سپریم کورٹ نے بلوچستان میں ترقیاتی فنڈز کے استعمال پرعائد پابندی اٹھالی

ترقیاتی فنڈز کی بہت بڑی رقم کا غلط استعمال ہوا مگر صوبائی حکومت نے کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ سپریم کورٹ


ویب ڈیسک April 11, 2013
ہر رکن صوبائی اسمبلی کو 25،25 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کے نام پر دیئے گئے جبکہ قانون سازوں کا کام اسکیموں کی نشاندہی اور بجٹ منظور کرانا ہے، سپریم کورٹ۔ فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے بلوچستان میں ترقیاتی فنڈز کے استعمال پرعائد کی گئی پابندی اٹھالی ہے اس دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ترقیاتی فنڈز کی بہت بڑی رقم کا غلط استعمال ہوا مگر صوبائی حکومت نے کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کے حوالے سے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ترقیاتی منصوبے قواعد کے مطابق مکمل کئے جائیں، منصوبے فنڈر نہ ملنے پر نامکمل ہیں تکمیل سے عوام کو فائدہ ہوگا، ترقیاتی فنڈز کی بہت بڑی رقم کا غلط استعمال ہوا مگر صوبائی حکومت نے کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی، فنڈز کے استعمال پر عدالت کوتحفظات ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ چیف سیکریٹری جاری کی گئی رقم سے متعلق رپورٹ اگلی سماعت پر پیش کریں، ہر رکن صوبائی اسمبلی کو 25،25 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کے نام پر دیئے گئے جبکہ قانون سازوں کا کام اسکیموں کی نشاندہی اور بجٹ منظور کرانا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ارکان صوبائی اسمبلیوں کو فنڈز دینے کا سلسلہ 85 کی دہائی میں غیر سیاسی انتخابات کے بعد سے شروع ہوا،عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں