرے کو گردن پر رکھ لیں۔ پیٹی کوٹ کے بغیر اپنے پاجامے پر بھی ساڑھی باندھی جا سکتی ہے یا پھر کمر پر ساڑھی کے کونے سے گرہ لگا کر ساڑھی پہنی جا سکتی ہے۔ پہلے زمانے میں خواتین ساڑھیوں کو استری نہیں کرتی تھیں جس کی وجہ یہ تھی کہ اس سے ساڑھی کی خوب صورت سلوٹیں ابھر کے سامنے آتی تھیں۔

ساڑھی کسی بھی من چاہے انداز میں پہنی جا سکتی ہے۔ شادی اور دیگر اہم تقریبات میں ساڑھی پہنتے ہوئے کپڑے کی قسم اور ڈیزائن کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ سادہ ساڑھی عام تہواروں پر پہنی جاتی ہے، جب کہ بھاری، زری کے کام والی یا کڑھائی والی ساڑھیاں شادی کے موقع پر زیادہ پہنی جاتی ہیں۔ موسم کی مناسبت سے بھی ساڑھی کا انتخاب کیا جاتا ہے ۔گرمی اور سردی کے لحاظ سے الگ الگ کپڑا استعمال کیا جاتا ہے۔

پہلے ساڑھی صرف شادی شدہ خواتین ہی پہنا کرتی تھیں، لیکن اب اسے پہننے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔ ہر عمر کی لڑکیاں اسے زیب تن کرتی ہیں ۔یہ ایک ایسا لباس ہے جو ہر عورت کی شخصیت کی متاثر کن بناتا ہے۔ یہ کسی بھی کپڑے اور اسٹائل کی بنی ہو، اس کی اپنی ہی ایک خوب صورتی ہوتی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں