آفریدی نے ورلڈ کپ کھیلنے کا سپنا آنکھوں میں سجا لیا
فٹنس مسائل کا شکار ہوا تو ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا، بیٹ نے رنز اگلنا شروع کردیا، بولنگ میں بہتری کیلیے کوشاں ہوں۔۔۔
ممتاز آل راؤنڈرشاہد خان آفریدی نے ورلڈ کپ 2015 کھیلنے کا سپنا اپنی آنکھوں میں سجالیا۔
انھوں نے واضح کیا ہے کہ اگر فٹنس مسائل یا خراب کارکردگی کا شکار ہوگیا تو قومی ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا اور نئے کھلاڑیوں کے لیے جگہ چھوڑ دوں گا، میری کارکردگی بہتر ہو تو سلیکٹرز میرے انتخاب پر غور کریں ورنہ مجھے ٹیم میں شامل نہ کیا جائے، اعجاز بٹ الٹے سیدھے بیانات دینے کے بجائے گھر میں بیٹھ کر کرکٹ سے لطف اندوز ہوں۔
انھوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو نیشنل اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 33 سالہ آل راؤنڈر نے کہا کہ میں خود کوفٹ، تندرست و توانا اور کرکٹ کیلیے ہر طرح سے موزوںو مناسب محسوس کررہا ہوں،بھارت کے خلاف ون ڈے میچز میں قومی ٹیم کی نمائندگی سے محروم رہنے کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ایک روزہ سیریز کا حصہ بننے والے شاہد آفریدی نے جذباتی انداز میں کہا کہ میں جب تک فٹ ہوں کرکٹ کھیلتا رہوں گا، زبردستی ٹیم کا حصہ بننے کی کوشش نہیں کروں گا، اگر میری کارکردگی درست اور بہتر ہو تو سلیکٹرز میرے انتخاب پر غور کریں ورنہ مجھے ٹیم میں شامل نہ کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ میں نے 2010 میں خودکو ٹیسٹ کرکٹ سے ہم آہنگ نہ سمجھتے ہوئے پانچ روزہ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا، عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل کھیلنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت سے مئی 2011 میں الگ کر دیے جانے والے آل راؤنڈر نے کہا کہ میں نے خودکوچیمپئنز ٹرافی اور پھر آئندہ عالمی کپ کھیلنے کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا ہے،12 ماہ بعد جنوبی افریقہ کے خلاف جوہانسبرگ کے ون ڈ ے انٹرنیشنل میچ میں پہلی نصف سنچری (88رنز) بنانے والے آل راؤنڈر نے کہا کہ اب میرے بیٹ نے رنز اگلنا شروع کردیا ہے تاہم بولنگ میں بہتری پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہوں اور اللہ کی ذات سے امید ہے کہ وکٹیں بھی جلد گرانی شروع کردوں گا۔
اپنے گزشتہ 6 میچوں میں ایک وکٹ بھی حاصل نہ کرنے والے شاہد آفریدی نے کہا کہ اب میری تمام تر توجہ بولنگ پر ہی ہے،ایک سوال کے جواب میں شاہد خان آفریدی نے کہا کہ قومی کپتان مصباح الحق اور ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ اپنی ذمہ داریاں بخوبی و احسن طریقہ سے انجام دے رہے ہیں، ان سے میرے تعلقات بہت اچھے اور بہتر ہیں جبکہ ان سے کسی قسم کا اختلاف نہیں۔
اس حوالے سے خبروں میں بھی کوئی صداقت نہیں، چیمپئنز ٹرافی کے لیے ایبٹ آباد میں تربیتی کیمپ کا انعقاد سود مند ثابت ہوگا، انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پاکستان جون میں انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا،اچھے کمبی نیشن کی موجودگی میں اگر کھلاڑیوں نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کوچ اور کپتان کے مشوروں کے مطابق پلان پر عمل کیا توایونٹ میں بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں آل راؤنڈر نے پی سی بی کے سابق چیئرمین اعجاز بٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں پاکستان کی کرکٹ تباہ و برباد ہو کر رہ گئی،وہ کرکٹ کے فروغ کیلیے کچھ بھی نہ کرسکے بلکہ ان کے زمانے میں ہی پاکستان پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات لگے اور ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ کے دروازے بھی بند ہوگئے،وہ الٹے سیدھے بیان دینے سے اجتناب کریں اور آرام سے گھر میں بیٹھ کر کرکٹ سے لطف اندوز ہوں، شاہد خان آفریدی نے مزید کہا کہ کرکٹ کھلاڑیوں کے دم سے ہے اور بورڈ کرکٹرز کی عزت کرے، اگر کھلاڑیوں کی جانب سے کوئی غلطی سر زد ہو تی ہے تو انھیں آگاہ کیا جائے جبکہ سلیکٹرز انھیں ٹیم سے ڈراپ کرنا چاہتے ہوں تو بلا کر عزت کے ساتھ بتا دیں۔
انھوں نے واضح کیا ہے کہ اگر فٹنس مسائل یا خراب کارکردگی کا شکار ہوگیا تو قومی ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا اور نئے کھلاڑیوں کے لیے جگہ چھوڑ دوں گا، میری کارکردگی بہتر ہو تو سلیکٹرز میرے انتخاب پر غور کریں ورنہ مجھے ٹیم میں شامل نہ کیا جائے، اعجاز بٹ الٹے سیدھے بیانات دینے کے بجائے گھر میں بیٹھ کر کرکٹ سے لطف اندوز ہوں۔
انھوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو نیشنل اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 33 سالہ آل راؤنڈر نے کہا کہ میں خود کوفٹ، تندرست و توانا اور کرکٹ کیلیے ہر طرح سے موزوںو مناسب محسوس کررہا ہوں،بھارت کے خلاف ون ڈے میچز میں قومی ٹیم کی نمائندگی سے محروم رہنے کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ایک روزہ سیریز کا حصہ بننے والے شاہد آفریدی نے جذباتی انداز میں کہا کہ میں جب تک فٹ ہوں کرکٹ کھیلتا رہوں گا، زبردستی ٹیم کا حصہ بننے کی کوشش نہیں کروں گا، اگر میری کارکردگی درست اور بہتر ہو تو سلیکٹرز میرے انتخاب پر غور کریں ورنہ مجھے ٹیم میں شامل نہ کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ میں نے 2010 میں خودکو ٹیسٹ کرکٹ سے ہم آہنگ نہ سمجھتے ہوئے پانچ روزہ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا، عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل کھیلنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت سے مئی 2011 میں الگ کر دیے جانے والے آل راؤنڈر نے کہا کہ میں نے خودکوچیمپئنز ٹرافی اور پھر آئندہ عالمی کپ کھیلنے کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا ہے،12 ماہ بعد جنوبی افریقہ کے خلاف جوہانسبرگ کے ون ڈ ے انٹرنیشنل میچ میں پہلی نصف سنچری (88رنز) بنانے والے آل راؤنڈر نے کہا کہ اب میرے بیٹ نے رنز اگلنا شروع کردیا ہے تاہم بولنگ میں بہتری پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہوں اور اللہ کی ذات سے امید ہے کہ وکٹیں بھی جلد گرانی شروع کردوں گا۔
اپنے گزشتہ 6 میچوں میں ایک وکٹ بھی حاصل نہ کرنے والے شاہد آفریدی نے کہا کہ اب میری تمام تر توجہ بولنگ پر ہی ہے،ایک سوال کے جواب میں شاہد خان آفریدی نے کہا کہ قومی کپتان مصباح الحق اور ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ اپنی ذمہ داریاں بخوبی و احسن طریقہ سے انجام دے رہے ہیں، ان سے میرے تعلقات بہت اچھے اور بہتر ہیں جبکہ ان سے کسی قسم کا اختلاف نہیں۔
اس حوالے سے خبروں میں بھی کوئی صداقت نہیں، چیمپئنز ٹرافی کے لیے ایبٹ آباد میں تربیتی کیمپ کا انعقاد سود مند ثابت ہوگا، انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پاکستان جون میں انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا،اچھے کمبی نیشن کی موجودگی میں اگر کھلاڑیوں نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کوچ اور کپتان کے مشوروں کے مطابق پلان پر عمل کیا توایونٹ میں بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں آل راؤنڈر نے پی سی بی کے سابق چیئرمین اعجاز بٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں پاکستان کی کرکٹ تباہ و برباد ہو کر رہ گئی،وہ کرکٹ کے فروغ کیلیے کچھ بھی نہ کرسکے بلکہ ان کے زمانے میں ہی پاکستان پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات لگے اور ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ کے دروازے بھی بند ہوگئے،وہ الٹے سیدھے بیان دینے سے اجتناب کریں اور آرام سے گھر میں بیٹھ کر کرکٹ سے لطف اندوز ہوں، شاہد خان آفریدی نے مزید کہا کہ کرکٹ کھلاڑیوں کے دم سے ہے اور بورڈ کرکٹرز کی عزت کرے، اگر کھلاڑیوں کی جانب سے کوئی غلطی سر زد ہو تی ہے تو انھیں آگاہ کیا جائے جبکہ سلیکٹرز انھیں ٹیم سے ڈراپ کرنا چاہتے ہوں تو بلا کر عزت کے ساتھ بتا دیں۔