ایجنسیاں عدالت کے ساتھ آنکھ مچولی نہ کھیلیں چیف جسٹس

انفرادی طورپرلوگوں نے کیس خراب کیا، فورسز اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی سے زیادتی نہ ہو، چیف جسٹس

انفرادی طورپرلوگوں نے کیس خراب کیا، فورسز اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی سے زیادتی نہ ہو، چیف جسٹس فوٹو: فائل

اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدیوں کے کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ایجنسیاں عدالت سے آنکھ مچولی نہ کھیلیں، کیس کی وجہ سے ان کوبڑا سیٹ بیک اٹھانا پڑے گا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ایجنسیوں کے وکیل راجا ارشاد نےعدالت کوبتایا کہ یہ قیدی جب اڈیالہ جیل سے رہا ہوئے توان کے ساتھی انہیں آپریشنل ایریا میں لے گئے تاکہ تجربے سے فائدہ اٹھایا جاسکے، انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد ریاست کے اندر ریاست قائم کرنا چاہتے تھے، اب ان کا ایف سی آرکے تحت ٹرائل ہوگا، ان افراد کو حراستی مرکزمیں رکھنے کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا۔


اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے ساتھ آنکھ مچولی نہ کھیلیں، آپ کو کس نے اجازت دی کہ قیدیوں کوادھرادھر لے کرپھریں، اس کیس کی وجہ سے آپ کو بڑا سیٹ بیک اٹھانا پڑے گا، انہوں نے کہا کہ پوری فوج کو الزام نہیں دیتے، انفرادی طورپرلوگوں نے کیس خراب کیا، فورسز اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی سے زیادتی نہ ہو۔

اٹارنی جنرل نے دلائل دیئے کہ ایف سی آرکا قانون درست ہے، قبائلی علاقوں تک عدلیہ کا اختیار تک نہیں جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس معاملے کو ایگزیکٹو کے اختیارات پرنہیں چھوڑسکتی، عدالت اپنے اختیارکوگلگت بلتستان تک وسعت دے چکی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story