پی آئی اے کے تمام ایم ڈیز اور سی او اوز کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد

ملک کا نقصان کرنے والے غدار اور ظالم ہیں، چیف جسٹس


ویب ڈیسک April 12, 2018
پی آئی اے کو 2012 سے 2016 کے دوران 187 ارب روپے کا نقصان ہوا، وکیل پی آئی اے فوٹو: فائل

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پی آئی اے کے ایم ڈیز نے ادارے کا بیڑا غرق کرکے رکھ دیا ہے اور ملک کا نقصان کرنے والے غدار اور ظالم ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پی آئی اے کے کھاتوں کی 9 سالہ آڈٹ رپورٹ پیش کردی گئی۔

دوران سماعت پی آئی اے کے وکیل نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کرنے کا ارادہ نہیں، پی آئی اے 2016 سے پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے، جس کے 96 فیصد شیئر حکومت کے پاس ہیں، ادارے کو کارپوریٹ رولز کے تحت چلایا جاتا ہے، اہم فیصلوں کا اختیار حکومت کا ہے، ایک ایم ڈی مفرور ہے وہ جرمن ہے، جرمن ایم ڈی پی آئی اے کا جہاز بھی لے گئے، مارکیٹ میں پی آئی اے کے شئیرز کی قدر 10روپے تھی جو اب 5 روپے ہوگئی ہے۔

پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ پی آئی اے کے 916 مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں، جن میں 500 سے زیادہ مقدمات جعلی ڈگریوں کے ہیں ، انکوائریاں پاس ہوئیں توسندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کردیا، 2000 سے ادارے کو 360 ارب روپے کا نقصان ہوا، پی آئی اے کو 2012 میں 30 ارب، 2013 میں 43 ارب، 2014 میں 37 ارب، 2015 میں 32 ارب جب کہ 2016 میں 45 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کا ایک جہاز 9 ماہ سے گراؤنڈ ہے، جس کا 7 لاکھ 35 ہزار ڈالرز ماہانہ کرایہ ادا کیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کے ایم ڈیز نے ادارے کا بیڑا غرق کیا ہے اور قومی ائیرلائن کوبرباد کرکے رکھ دیا گیا ہے، ملک کا نقصان کرنے والے غدار اور ظالم ہیں، لاکھوں روپے کی تنخواہیں کیا پی آئی اے کا نقصان کرنے کے لئے لیتے رہے، نقصان کی وصولیاں ذمہ داران سے کریں گے، سب کے نام ای سی ایل میں ڈالیں گے، کمیشن بنا کر مکمل تحقیقات کرائیں گے، سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے تمام ایم ڈیز اور سی او اوز کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |