گھوٹکی NA201 میرپور ماتھیلو NA200 سیاست مہر اور لوند سرداروں کے گرد گھومتی ہے

این اے 200 پر 2002 کے الیکشن میں پی پی کے امیدوار خالد احمد لوند نے 68229 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی۔


Shabbir Arbani April 12, 2013
این اے 200 پر 2002 کے الیکشن میں پی پی کے امیدوار خالد احمد لوند نے 68229 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی۔ فوٹو : فائل

ضلع گھوٹکی قومی اسمبلی کی دونشستوں این اے 201 گھوٹکی، خانگڑھ، این اے 200 میرپور ماتھیلو، اوباڑو اور 4 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پی ایس 5 اوباڑو، پی ایس 6 گھوٹکی، پی ایس 7 میرپور ماتھیلو، ڈہرکی اور پی ایس 8 خانگڑھ پر مشتمل ہے۔

ضلع گھوٹکی کی سیاست پر مہر اور لوند قبائل حاوی رہے ہیں اور ہمیشہ ایک دوسرے کے مدمقابل آتے ہیں جبکہ گھوٹکی ضلع میں قبائلی سرداروں کی وجہ سے ووٹرز قبائلی سرداروں کے زیر اثر رہتے ہیں جبکہ ضلع گھوٹکی میں پی پی پی کا اثر ہونے کے ساتھ گھوٹکی کے قبائلی سردار الیکشن میں آمنے سامنے ہوتے ہیں، ضلع گھوٹکی میں قبائلی سردار ہونے کے باعث سیاست انکے گرد گھومتی ہے۔

اس کے برعکس پی پی پی کے امیدواروں نے سرداروں کو شکست سے دوچار کرکے اپ سیٹ کیا تھا جس کے باعث 2013 کے انتخابات سے قبل مہر سردار علی گوہر خان مہر اپنے بھائیوں اور اتحادی دوستوں اورخالد لوند نے دوبارہ پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا جس کے باعث ضلع گھوٹکی میں آنیوالے انتخابات میں ون ٹو ون مقابلے دیکھنے میں نہیں آئیں گے، گزشتہ انتخابات پر نظر ڈالی جائے تو 2002 کے الیکشن میں این اے 201 گھوٹکی سے آزاد امیدوار علی محمد مہر نے 77950، ایم ایم اے کے مولانا غلام رسول کلہوڑو نے 18115 ووٹ لیے تھے جس کے بعد علی محمد مہر نے قومی اسمبلی سیٹ چھوڑ کر صوبائی سیٹ پی ایس 6 اپنے پاس رکھی تھی جس پر وزیر اعلیٰ سندھ بنے تھے جبکہ قومی اسمبلی کی سیٹ پر راجا خان مہر کامیاب ہوئے تھے جبکہ 2008 ء کے الیکشن میں بھی علی محمد خان مہر نے آزاد حیثیت میں پی پی کے امیدوار فیاض احمد لوند کو شکست سے دوچار کیا تھا۔



علی محمد مہر نے 74714 اور سردار فیاض نے 518094 ووٹ حاصل کیے تھے، 2008 میں 1031439 ووٹ کاسٹ ہوئے تھے اور ٹرن آؤٹ 46 فیصد رہا، اسی طرح این اے 200 پر 2002 کے الیکشن میں پی پی کے امیدوار خالد احمد لوند نے 68229 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ انکے مدمقابل سابق ایم این اے میاں عبدالحق عرف میاں مٹھو کے فرزند آزاد امیدوار نے 35126 ووٹ حاصل کرکے شکست کا سامنا کیا تھا، الیکشن میں کامیاب ہونے کے بعد پی پی امیدوار خالد احمد لوند نے پی پی چھوڑ کر پی پی پی پیٹریاٹ میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے بعد انہیں وزیر مملکت بنادیا گیا تھا۔

اسی طرح 2008 کے الیکشن میں ق لیگ کے امیدوار خالد احمد لوند، پی پی پی کے امیدوار میاں عبدالحق عرف میاں مٹھو اور آزاد امیدوار سابق وزیر اعلیٰ سندھ علی محمد مہر کے درمیان مقابلہ ہوا تھا جس میں پی پی کے امیدوار میاں عبدالحق عرف میاں مٹھو نے 59022 ، خالد لوند نے 50223 اور علی محمد مہر نے 32532 ووٹ حاصل کیے تھے ۔ اسی طرح پی ایس 8 خان گڑھ کی صوبائی سیٹ پر 2002 کے الیکشن میں پی پی کے امیدوار عبدالرزاق مہر نے 44522، نیشنل الائنس کے عبدالرزاق گبول نے 13073 اور ایم ایم اے کے دھنی بخش نے 1529 ووٹ حاصل کیے تھے۔

2008 کے الیکشن میں فنکشنل لیگ کے مہر برادران کے حمایت یافتہ امیدوار سردار رحیم بخش خان بوزدار نے 47070 ، پی پی کے بابر خان لوند نے 22998 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ ٹرن آؤٹ 50 فیصد رہا جبکہ پی ایس 5 خانگڑھ پر 2002 ء کے الیکشن میں پی پی پی کے جام مہتاب حسین ڈہر نے 24767 ، آزاد امیدوار عقیل خان ڈہر نے 98054 اور نیشنل الائنس کے امیدوار 2555 ووٹ حاصل کیے تھے، جبکہ پی ایس 8 پر 2008 کے الیکشن میں پی پی کے امیدوار نے 31606 ، ق لیگ کے خالد لوند نے 14154 اور نیشنل الائنس کے عقیل ڈہر نے 12506 ووٹ لیے تھے۔

گھوٹکی کے پی ایس 7 پر 2002 کے الیکشن میں ق لیگ کے سردار نادر اکمل خان لغاری نے 34780، پی پی کے احمد علی پتافی نے 21401 ووٹ حاصل کیے جس کے بعد نادر اکمل کو صوبائی وزیر بنادیا گیا تھا تاہم 2008 کے انتخابات میں احمد علی پتافی نے 36362 ووٹ لیکر ق لیگ کے امیدوار نادر اکمل لغاری کو شکست سے دوچار کیا تھا۔



اسی حلقہ پر محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد صورتحال پی پی پی کے امیدوار کے حق میں بن گئی تھی، آنیوالے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر روایتی سیاستدان آمنے سامنے ہیں اور الیکشن میں حصہ لینے والے افراد کی تعداد 150 سے زائد ہے، الیکشن سے قبل پی پی پی کی قیادت نے مہر سرداروں اور لوند سردار سے مذاکرات کرکے انہیں پی پی پی میں شامل کرادیا ہے جس کے بعد ضلع کے قبائلی سرداروں کے ایک ہی پارٹی پی پی پی میں شامل ہونے کے بعد ضلع میں کانٹے دار مقابلہ دیکھنے میں نہیں آئیگا۔

علی گوہر مہر اور خالد لوند کے پی پی پی میں شامل ہونے کے بعد گھوٹکی سے دھاریجو برادران جام اکرام اللہ اور میرپور ماتھیلو، ڈہرکی سے منتخب ہونیوالے میاں عبدالحق عرف میاں مٹھو کو ٹکٹ نہیں دیئے گئے، این اے 200 پر پی پی کی قیادت نے میاں عبدالحق عرف میاں مٹھو کے بجائے خالد لوند کو پارٹی ٹکٹ دیا ہے جس کے بعد خالد لوند کے مدمقابل میاں مٹھو ہونگے۔

اسی طرح این اے 201 پر پی پی پی کے علی گوہر مہر اور فنکشنل لیگ کے امیدوار بابر لوند، ن لیگ کے عطاء اللہ شاہ اور جے یو آئی کے امیدوار مولانا عبدالقیوم ہالیجوی ہونگے جبکہ پی ایس 6 کی سیٹ اکرام اللہ دھاریجو سے واپس لیکر پی پی قیادت نے علی نواز عرف راجا خان مہر کو دی ہے جس کے بعد راجا خان مہر کا اب مقابلہ جے یو آئی کے امیدوار مولانا عبدالقیوم ہالیجوی، ایس یو پی کے امیدوار لعل بخش گھوٹو، قوم پرست امیدوار سید جمال شاہ سے متوقع ہے، مذکورہ حلقہ میں پی پی کے نامزد امیدوار سردار علی نواز عرف راجا خان مہر کی پوزیشن کافی مضبوط ہے جبکہ پی ایس 8 خان گڑھ پر پی پی پی کے نامزد امیدوار چیف سردار محمد بخش خان مہر اور فنکشنل لیگ کے امیدوار بابر خان لوند میں مقابلہ متوقع ہے جبکہ اسی حلقے سے جے یو آئی سمیت آزاد امیدوار بھی اپنی قسمت آزمائینگے۔

پی ایس 7 ڈہرکی، میرپور ماتھیلو پر پی پی کے امیدوار سردار احمد علی پتافی، پی ٹی آئی کے امیدوار سردار نادر اکمل لغاری، جے یو آئی کے امیدوار، فنکشل لیگ کے امیدوار میں مقابلہ ہوگا، اسی طرح پی ایس 5 اوباڑو میں میاں مٹھو، پی پی پی کے جام مہتاب حسین ڈہر، ن لیگ کے سید آصف علی شاہ اور جے یو آئی کے امیدوار مولانا شبیر احمد شر بھی الیکشن لڑنے کیلیے بے تاب نظر آرہے ہیں جبکہ این اے 200 پر پی پی کے امیدوار خالد لوند کے مدمقابل فنکشنل لیگ کے میاں عبدالحق اور علی گوہر مہر ہونگے جس کے باعث اسی حلقے پر ون ٹو ون مقابلے کی توقع ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں