پی پی سرکار نے نئی گاڑیوں پر 2 ارب لٹا دیے اور ایمبولینس کیلیے پیسے نہیں

سندھ سیکریٹریٹ کیلیے اکتوبر2017 میں ایمبولینس خریدی گئی، 5ماہ گزرنے کے باوجود رجسٹریشن نہیں کرائی جاسکی۔

 محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کامحکمہ خزانہ کو خط،رواں مالی سال کے بجٹ میں مذکورہ رقم کا بندوبست کرنے کی استدعا۔ فوٹو: فائل

حکومت سندھ نے نئی گاڑیوں کی خریداری پر2 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کردی لیکن سندھ سیکریٹریٹ میں کسی بھی ناگہانی صورتحال میں استعمال کے لیے ایک ایمبولینس کی رجسٹریشن فیس کے پیسے نہیں بچے۔

حکومت سندھ نے رواں مالی سال کے دوران مختلف محکموں کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری پر2 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کرلی لیکن اس کے پاس سندھ سیکریٹریٹ میں کسی بھی ناگہانی صورتحال میں استعمال کے لیے خریدی گئی ایک ایمبولینس کی رجسٹریشن کے لیے درکار ایک لاکھ61 ہزار روپے نہیں بچے، محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے محکمہ خزانہ کو ایک خط لکھ کر مذکورہ رقم کا بندوبست کرنے کی گزارش کی ہے۔

 


ایمبولینس کے استعمال کے لیے ٹویوٹا ہائی ایس وین اکتوبر2017 میں خریدی گئی تھی لیکن تقریباً 5 ماہ گزرجانے کے باوجود ایک لاکھ61 ہزار روپے نہ ہونے کی وجہ سے تاحال اس کی رجسٹریشن نہیں کرائی جاسکی ہے، محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے5 اپریل کو محکمہ خزانہ سندھ کو ارسال کیے گئے خط میں مذکورہ رقم کا انتظام کرنے کی استدعا کی ہے۔

اپنے محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے سیکشن آفیسر سی ٹی سی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ون یونٹ ٹویوٹا ہائی ایس سندھ سیکریٹریٹ میں ایمرجنسی میں ایمبولنس کے طور پر استعمال کرنے کے لیے خریدی گئی تھی جبکہ محکمہ ایکسائزوٹیکسیشن کو اس کی رجسٹریشن کے لیے کہا گیا تاہم محکمہ ایکسائز نے مذکورہ گاڑی کی رجسٹریشن کیلیے ایک لاکھ61ہزار کی رقم طلب کی ہے لیکن ہمارے پاس رقم دستیاب نہیں ہے کیونکہ ہم اس مد میں فراہم کیے گئے تمام فنڈ خرچ کرچکے ہیں اس لیے رواں مالی سال کے بجٹ میں مذکورہ رقم کا بندوبست کیا جائے۔

واضح رہے کہ رواں مالی سال2017-18 کے دوران حکومت سندھ2 ارب روپے سے زائد رقم نئی گاڑیوں کی خریداری پر خرچ کرچکی ہے، رواں مالی سال کے بجٹ میں 2 ارب 17کروڑ صرف محکمہ پولیس اور رینجرز کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری کیلیے مختص کیے گئے تھے جبکہ اس مد میں اضافی کروڑوں روپے دیگر محکموں کے لیے رکھے گئے تھے، مالی سال 2016-17 کے دوران 8 کروڑ سے زائد کی رقم صرف محکمہ سماجی بہبود کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری پر خرچ کی گئی تھی۔
Load Next Story