
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق دو سال قبل ول بلنڈن نامی کینسر کی مریضہ کا جبڑا دانتوں سمیت مکمل طور تباہ ہو گیا تھا جس کے باعث انہیں کھانے پینے اور بات کرنے میں شدید مشکل کا سامنا تھا۔ تاہم اب نوٹنگھم کے ماہر سرجنوں کی ٹیم نے خاتون کی جلد کے خلیوں اور ہڈیوں کے ذرات سے قدرتی طور پر جبڑے کی افزائش کرلی ہے۔
سائنسی اصطلاح میں اسے ''ہڈی بنانے کا عمل'' (Distraction Osteogenesis) کہا جاتا ہے جس سے جسم کے کسی عضو کے خلیوں اور ٹشوز کی مدد سے اس مکمل عضو کی ازسرنو افزائش کردی جاتی ہے۔ البتہ اس عمل کے ذریعے انسانی جبڑے کو دوبارہ سے پیدا کرنے کا 'معجزہ' اس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا تھا۔ نئے جبڑے کی افزائش کےلیے ایک فریم کی مدد بھی لی گئی جو مریضہ کے چہرے پر نصب کیا گیا تھا۔
سرجن دلیپ سری نواسن کا کہنا تھا کہ مریض کے اپنے خلیے اور ہڈیوں کے نمونوں سے کسی عضو کی دوبارہ سے افزائش کا عمل طب کی دنیا میں ایک انقلاب ہے جس نے کئی مریضوں کی زندگی بدل کے رکھ دی ہے۔ تاہم قدرتی جبڑے کی ازسرنو افزائش اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے جس کے باعث مریضہ نہ صرف کھانے پینے کے قابل ہوجائیں گی بلکہ بات چیت کرنے میں دشواری کا خاتمہ بھی ہوجائے گا۔

ول بلنڈن کی زبان کے نیچے ایک چھوٹی سی گلٹی کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا جسے آپریشن کرکے نکال دیا گیا تھا۔ بعد ازاں یہ کینسر میں تبدیل ہوگئی جس کے بعد مریضہ کو کیموتھراپی اور آپریشن کے مرحلوں سے گزرنا پڑا تھا۔ ان مراحل کے بعد خاتون نے کینسر جیسے موزی مرض سے تو جان چھڑالی لیکن ان کا جبڑا مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔