سندھ اسمبلی میں ’’کتے کی قبر‘‘ کو بلوچستان کا حصہ قرار دینے کیخلاف قرارداد منظور

علاقہ سندھ کا حصہ ثابت کیا جا سکتا ہے، بلوچستان کے اراکین غلط فہمی میں ہیں اسے درست کر لیا جائے


Staff Reporter April 11, 2018
بجلی کی لوڈ شیڈنگ کیخلاف 2 نجی قرارداد اور صحافیوں کو ویج ایوارڈ دینے کیلیے ایک قرارداد بھی منظور، 6 نجی بل متعارف کرا دیے گئے فوٹو:فائل

سندھ اسمبلی نے منگل کو پرائیوٹ ممبرز ڈے کے موقع پربلوچستان اسمبلی میں کتے کی قبر کے پہاڑی علاقے کو بلوچستان کا حصہ قرار دینے کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

قرارداد پیپلز پارٹی کے سردارچانڈیو نے پیش کی تھی۔ ایوان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف بھی دو الگ الگ نجی قرارداد اورصحافیوں کو ویج ایوارڈ دیے جانے کیلیے ایک قرارداد بھی منظور کی گئی۔ منگل کو پرائیوٹ ممبرز ڈے کے موقع پر ایوان میں 6نجی بل متعارف کرا دیے گئے، علاقہ کتے کی قبر کی قرارداد کے موقع پر خواجہ اظہار اور ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جس سے ایوان کے ماحول میں تلخی پیدا ہوگئی جبکہ قبل ازیں اجلاس میں اسپیکر آغا سراج درانی تاخیر سے آنے پراراکین پر برس پڑے اور کہاکہ آئندہ بروقت نہیں آئے تو اجلاس برخاست کردوںگا، بعدازاں تمام ارکان نے آئندہ اجلاس ساڑھے 10 بجے تک شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ ایوان میں پہلی قرارداد کے محرک سردارچانڈیو کا کہنا تھا کہ کتے کی قبر کا علاقہ سندھ کا حصہ ہے۔

بلوچستان کے اراکین غلط فہمی میں ہیں اسے درست کرلیا جائے۔ سردارچانڈیو نے کہا کہ ہمارے پاس تاریخی ثبوت و شواہد ہیں جس سے کتے کی قبرکا علاقہ سندھ کا حصہ ثابت کیا جاسکتا ہے۔سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے بھی کتے کی قبر کے علاقے کو سندھ کا علاقہ تسلیم کیا ہے تاہم اس قرارداد کے ذریعے ہم اس بات کی ایک مرتبہ پھر وضاحت کرنا چاہتے ہیں۔اس موقع پر قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اچھا کام اتنے بھونڈے طریقے سے کرنا کیاضروری تھا ؟جتنی احتیاط قرارداد کے متن میں کی گئی ہے ویسے ہی تقاریر میں بھی کرنی چاہیے تھی یہ انتظامی نوعیت کا مسئلہ ہے اسے انتظامی طور پر حل ہونا چاہیے تھا،قرارداد اسمبلی میں لانے سے صوبائیت کو فروغ ملے گاتاہم کتے کی قبر پر حکومتی ارکان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

اپوزیشن کی خاتون رکن ناہید بیگم کی جانب سے صحافیوں کو ویج ایوارڈ دینے کے لیے پیش کردہ قرارداد کی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے بھی حمایت کی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم قرارداد ہے اسکی مکمل حمایت کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی کی جارہی جس میں ملازمت کا تحفظ کا معاملہ بھی شامل ہوگا۔بعد ازاں ایوان نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ پی ایس پی کی خاتون رکن نائلہ لطیف کی جانب سے کراچی میں بڑھتی ہوئی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف قرارداد بھی منظور کرلی گئی جس کی حمایت پی ٹی آئی کے ارکان نے بھی کی۔

ایوان کی کارروائی کے دوران خرم شیرزمان نے کے الیکڑک کے خلاف تیسری قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ کراچی میں کے الیکڑک کی زیادتیوں کا نوٹس لیا جائے۔ارکان نے اس قرارداد کی بھی حمایت کی اور اسے منظور کرلیا اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی جاوید ناگوری کا کہنا تھا کہ کراچی کی لوڈشیڈنگ پر سپریم کورٹ نوٹس کیوں نہیں لیتی ؟انھوں نے کہا کہ کے الیکڑک نے اپنی روش نہ بدلی تو ایک بار پھر دھرنا دیں گے۔ اجلاس کے دوران فنکشنل لیگ کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال کراچی میں سندھی بولنے والے عملے کے ساتھ متعصبانہ رویہ اپنانے والے عملے کے خلاف تحریک التوا پیش کی تاہم وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو کی یقین دھانی کے بعداپنی تحریک پر زور نہیں دیا اور اسے واپس لے لیا۔ نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ سندھی ہمارے صوبے کی زبان ہے اس کے خلاف کسی بھی قسم کا تعصب ہم کس طرح برداشت کرسکتے ہیں۔

ایوان میں متعارف کرائے گئے 6نجی بلوں میں پیپلزپارٹی کی خاتون رکن سائرہ شہلیانی کا سندھ میں خواتین کی منصفانہ نمائندگی کا بل، پیپلزپارٹی کی غزالہ سیال کاکراچی میں کیپٹل یونیورسٹی کے قیام سے متعلق بل،پیپلز پارٹی کے اویس قادر شاہ کاجامعہ اروڑ برائے فن وتعمیرسکھر،پیپلز پارٹی کی شرمیلا فاروقی کا ایمان انسٹیٹوٹ آف مینجمیٹ سائنسز کراچی، یونیورسٹی آف آرٹ اینڈ کلچر جام شورو بل کا بل شامل ہے۔ قبل ازیں اجلاس اسپیکرآغا سراج درانی کی زیرصدارت دو گھنٹے تاخیرسے شروع ہوا توایوان میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف سمیت اہم وزرا بھی غیر حاضر تھے،ایوان میں محض 6 وزرا اورحکومتی اور حزب اختلاف کے مجموعی طور پر 35 ارکان موجود تھے حسب روایت اجلاس تاخیر سے شروع ہونے پراسپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دوگھنٹے سے ارکان کا انتظار کررہا ہوں، بار بار اسٹاف کو ایوان میں ارکان کی تعداد دیکھنے کے لیے بھیج رہا ہوں مگر ارکان ہیں کہ آنے کا نام نہیں لے رہے انھوں نے پارلیمانی لیڈرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ارکان کو اجلاس میں بروقت شرکت یقینی بنانے کی تاکید کریں ۔

اگر اراکین کا یہی رویہ ہے تو پھر اجلاس نہیں بلانا چاہیے ،کچھ لوگ تو اجلاس میں پورا پورا سال نہیں آئے ، ایوان کے باہرارکان سگریٹ نوشی اورگٹکاکھاتے رہتے ہیں ایوان میں بوآرہی ہوتی ہے اس طرح نہیں ہونا چاہیے ، اسپیکر آغا سراج درانی نے منظور وسان کوبھی ڈانٹ پلادی منظور وسان اسپیکر کی تقریر کے دوران بولنا چاہتے تھے ، ایک رکن نے تجویزدی کہ اجلاس 11 بجے اجلاس شروع کیا جائے جس کپر اسپیکر نے کہا کہ میں کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا قواعد پر چلتا ہوں۔سیکریٹری حضرات خود نہیں آتے اپنے اسسٹنٹ کو بھیج دیتے ہیں سرکاری بینچ کا بھی برا حال ہے۔

اپوزیشن اراکین بھی لیٹ آنے کے عادی ہیں، خواتین اراکین کبھی وقت پرآتی تھیں اب وہ بھی نہیں آتیں۔ اسپیکر نے کہا کہ تمام اراکین کی کارکردگی کی رپورٹ بنا رہا ہوں انکے پارٹی سربراہان کو ارسال کرونگا اس موقع پرصوبائی وزیر نثارکھوڑو نے کہا کہ سوال وجواب کے موقع پر کورم کی پابندی ختم کی جائے تو اجلاس کو وقت پر شروع کیا جاسکتا ہے۔ اسپیکر نے نثار کھوڑو کو جواب دیا کہ آپ اپنے ممبران کو پابند کریں۔ تحریک انصاف کے ثمر علی خان نے کہا کہ اراکین اور سیکریٹریز کو وقت پر آنا چاہیے ہم وقت پر آئیں گے ،سید سردار احمد نے کہا کہ اراکین کو وقت کی پابندی کا خیال رکھنا چاہیے۔ انھوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی مثال دی اور کہا کہ اپنے سیکریٹری کے تاخیر سے آنے پر بانی پاکستان نے کہا کہ اپنی گھڑی تبدیل کرلیں یا پھر میں سیکریٹری تبدیل کرلونگا جس پر صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے ازراہ مذاق کہا کہ سید سردار احمد صاحب خود دو گھنٹے لیٹ آئے ہیں سید سردار احمد نے کہا کہ میں دو گھنٹے قبل ایوان میں آگیا تھا تاہم اراکین کی عدم موجودگی کے باعث واپس چلا گیا تھا۔

بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات تک ملتوی کردیا گیا۔ دریں اثناسندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ سندھ سرکار کی اسمبلی میں لائی گئی قرارداد انتخابی مہم کا حصہ ہے،کتے کی قبرکے علاقے میں چانڈیواورچھٹو قبیلے کا تنازع ہے حکومت صوبائیت کو فروغ دے رہی ہے انھوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے بھی معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا انھوں نے کہا کہ صوبائیت کوکسی صورت فروغ دینے کی اجازت نہیں دینگے،خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ فلور کراسنگ کرنے والے ارکان اسمبلی ایوان کی کارروائی میں حصہ بھی رہے ہیں اور اپنی جماعت کا نام بھی استعمال کررہے ہیں۔

الیکشن کمیشن ایسے ارکان کا فیصلہ کرے۔ اب تک پیٹیشن پر فیصلہ نہ کرنا خود الیکشن کمیشن کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے ہم نے اسپیکر اسمبلی کے سامنے بھی یہ سوال اٹھایا ہے، نشستوں کے ساتھ ساتھ فلورکراسنگ کرنے والے ارکان کا فیصلہ کیا جائے۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اٹھائیس مئی یا اٹھائیس منٹ تک میں اگر قائد حزب اختلاف ہوں تو میں ایم کیوایم کا ہوں۔ اس موقع پر سید سرداراحمد نے کہا کہ آئین کے تحت فلور کراسنگ نہیں ہو سکتی۔ خواجہ اظہار نے کہا کہ محمود اچکزئی کے وفاداری بدلنے والے ارکان کا 48گھنٹے میں فیصلہ ہوسکتا ہے مگر ہماری پیٹیشن پر6 ماہ سے فیصلہ نہیں ہورہا۔ ہماری دعا ہے کہ پیپلزپارٹی میں جانے والے ارکان کو آئندہ بھی ٹکٹ ملے اور وہ الیکشن میں حصہ لیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔