جے آئی ٹی کے 40 نامعلوم اہلکاروں کو سامنے لایا جائے نواز شریف
واجد ضیا جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں ملک و قوم کے مالک نہیں، سابق وزیراعظم
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے 40 نامعلوم اہلکاروں کو سامنے لایا جائے اور واجد ضیا جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں ملک و قوم کے مالک نہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب مقدمہ میں بدعنوانی آج تک کسی کو نظر نہیں آئی، لیکن پوری قوم کو ناانصافی ضرور نظر آرہی ہے، ہر روز نئے راز افشا اور پول کھل رہے ہیں، فراڈ مقدمے میں نئے حقائق سامنے آرہے ہیں، کل احتساب عدالت میں نیا انکشاف ہوا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ بنانے والے 40 افراد کو کوئی نہیں جانتا اور ان کے نام خفیہ رکھے گئے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کے 30 تفتیش کنندگان اور عملے کے 10 افراد یہ کون سے نامعلوم افراد تھے جنہوں نے جے آئی ٹی کی تفتیش میں مدد کی ہے، کس محکمے سے آئے تھے، انہیں یہ کردار کیوں سونپا گیا، انہوں نے پس پردہ رہ کر کیس تیار کیا، نہ کسی نے ان افراد کی منظوری دی اور نہ ہی وہ منظر عام پر آئے، یہ کون سے بے نام لوگ تھے جنہوں نے نیب مقدمے میں کردار ادا کیا، سوچنا چاہیے کہ ملک کی قسمت کا کون فیصلہ کررہا ہے، یہ تکلیف دہ کہانی ہے جس کی کھوج لگانی چاہیے، واجد ضیا سے ان 40 افراد کے نام پوچھے گئے تو انہوں نے بتانے سے انکار کردیا، لیکن واجد ضیا جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں ملک و قوم کے مالک نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی رکن کے ق لیگی رہنما کا بھانجا ہونے کا پتہ تھا
ن لیگ کو چھوڑنے والے ارکان اسمبلی سے متعلق سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ مجھے چھوڑ کر جانے والے مفاد پرست ہیں، یہ ہمارے لوگ نہیں تھے، ہماری حکومت بننے پر ہمارے پاس آگئے تھے۔ چوہدری نثار سے متعلق سوالات کے باوجود نواز شریف نے ان کا کوئی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ کل احتساب عدالت میں جرح کے دوران نیب کے گواہ اور پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے بتایا تھا کہ پاناما لیکس کیس میں جے آئی ٹی کے ساتھ 30 سے 40 ماہرین کام کر رہے تھے اور ان کا نام جے آئی ٹی رپورٹ میں ظاہر نہیں کیا گیا کیونکہ جے آئی ٹی نے ان کا نام خفیہ رکھنے کے لیے سپریم کورٹ کو درخواست دی تھی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب مقدمہ میں بدعنوانی آج تک کسی کو نظر نہیں آئی، لیکن پوری قوم کو ناانصافی ضرور نظر آرہی ہے، ہر روز نئے راز افشا اور پول کھل رہے ہیں، فراڈ مقدمے میں نئے حقائق سامنے آرہے ہیں، کل احتساب عدالت میں نیا انکشاف ہوا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ بنانے والے 40 افراد کو کوئی نہیں جانتا اور ان کے نام خفیہ رکھے گئے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کے 30 تفتیش کنندگان اور عملے کے 10 افراد یہ کون سے نامعلوم افراد تھے جنہوں نے جے آئی ٹی کی تفتیش میں مدد کی ہے، کس محکمے سے آئے تھے، انہیں یہ کردار کیوں سونپا گیا، انہوں نے پس پردہ رہ کر کیس تیار کیا، نہ کسی نے ان افراد کی منظوری دی اور نہ ہی وہ منظر عام پر آئے، یہ کون سے بے نام لوگ تھے جنہوں نے نیب مقدمے میں کردار ادا کیا، سوچنا چاہیے کہ ملک کی قسمت کا کون فیصلہ کررہا ہے، یہ تکلیف دہ کہانی ہے جس کی کھوج لگانی چاہیے، واجد ضیا سے ان 40 افراد کے نام پوچھے گئے تو انہوں نے بتانے سے انکار کردیا، لیکن واجد ضیا جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں ملک و قوم کے مالک نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی رکن کے ق لیگی رہنما کا بھانجا ہونے کا پتہ تھا
ن لیگ کو چھوڑنے والے ارکان اسمبلی سے متعلق سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ مجھے چھوڑ کر جانے والے مفاد پرست ہیں، یہ ہمارے لوگ نہیں تھے، ہماری حکومت بننے پر ہمارے پاس آگئے تھے۔ چوہدری نثار سے متعلق سوالات کے باوجود نواز شریف نے ان کا کوئی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ کل احتساب عدالت میں جرح کے دوران نیب کے گواہ اور پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے بتایا تھا کہ پاناما لیکس کیس میں جے آئی ٹی کے ساتھ 30 سے 40 ماہرین کام کر رہے تھے اور ان کا نام جے آئی ٹی رپورٹ میں ظاہر نہیں کیا گیا کیونکہ جے آئی ٹی نے ان کا نام خفیہ رکھنے کے لیے سپریم کورٹ کو درخواست دی تھی۔