پاک امریکا تجارتی تعلقات بڑھانے کا معاملہ تعطل کا شکار
دوطرفہ تجارتی فروغ کے لیے پانچویں کاروباری مواقع کانفرنس ستمبرمیں ہونا تھی۔
پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات کوبڑھانے معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے اور تجارتی تعلقات کے فروغ دینے کیلیے پانچویں تجارتی مواقع کی کانفرنس تعطل کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور امریکا کے مابین تجارتی تعلقات کے فروغ اور کاروباری مواقع کی تلاش کیلیے پانچویں تجارتی مواقع کی کانفرنس گزشتہ سال ستمبر میں ہونا تھی تاہم ستمبر میں تاخیر کا شکار ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیاگیا تھاکہ تجارتی مواقع کی کانفرنس فروری میں کرائی جائے گی تاہم یہ کانفرنس ایک بار پھر اپنے مقررہ وقت پر نہیں ہوسکی ہے اور کانفرنس کے حوالے سے امور تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان ابھی تک پانچویں تجارتی مواقع کی کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے اور نئی تاریخ کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل 2012 سے 2016 تک ہرسال یہ کانفرنس باقاعدگی سے ہوتی رہی ہے تاہم موجودہ دورحکومت میں پاک امریکا سفارتی تعلقات میں ہونے والی تبدیلیوں تجارتی تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے کوئی بھی بڑی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین تجارتی مواقع کی کانفرنس ہرسال کرائی جاتی ہیں جس میں دونوں ملکوں کے تجارتی شعبے سے وابستہ نجی شعبے کے افراد شرکت کرتے ہیں اور کاروباری مواقع کو فروغ دینے کے لے حوالے سے امور کی نشاندہی کے بارے میں مشاورت کی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل امریکا کی جانب سے پاکستان کیلیے جی ایس پی اسکیم میں توسیع مقررہ وقت پر نہیں کی گئی تھی اورامریکا کی جانب سے پاکستان کو جی ایس پی اسکیم میں توسیع کے حوالے سے تاخیر کی گئی تھی۔ ذرائع نے بتایا وزارت تجارت کی جانب سے تجارتی تعلقات کے حوالے سے چین کے ساتھ تعلقات پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے اور امریکا ساتھ تجارتی تعلقات بہتر کرنے کیلیے زیادہ موثر پالیسی نہیں اپنائی جارہی جس سے دونوں ملکوں کے مابین تجارتی تعلقات سردمہری کا شکار ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان اشیا اور مصنوعات کی دوطرفہ تجارت کے فروغ کے حوالے سے پاکستان اور امریکا کے مابین پاک امریکا ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ کی کونسل کا آٹھواں اجلاس اکتوبر 2016ہ میں ہوا تھا اور ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد اس حوالے سے بھی کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ کونسل ہی وہ فورم ہے جس کے تحت ہی دونوں ملکوں کے درمیان کاروباری مواقع کے فروغ کے امور پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ وزارت تجارت کی جانب سے موثر اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان کی امریکا کو برآمدات صرف ساڑھے تین ارب ڈالر تک محدود ہیں جبکہ پاکستان امریکا سے ایک ارب اسی کروڑ ڈالر کی برآمدات کرتا ہے۔ پاکستان امریکا کو ٹیکسٹائل ہینڈ بیگز چمڑے کی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی جی ایس پی اسکیم سے بھی بھرپوراستفاد ہ نہیں کیا جاسکا اور دوہزار دس میں پاکستان کی امریکا کو برآمدات ایک سو پینسٹھ ملین تھیں جو دوہزارسولہ سترہ کے دوران بڑھ کر دوسو سینتالیس فیصد تک پہنچی ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کے حوالے سے بھی ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اس حوالے سے وزارت تجارت کے ترجمان محمد اشرف سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان کا نمبر مسلسل بند جا رہا تھا جبکہ وزارت کے متعلقہ جوائنٹ سیکریٹری عامر نذیر گوندل کی جانب سے کالز اور وٹس ایپ میسجز دیکھنے کے بعد بھی کوئی جواب نہیں دیاگیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور امریکا کے مابین تجارتی تعلقات کے فروغ اور کاروباری مواقع کی تلاش کیلیے پانچویں تجارتی مواقع کی کانفرنس گزشتہ سال ستمبر میں ہونا تھی تاہم ستمبر میں تاخیر کا شکار ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیاگیا تھاکہ تجارتی مواقع کی کانفرنس فروری میں کرائی جائے گی تاہم یہ کانفرنس ایک بار پھر اپنے مقررہ وقت پر نہیں ہوسکی ہے اور کانفرنس کے حوالے سے امور تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان ابھی تک پانچویں تجارتی مواقع کی کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے اور نئی تاریخ کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل 2012 سے 2016 تک ہرسال یہ کانفرنس باقاعدگی سے ہوتی رہی ہے تاہم موجودہ دورحکومت میں پاک امریکا سفارتی تعلقات میں ہونے والی تبدیلیوں تجارتی تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے کوئی بھی بڑی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین تجارتی مواقع کی کانفرنس ہرسال کرائی جاتی ہیں جس میں دونوں ملکوں کے تجارتی شعبے سے وابستہ نجی شعبے کے افراد شرکت کرتے ہیں اور کاروباری مواقع کو فروغ دینے کے لے حوالے سے امور کی نشاندہی کے بارے میں مشاورت کی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل امریکا کی جانب سے پاکستان کیلیے جی ایس پی اسکیم میں توسیع مقررہ وقت پر نہیں کی گئی تھی اورامریکا کی جانب سے پاکستان کو جی ایس پی اسکیم میں توسیع کے حوالے سے تاخیر کی گئی تھی۔ ذرائع نے بتایا وزارت تجارت کی جانب سے تجارتی تعلقات کے حوالے سے چین کے ساتھ تعلقات پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے اور امریکا ساتھ تجارتی تعلقات بہتر کرنے کیلیے زیادہ موثر پالیسی نہیں اپنائی جارہی جس سے دونوں ملکوں کے مابین تجارتی تعلقات سردمہری کا شکار ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان اشیا اور مصنوعات کی دوطرفہ تجارت کے فروغ کے حوالے سے پاکستان اور امریکا کے مابین پاک امریکا ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ کی کونسل کا آٹھواں اجلاس اکتوبر 2016ہ میں ہوا تھا اور ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد اس حوالے سے بھی کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ کونسل ہی وہ فورم ہے جس کے تحت ہی دونوں ملکوں کے درمیان کاروباری مواقع کے فروغ کے امور پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ وزارت تجارت کی جانب سے موثر اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان کی امریکا کو برآمدات صرف ساڑھے تین ارب ڈالر تک محدود ہیں جبکہ پاکستان امریکا سے ایک ارب اسی کروڑ ڈالر کی برآمدات کرتا ہے۔ پاکستان امریکا کو ٹیکسٹائل ہینڈ بیگز چمڑے کی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی جی ایس پی اسکیم سے بھی بھرپوراستفاد ہ نہیں کیا جاسکا اور دوہزار دس میں پاکستان کی امریکا کو برآمدات ایک سو پینسٹھ ملین تھیں جو دوہزارسولہ سترہ کے دوران بڑھ کر دوسو سینتالیس فیصد تک پہنچی ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کے حوالے سے بھی ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اس حوالے سے وزارت تجارت کے ترجمان محمد اشرف سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان کا نمبر مسلسل بند جا رہا تھا جبکہ وزارت کے متعلقہ جوائنٹ سیکریٹری عامر نذیر گوندل کی جانب سے کالز اور وٹس ایپ میسجز دیکھنے کے بعد بھی کوئی جواب نہیں دیاگیا۔