پاکستان میں بچوں کی شرح اموات دنیا میں سب سے زیادہ ہے ڈاکٹر باری

انڈس اسپتال میں روز2ہزارمریض آتے ہیں، یومیہ30بسترخالی ہوتے ہیں،مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔


Staff Reporter April 10, 2018
اسپتال میں کوئی کیش کاؤنٹرنہیں،سالانہ5ارب روپے درکارہوتے ہیں،امراض نسواں کاعلیحدہ مکمل شعبہ قائم کردیا۔ فوٹو : فائل

صحت مند پاکستان اور صحت کی سہولتیں سب کے لیے یہ انڈس اسپتال کا وژن ہے آبادی کے لحاظ سے سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کا غیر معمولی دباؤ بڑھ گیا جب کہ پاکستان میں بچوں کی شرح اموات دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

انڈس اسپتال کے سی ای او پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان نے ایکسپریس سے بات چیت میں کہا کہ ملک میں مختلف امراض ہولناک صورت اختیار کرتے جارہے ہیں انڈس اسپتال کے تحت ملک بھر میں صحت کا نیٹ ورک قائم کیا جارہا ہے تاکہ ہرغریب عوام کو صحت کی تمام سہولتیں فراہم کی جاسکیں ملک بھر میں پرائمری ہیلتھ کئیر کلینکس ، موبائل کلینکس ، محفوظ اورصحت مند خون کی فراہمی، تپ دق کے خاتمے سمیت دیگر وائرل وانفیکشن امراض کے لیے انڈس اسپتال کے پاس مکمل نیٹ ورک موجود ہے اور مختلف امراض کے ماہرین بھی ہیں۔


انھوں نے کہا کہ 10سال قبل 150بستروں پر مشتمل اسپتال شروع کیا تھا تاہم مریضوں کے دباؤ کے پیش نظر اسپتال میں اب 300 بستر مختص کردیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود مریضوں کے غیر معمولی دباؤکی وجہ سے مریضوں کو داخل نہیں کرپاتے۔

ڈاکٹر عبدالباری خان نے بتایا کہ اسپتال میں یومیہ 2 ہزار مریضوں کی اوپی ڈی ہوتی ہے ان میں سے150مریض ایسے ہوتے ہیں جنھیں اسپتال میں داخل کیا جائے لیکن انڈس اسپتال میں یومیہ 30 بسترخالی ہوتے ہیں لہٰذا اسپتال انتظامیہ مریضوںکو ترجیحی بنیاد پر داخل کرتی ہے جہاں بلامعاوضہ علاج کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپتال میں مریضوںکی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے انھیں خوارک کی فراہمی سے لے کر دوائیں تک بلا معاوضہ سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں، پروفیسر عبدالباری خاں نے کہاکہ اسپتال انتظامیہ نے ملک بھرمیں فیملی میڈیسن کے شعبے کو مضبوط کرنے کیلیے ٹرک پر موبائل کلینکس بنائے ہیں جو دیہی علاقوں میں جاکر صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کررہے ہیں مختلف اضلاع میں ابتدائی طورپر 10موبائل کلینکس قائم کیے ہیں ،اسپتال میں امراض نسواں کا مکمل شعبہ بھی قائم کردیاگیا ہے۔

جہاں 24 گھنٹے سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ٹی بی کے خاتمے کیلیے نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کے اشتراک سے ایک منصوبہ بھی شروع کردیاگیا جو مختلف سرکاری اسپتالوں میں موبائل کلینکس کے طورپر کام کررہے ہیں پہلی بار اسپتال میں پیدائشی طورپر سماعت سے محروم بچوں کے کان میں کوکلیئرامپلانٹ بھی شروع کیاگیا اور اب تک50 بچوں کو بلامعاوضہ امپلانٹ نصب کیے گئے نجی اسپتالوں میں سماعت سے محروم بچے کے ایک امپلانٹ پر25لاکھ روپے کے اخراجات آتے ہیں جبکہ انڈس اسپتال میں بلامعاوضہ لگائے جارہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ برطانیہ کے ایک این جی او کے تعاون سے اسپتال میں یہ کام شروع کیاگیا ہے جبکہ معذور افراد کی بحالی کے لیے مصنوعی اعضا بھی تیار کیے جارہے ہیں اس حوالے سے اسپتال میں باقاعدہ شعبہ بھی قائم کردیاگیا ہے اسپتال میں گزشتہ سال امراض قلب کے2500 مریضوں کی انجیوگرافی جبکہ1500مریضوںکومفت انجیوپلاسٹی بھی کی گئی۔

انھوں نے بتایا کہ کراچی کی 2 کروڑ آبادی والے شہر میں یہ پہلا اسپتال ہے جہاں تمام امراض کا علاج مکمل طور پر مفت کیا جارہا ہے انھوں نے بتایا کہ اسپتال کو چلانے کیلیے سالانہ 5ارب روپے درکار ہوتے ہیں ایک ارب روپے حکومت سندھ گرانٹ فراہم کرتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں