کراچی میں سوات اور فاٹا جیسی صورتحال درپیش ہے امریکی جریدہ
اشرافیہ خاندانوں کی لڑکیوں سے اجتماعی عصمت دری کی وڈیوبناکربلیک میل کیاگیا،حالات سنگین ہیں
KARACHI:
امریکی جریدے''فارن پالیسی''کے مطابق کراچی میں بدامنی کاعفریت بے قابوہو چکاہے،حالات پستی کوچھورہے ہیں،انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے،ٹارگٹ کلنگ،اغوااور دیگر جرائم حالات کومزیدسنگین بناسکتے ہیں۔
اشرافیہ خاندانوں کی لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی، وڈیو بنا کرانھیں بلیک میل کیا گیا، پوش علاقوں کی خواتین نے خودحفاظتی اقدام کی خاطر تربیتی کلاسزلینا شروع کردی۔ جریدے کے مطابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی نے کہاکہ کراچی کی صورت حال خطرناک تناسب تک خراب ہو چکی ہے کہ اس پرفوری قابو نہ پایا گیا تو تشدد بے قابو ہو سکتے ہیں،تقریباً 5 ہزار تاجروں نے اپنا کاروبار مکمل بند کردیا،نگران حکومت بحران حل کرنے کے قابل نہیں، محدود مدت کیلیے فوج بلانے کا متبادل راستہ ہے۔
جریدے نے کراچی کی صورتحال پررپورٹ میں لکھاکہ پاکستانی حکومت کی 'تاریخی جمہوری فتح 'کے باوجود 18ملین کی آبادی کے شہرمیں پرتشددکارروائیاں باعث تشویش ہیں اوراس میں مسلسل اضافہ ہورہاہے،شہر میں عدم استحکام کے احساس نے خراب اقتصادی صورتحال کوابتر کردیا ہے،کراچی میں امن وامان قائم رکھنے میں حکومت اورسیکیورٹی اداروں کی ناکامی واضح یاددہانی ہے،خدشہ ہے انتخابات میں پرتشدد واقعات میں اضافہ جاری رہے گا،حالیہ برسوں میں ملک بھرمیں فرقہ وارانہ حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیالیکن کراچی نے مخصوص فرقہ وارانہ قتل اور نسلی جھگڑوں کی لہردیکھی تاہم عباس ٹاون حملے نے کراچی پرسکتہ طاری کردیا،کراچی میں روزکامعمول ہے کہ کاروباراورعوامی ذرائع نقل وحمل کو فوری بندکردیاجاتاہے۔
اسپتالوں کوہائی الرٹ رکھاجاتاہے،چوری،ڈکیتی اورکارچھیننے کی کارروائیاں بھی روزکامعمول ہے،اس کے باعث شہرکے حالات پستی کوچھو رہے ہیں،ایک ماہ قبل شاپنگ مال سے لڑکی کے اغواکی کوشش سے پوش علاقے میں سیکیورٹی آپریٹس کی خرابی نے مزیدتشویش پیدا کردی۔ سوشل میڈیاپربدنام بلیک پریڈوکے بارے میں کافی افواہیں سرگرم رہیں کہ ڈیفنس،کلفٹن اور زم زمامیں گن مینوں کے ساتھ سیاہ شیشوں کی اس بلیک پریڈومیں روزانہ2لڑکیوں کواغواکیاجاتاہے،یہ افواہیں بھی وسیع پیمانے پر پھیلی ہیں کہ اشرافیہ خاندانوں کی لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی ان کی وڈیوبنا کر انھیں بلیک میل کیا گیا، جریدے کے مطابق پرتشددواقعات اورجرائم کے باعث شہری نقل و حرکت میں بہت زیادہ محتاط ہوچکے ہیں۔
اس پر تشدد صورتحال میںمقامی اخبار کے سروے میں سامنے آیا کہ 69 فیصدشہری بندوق خریدنے کے حق میں ہیں۔پروین رحمان کاقتل،یااسکول پر دستی بم حملے میں پرنسپل اورطالبہ کا قتل واضح کرتاہے کہ سوات اور فاٹا کی صورتحال کراچی میں درپیش ہے۔بڑھتے سیکیورٹی خدشات اورصحت مندانہ سرمایہ کارانہ ماحول کی عدم دستیابی نے کئی کاروباری افرادکوغیر ممالک میں کاروبار منتقل کرنے پر مجبور کردیاہے،کم وبیش 5ہزار تاجروں اور بزنس مینوں نے اپنا کاروبار مکمل بند کر دیاہے،جس سے اقتصادی صورت حال پر تباہ کن اثرات ہوں گے۔
امریکی جریدے''فارن پالیسی''کے مطابق کراچی میں بدامنی کاعفریت بے قابوہو چکاہے،حالات پستی کوچھورہے ہیں،انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے،ٹارگٹ کلنگ،اغوااور دیگر جرائم حالات کومزیدسنگین بناسکتے ہیں۔
اشرافیہ خاندانوں کی لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی، وڈیو بنا کرانھیں بلیک میل کیا گیا، پوش علاقوں کی خواتین نے خودحفاظتی اقدام کی خاطر تربیتی کلاسزلینا شروع کردی۔ جریدے کے مطابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی نے کہاکہ کراچی کی صورت حال خطرناک تناسب تک خراب ہو چکی ہے کہ اس پرفوری قابو نہ پایا گیا تو تشدد بے قابو ہو سکتے ہیں،تقریباً 5 ہزار تاجروں نے اپنا کاروبار مکمل بند کردیا،نگران حکومت بحران حل کرنے کے قابل نہیں، محدود مدت کیلیے فوج بلانے کا متبادل راستہ ہے۔
جریدے نے کراچی کی صورتحال پررپورٹ میں لکھاکہ پاکستانی حکومت کی 'تاریخی جمہوری فتح 'کے باوجود 18ملین کی آبادی کے شہرمیں پرتشددکارروائیاں باعث تشویش ہیں اوراس میں مسلسل اضافہ ہورہاہے،شہر میں عدم استحکام کے احساس نے خراب اقتصادی صورتحال کوابتر کردیا ہے،کراچی میں امن وامان قائم رکھنے میں حکومت اورسیکیورٹی اداروں کی ناکامی واضح یاددہانی ہے،خدشہ ہے انتخابات میں پرتشدد واقعات میں اضافہ جاری رہے گا،حالیہ برسوں میں ملک بھرمیں فرقہ وارانہ حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیالیکن کراچی نے مخصوص فرقہ وارانہ قتل اور نسلی جھگڑوں کی لہردیکھی تاہم عباس ٹاون حملے نے کراچی پرسکتہ طاری کردیا،کراچی میں روزکامعمول ہے کہ کاروباراورعوامی ذرائع نقل وحمل کو فوری بندکردیاجاتاہے۔
اسپتالوں کوہائی الرٹ رکھاجاتاہے،چوری،ڈکیتی اورکارچھیننے کی کارروائیاں بھی روزکامعمول ہے،اس کے باعث شہرکے حالات پستی کوچھو رہے ہیں،ایک ماہ قبل شاپنگ مال سے لڑکی کے اغواکی کوشش سے پوش علاقے میں سیکیورٹی آپریٹس کی خرابی نے مزیدتشویش پیدا کردی۔ سوشل میڈیاپربدنام بلیک پریڈوکے بارے میں کافی افواہیں سرگرم رہیں کہ ڈیفنس،کلفٹن اور زم زمامیں گن مینوں کے ساتھ سیاہ شیشوں کی اس بلیک پریڈومیں روزانہ2لڑکیوں کواغواکیاجاتاہے،یہ افواہیں بھی وسیع پیمانے پر پھیلی ہیں کہ اشرافیہ خاندانوں کی لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی ان کی وڈیوبنا کر انھیں بلیک میل کیا گیا، جریدے کے مطابق پرتشددواقعات اورجرائم کے باعث شہری نقل و حرکت میں بہت زیادہ محتاط ہوچکے ہیں۔
اس پر تشدد صورتحال میںمقامی اخبار کے سروے میں سامنے آیا کہ 69 فیصدشہری بندوق خریدنے کے حق میں ہیں۔پروین رحمان کاقتل،یااسکول پر دستی بم حملے میں پرنسپل اورطالبہ کا قتل واضح کرتاہے کہ سوات اور فاٹا کی صورتحال کراچی میں درپیش ہے۔بڑھتے سیکیورٹی خدشات اورصحت مندانہ سرمایہ کارانہ ماحول کی عدم دستیابی نے کئی کاروباری افرادکوغیر ممالک میں کاروبار منتقل کرنے پر مجبور کردیاہے،کم وبیش 5ہزار تاجروں اور بزنس مینوں نے اپنا کاروبار مکمل بند کر دیاہے،جس سے اقتصادی صورت حال پر تباہ کن اثرات ہوں گے۔