ذکر اﷲ کے فوائد

اللہ تعالیٰ کا ذکر 2 طرح سے کیا جاتا ہے، ذکر بالجہر یعنی تیز آواز میں ذکر کرنا اور ذکر خفی یعنی صرف دل میں ذکر کرنا۔


اﷲ کا ذکر زنگ آلود دل کے لیے آب رحمت ہے، ذکر اﷲ بے چین دل کا چین ہے۔ فوٹو: رائٹرز

موجودہ دور میں بے شمار سائنسی آلات و ایجادات نے اگرچہ انسانی زندگی کو سہل بنا دیا ہے۔

مگر ان تمام سہولتوں کے باوجود انسان بے سکون ہے اور سکون قلب حاصل کرنے کے لیے نہ جانے کیا کچھ کر گزرتا ہے۔ ایسے لوگ جو حقیقی سکون کے متلاشی ہیں اُنہیں قرآن میں غوطہ زن ہونا ہوگا جہاں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ''جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں، جان لو کہ اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔'' (الرعد:28)

اس آیت مقدسہ میں ذکر اﷲ کا سب سے بڑا فائدہ بیان کیا گیا ہے کہ جو بھی اپنے رب کو یاد کرتا ہے، اس کو سکون قلب حاصل ہو تا ہے جو دنیا کی کسی بھی چیز میں نہیں ہے۔
رسول اﷲ ﷺ نے مختلف مقامات پر ذکر اللہ کے فضائل بیان فرمائے جنہیں ہم ذیل میں بیان کر رہے ہیں۔

٭ ''بہترین عمل یہ ہے کہ انسان کی زبان ذکر اﷲ سے تر رہے، حتیٰ کہ اس حال میں اس کو موت آجائے۔'' (ترمذی)
٭ '' ذکر اﷲ کے حلقے جنت کے باغ ہیں۔'' (ترمذی)

٭ '' شیطان انسان کے دل پر چمٹا رہتا ہے اور اﷲ کے ذکر سے بھاگ جاتا ہے۔'' (بخاری)
٭ '' غافلوں میں ذکر اﷲ کرنے والا ایسا ہے جیسے بھاگے ہوئے لشکر میں جہاد کرنے والا، جیسے خشک درخت میں ہری شاخ اور جیسے اندھیرے گھر میں چراغ۔'' (مسلم)

٭ جو اﷲ کو اپنے دل میں یاد کرتا ہے اﷲ بھی اسے اسی طرح یاد کرتا ہے اور جو جماعت میں اﷲ کو یاد کرتا ہے اﷲ اسے ملائکہ کی جماعت میں یاد کرتا ہے۔'' (بخاری)
٭ ''ہر گھر کی کچھ زینت ہے اور مسجدوں کی زینت اﷲ کا ذکر اور ذاکرین سے ہے۔'' (درمنشور)

٭ ''قیامت کے دن کچھ لوگ نورانی ہوں گے جو نور کے ممبروں پر جلوہ افروز ہوں گے اور لوگ ان پر رشک کرتے ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو مل کر اللہ کا ذکر کرتے ہوں گے۔'' (طبرانی)
ایک اور طویل حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا: '' فرشتے ذکر کی محافل کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں جہاں ان کو پا لیتے ہیں تو پوری محفل کو گھیر لیتے ہیں۔ جب محفل ختم ہو جاتی ہے تو رب عزوجل کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں کہ ہم تیرے ایسے بندوں کے پاس سے آ رہے ہیں جو تیرا ذکر کر رہے تھے۔ رب عزوجل فرماتا ہے: '' اے فرشتوں تم گواہ ہو جائو میں نے سب ذکر کرنے والوں کو بخش دیا ہے۔'' پھر فرشتے عرض کرتے ہیں، باری تعالیٰ اس کے لیے کیا حکم ہے جو محفل میں کسی کام سے آیا تھا۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے میں نے ذکر اللہ کرنے والوں کی برکت سے اس کی بھی مغفرت کر دی ہے۔'' (درمنشور)

اﷲ کا ذکر زنگ آلود دل کے لیے آب رحمت ہے، ذکر اﷲ بے چین دل کا چین ہے۔ اﷲ کا ذکر ہمارے اصلی وطن کا خط ہے، جیسے مسافر کو پردیس میں اپنے وطن کی طرف سے آنے والے خط سے قرار ملتا ہے، اسی طرح اﷲ کے ذکر کرنے سے دل و روح کو اطمینان اور سکون نصیب ہوتا ہے۔ رب کا ذکر مصائب وآلام کو ٹالتا ہے۔ اسی لیے ہر مصیبت و تکلیف میں رب کو یاد کرنے کا حکم ہے۔ چناںچہ جب کوئی مشکل ہو اور حاجت پوری نہ ہو رہی ہو تو نماز حاجات پڑھیں۔ بارش نہ ہو رہی ہو تو نماز استسقاء پڑھیں۔ جب کوئی کام کرنے جا رہے ہوں اور اچھے برے کا پتا نہ چل رہا ہو تو نماز استخارہ اور دعائے استخارہ پڑھیں۔ سورج یا چاند کو گرہن لگ جائے تو نماز کسوف وخسوف پڑھیں۔ یہ سب ذکر اﷲ کی مختلف اقسام ہیں۔

اللہ تعالیٰ کا ذکر دو طرح سے کیا جاتا ہے۔ ذکر بالجہر یعنی تیز آواز میں ذکر کرنا۔ اس ذکر کی ضرب سے دل پر ایک خاص اثر پڑتا ہے، آنکھوں سے نیند اُڑ جاتی ہے، سننے والوں میں بھی ذکر کا شوق پیدا ہوتا ہے۔ اس سے شیطان بھاگتا ہے اور ذکر کی آواز جہاں جہاں تک پہنچتی ہے وہاں تک کی ہر چیز ایمان کی گواہ بن جاتی ہے۔ دوسرا ذکر خفی یعنی صرف دل میں اللہ کا ذکر کرنا ہے۔ زبانی ذکر سے قلبی ذکر کو بزرگان دین نے اس لیے افضل قرار دیا ہے کہ مرتے وقت زبان بند ہو جاتی ہے مگر دل بند نہیں ہوتا۔ جس کا دل ذاکر ہو اُسے انشاء اللہ ذکر اللہ پر ہی موت آئے گی۔ اسی طرح زبان باتیں کرتے، کھانا کھاتے یا سوتے ہوئے ذکر الٰہی نہیں کر سکتی مگر جس کا دل ذاکر ہو وہ بات کرتے، کھاتے پیتے حتیٰ کے سوتے ہوئے بھی اللہ اللہ کرتا ہے ۔ بعض قلبی ذکر کرنے والے ایسے ہیں کہ جس محفل سے گزر جاتے ہیں ساری محفل کے دلوں کو ذکر اللہ پر جاری کر دیتے ہیں، جس جگہ بیٹھ جائیں وہاں کا ذرہ ذرہ اور در و دیوار بھی ذکر اللہ کرنے لگتے ہیں۔

کونسا ذکر افضل ہے؟ اس میں اختلاف ہے اور اس سلسلے میں مختلف روایتیں ملتی ہیں۔ بعض میں ہے کہ افضل الذکر کلمہ طیبہ خاص کر لا الٰہ الا اﷲ ہے کہ اس سے دل کی صفائی ہوتی ہے۔ بعض کے نزدیک تلاوت قرآن افضل الذکر ہے کہ اس میں ہر حرف پڑھنے پردس نیکیاں ملتی ہیں۔ بعض کے نزدیک افضل ذکر توبہ ہے کہ اس سے بلائوں سے نجات ملتی ہے اور رزق میں برکت ہوتی ہے۔ بعض کے نزدیک افضل ذکر درود شریف ہے کہ یہ رب عزوجل کا بھی ذکر ہے اور بعض کے نزدیک افضل ذکر سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم ہے کہ اس سے بروز قیامت میزان بھر جائے گا۔'' (بخاری)

بعض روایتوں کے مطابق افضل ذکر تسبیح فاطمہ ہے یعنی سبحان اﷲ، الحمدﷲ اور اﷲ اکبر۔ یہ سب روایتیں مختلف اذکار کی ترغیب کے لیے وارد ہوئی ہیں، بندے کو چاہیے کہ جو بھی ذکر کا صیغہ آپ کے دل کو زیادہ بھائے اسی میں اﷲ کا ذکر کریں کہ اﷲ کا جو نام دل سے صحیح معنی میں نکلے گا وہی افضل الذکر بلکہ اسم اعظم بن جائے گا۔

قرآن و حدیث سے اخذ کردہ ذکر اﷲ کے فضائل پڑھ کر ہر شخص کو چاہیے کہ وہ کثرت سے ذکر اﷲ کرے، تاکہ اس کی دونوں جہاں کی زندگی امن و سکون کا گہوارہ بن جائے۔ یہ حقیقت ہے کہ سکون قلب وہ چیز ہے جو کسی بازار میں نہیں ملتا، جو پیسے سے نہیں خریدا جاسکتا۔ دنیا کی اگر کسی چیز میں تھوڑا بہت سکون ہے بھی تو وہ عارضی ہے حقیقی اور دائمی سکون صرف اور صرف ذکر اﷲ میں ہے۔ اگر کسی کی زندگی میں حقیقی اور دائمی سکون ہے تو اس کی زندگی جیتے جی جنت کا نمونہ بن جائے گی، اس کے برعکس تمام تر نعمتوں کے باوجود اگر کسی کی زندگی میں حقیقی اور دائمی سکون نہیں ہے تو اس کی زندگی جیتے جی جہنم کا نمونہ بن جائے گی کیوں کہ جنت میں چین ہی چین ہے اور جہنم میں بے چینی ہی بے چینی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں