پی اے سی نیب ہیڈ کوارٹرز کی تعمیر میں بے قاعدگیوں کی انکوائری کا حکم
ایک آڈٹ اعتراض نمٹا دیا، وزارت ہاؤسنگ کا افسرملوث ہے، خورشید شاہ
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے نیب ہیڈکوارٹرزکی تعمیر میں ہیٹنگ، وینٹیلیشن اور ایئرکنڈیشننگ کی تنصیب کے ٹھیکے میں بے ضابطگیوں کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے15روز میں رپورٹ طلب کر لی۔
منگل کو پی اے سی کااجلاس چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا،کمیٹی میں نیب کی کارکر دگی کے حوالے سے رپو رٹ کا جائزہ لیا جانا تھا۔ ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور نے بتایا کہ چیئرمین نیب اس وقت ایوان صدر میں ہیں،اس پر بریفنگ18اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نیب ہیڈکوارٹرزمیں ہیٹنگ، وینٹلیشن اور ایئرکنڈیشننگ کی تنصیب کیلیے263 ملین روپے کا ٹھیکہ فروری2016 میں10فیصدکم قیمت پر235 ملین روپے میں ایک کمپنی کو دیا گیا۔
تاہم کچھ ہی عرصہ بعد یہ ٹھیکہ منسوخ کرتے ہوئے جون2016 میں قیمت بڑھا کر 279 ملین رو پے میں دوسری کمپنی کو دیدیا گیا۔وزارت کی جانب سے پہلی کمپنی کو کام شروع کرنے سے قبل ہی9 ملین سے زائد رقم پیشگی جاری کی گئی اورکنٹریکٹ منسوخ کرنے کے باوجود رقم کو واپس نہیں لیا گیا۔ سیکریٹری ہاؤسنگ نے بتایا کہ پہلی کمپنی کو دیا جانیوالا کنٹریکٹ منسوخ کرنے کا واحد مقصدکام شروع کرنے میں تاخیر تھا، دوسری کمپنی کو ٹھیکہ 5 فیصد زائد رقم پرکسی بھی بدنیتی کے بغیر دیا گیا جس کی بنیادی وجہ تعمیراتی کام میں توسیع کیا جانا تھا، کمیٹی نے وزارت کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا کوئی افسر اس سارے معاملے میں ملوث ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو کہا کہ آ پ کے ادارے نے ریٹائرڈ ملا زمین کو 727 کنال زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنا کر دینے کیلیے80 فیصد رقوم وصول کیں جو تقر یباً 7ارب رو پے بنتی ہے، پیسہ کس بینک میں رکھا گیا جسکے بارے میںکسی کو بھی علم نہیں ہے۔پی اے سی نے وزارت کے حکام کو ہدایت کی کہ کمیٹی کو منصوبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ آج بدھ کو دی جائے۔ کمیٹی نے نیب ہیڈکواٹرزکی عمارت میں ڈیزائن کی تبدیلی کے باعث 108ملین روپے زائد خرچ ہونے والے آڈٹ اعتراض کو نمٹا دیا۔
منگل کو پی اے سی کااجلاس چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا،کمیٹی میں نیب کی کارکر دگی کے حوالے سے رپو رٹ کا جائزہ لیا جانا تھا۔ ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور نے بتایا کہ چیئرمین نیب اس وقت ایوان صدر میں ہیں،اس پر بریفنگ18اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نیب ہیڈکوارٹرزمیں ہیٹنگ، وینٹلیشن اور ایئرکنڈیشننگ کی تنصیب کیلیے263 ملین روپے کا ٹھیکہ فروری2016 میں10فیصدکم قیمت پر235 ملین روپے میں ایک کمپنی کو دیا گیا۔
تاہم کچھ ہی عرصہ بعد یہ ٹھیکہ منسوخ کرتے ہوئے جون2016 میں قیمت بڑھا کر 279 ملین رو پے میں دوسری کمپنی کو دیدیا گیا۔وزارت کی جانب سے پہلی کمپنی کو کام شروع کرنے سے قبل ہی9 ملین سے زائد رقم پیشگی جاری کی گئی اورکنٹریکٹ منسوخ کرنے کے باوجود رقم کو واپس نہیں لیا گیا۔ سیکریٹری ہاؤسنگ نے بتایا کہ پہلی کمپنی کو دیا جانیوالا کنٹریکٹ منسوخ کرنے کا واحد مقصدکام شروع کرنے میں تاخیر تھا، دوسری کمپنی کو ٹھیکہ 5 فیصد زائد رقم پرکسی بھی بدنیتی کے بغیر دیا گیا جس کی بنیادی وجہ تعمیراتی کام میں توسیع کیا جانا تھا، کمیٹی نے وزارت کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا کوئی افسر اس سارے معاملے میں ملوث ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو کہا کہ آ پ کے ادارے نے ریٹائرڈ ملا زمین کو 727 کنال زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنا کر دینے کیلیے80 فیصد رقوم وصول کیں جو تقر یباً 7ارب رو پے بنتی ہے، پیسہ کس بینک میں رکھا گیا جسکے بارے میںکسی کو بھی علم نہیں ہے۔پی اے سی نے وزارت کے حکام کو ہدایت کی کہ کمیٹی کو منصوبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ آج بدھ کو دی جائے۔ کمیٹی نے نیب ہیڈکواٹرزکی عمارت میں ڈیزائن کی تبدیلی کے باعث 108ملین روپے زائد خرچ ہونے والے آڈٹ اعتراض کو نمٹا دیا۔