تجارتی خسارہ جولائی تا مارچ 173 فیصد بڑھ کر 27 ارب ڈالر ہوگیا
درآمدات نسبتاً زیادہ 15.7فیصد بڑھ کر 44 ارب 38 کروڑڈالر پرجا پہنچیں، بیوروشماریات
پاکستان کی تجارت کو رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں27ارب 29کروڑ90لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 23ارب 27کروڑ20لاکھ ڈالر کے خسارے سے 17.30 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان بیوروشماریات (پی بی ایس) سے جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق مارچ 2018 میں ایکسپورٹ میں زبردست ریکوری آئی اور ماہانہ برآمدات سالانہ بنیادوں پر 24.36 فیصد کے اضافے سے 2ارب 23کروڑ 10لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جو مارچ 2017 میں 1ارب 79 کروڑ 40 ارب ڈالر تک محدود تھیں۔
اس دوران درآمدات صرف 6.09 فیصد بلند ہونے کے باعث 4ارب 97کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 5ارب 28کروڑ ڈالر رہیں، درآمدات کے مقابلے میں برآمدات میں برق رفتار اضافے کے باعث گزشتہ ماہ کا تجارتی خسارہ 4.21 فیصدگھٹ کر 3ارب 4کروڑ90لاکھ ڈالر تک محدود ہوگیاجو مارچ 2017 میں 3ارب 18کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیاتھا تاہم جولائی سے مارچ کے 9ماہ میں تجارتی خسارہ برآمدات کی نسبت درآمدات میں اضافے کی وجہ سے 17.30 فیصدبڑھا۔
گزشتہ 9ماہ کے اندر برآمدات میں13.14فیصد ریکوری آئی جس کے نتیجے میں برآمدات 15ارب 9کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 17ارب 8کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں مگر درآمدات بھی 15.66 فیصد بڑھ کر 44ارب 37کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو گئیں جو گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں 38ارب 36کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہی تھیں۔
پی بی ایس کے مطابق فروری کے مقابلے میں گزشتہ ماہ برآمدات میں17.30، درآمدات میں 10.07 اور تجارتی خسارے میں 5.32 فیصد کا اضافہ ہوا۔ فروری 2018 میں ایکسپورٹ 1 ارب 90 کروڑ 20لاکھ ڈالر، امپورٹ 4 ارب 79کروڑ70لاکھ ڈالر اور تجارتی خسارہ 2ارب 89کروڑ 50لاکھ ڈالر رہاتھا۔
دریں اثنا وزارت تجارت کے حکام کاکہناہے کہ حکومت کی جانب سے ڈیوٹی ڈرا بیک فراہم اور ایکس چینج ریٹ ایڈجسٹمنٹ کے گروتھ پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق دنیا کے مختلف ملکوں کی منڈیوں تک رسائی اور یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بھی مثبت نتائج ظاہر ہوئے ہیں، غیرضروری اور پرتعیش اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے سے درآمدات کم ہورہی ہیں۔
پاکستان بیوروشماریات (پی بی ایس) سے جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق مارچ 2018 میں ایکسپورٹ میں زبردست ریکوری آئی اور ماہانہ برآمدات سالانہ بنیادوں پر 24.36 فیصد کے اضافے سے 2ارب 23کروڑ 10لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جو مارچ 2017 میں 1ارب 79 کروڑ 40 ارب ڈالر تک محدود تھیں۔
اس دوران درآمدات صرف 6.09 فیصد بلند ہونے کے باعث 4ارب 97کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 5ارب 28کروڑ ڈالر رہیں، درآمدات کے مقابلے میں برآمدات میں برق رفتار اضافے کے باعث گزشتہ ماہ کا تجارتی خسارہ 4.21 فیصدگھٹ کر 3ارب 4کروڑ90لاکھ ڈالر تک محدود ہوگیاجو مارچ 2017 میں 3ارب 18کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیاتھا تاہم جولائی سے مارچ کے 9ماہ میں تجارتی خسارہ برآمدات کی نسبت درآمدات میں اضافے کی وجہ سے 17.30 فیصدبڑھا۔
گزشتہ 9ماہ کے اندر برآمدات میں13.14فیصد ریکوری آئی جس کے نتیجے میں برآمدات 15ارب 9کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 17ارب 8کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں مگر درآمدات بھی 15.66 فیصد بڑھ کر 44ارب 37کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو گئیں جو گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں 38ارب 36کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہی تھیں۔
پی بی ایس کے مطابق فروری کے مقابلے میں گزشتہ ماہ برآمدات میں17.30، درآمدات میں 10.07 اور تجارتی خسارے میں 5.32 فیصد کا اضافہ ہوا۔ فروری 2018 میں ایکسپورٹ 1 ارب 90 کروڑ 20لاکھ ڈالر، امپورٹ 4 ارب 79کروڑ70لاکھ ڈالر اور تجارتی خسارہ 2ارب 89کروڑ 50لاکھ ڈالر رہاتھا۔
دریں اثنا وزارت تجارت کے حکام کاکہناہے کہ حکومت کی جانب سے ڈیوٹی ڈرا بیک فراہم اور ایکس چینج ریٹ ایڈجسٹمنٹ کے گروتھ پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق دنیا کے مختلف ملکوں کی منڈیوں تک رسائی اور یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بھی مثبت نتائج ظاہر ہوئے ہیں، غیرضروری اور پرتعیش اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے سے درآمدات کم ہورہی ہیں۔
وزارت تجارت کے ترجمان نے اعتراف کیاہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کی وجہ سے درآمدات دباؤ کا شکار ہیں۔