موسم گرما کا آغاز ہوتے ہی پانی کا بحران شدید ہو گیا

لائنوں میں رساؤ، والوآپریشن میں گڑبڑ اور سرکاری ہائیڈرینٹس میں ہونیوالی بے قاعدگیاں بحران کا سبب ہیں۔

طلب اور فراہمی کے واضح فرق کی وجہ سے مئی اور جون بالخصوص رمضان میں پانی کا یہ بحران مزید سنگین ہوجائے گا،ذرائع۔ فوٹو: فائل

لاہور:
موسم گرما کا آغاز ہوتے ہی پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حب ڈیم سے پانی کا لیول کم ہوجانے کے باعث شہرکوصرف 30 ملین گیلن یومیہ پانی فراہم ہورہا ہے ، دریائے سندھ کے ذرائع سے ملنے والا پانی واٹر بورڈ کے پمپس کی استعداد میں کمی،پانی کی چوری،رساؤ اور دیگر وجوہات کے باعث صرف400ملین گیلن ہورہی ہے، مجموعی طور پر دونوں ذرائع سے430ملین گیلن پانی کی فراہمی ہے، شہر میں پانی کی ضرورت1100ملین گیلن پانی یومیہ ہے، شارٹ فال 670 ملین گیلن پانی کا ہے۔

واٹربورڈ کے متعلقہ افسران کا کہنا ہے کہ اس وقت دریائے سندھ سے واٹر بورڈ کو520ملین گیلن اور حب ڈیم سے 30ملین گیلن پانی فراہم ہورہا ہے، دونوں ذرائع سے مجموعی طور پر 550 ملین گیلن پانی کی فراہمی ہورہی ہے۔

واٹر بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈکو دریائے سندھ سے ملنے والے پانی کی مقدار کھلی کینال سے آبی بخارات، زرعی اراضی کیلیے پانی کی چوری ، دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے پرانے پمپس کی استعداد کم ہونے،پانی کی لائنوں میں رساؤ اور ناکارہ واٹر ڈسٹری بیوشن سسٹم کے باعث 120 ملین گیلن یومیہ کم ہوجاتا ہے۔


اس طرح حقیقی طور پر دریائے سندھ سے کراچی کو 400 ملین گیلن پانی فراہم ہوتا ہے،دونوںذرائع دریائے سندھ اور حب ڈیم سے مجموعی طور پر صرف 430 ملین گیلن پانی فراہم ہورہا ہے،حب ڈیم سے کراچی کا شیئر100ملین گیلن یومیہ ہے،بارشوںکی کمی کے باعث حب ڈیم کا لیول مسلسل کم ہورہا ہے۔

گزشتہ مہینوں میں حب ڈیم سے شہرکو60 ملین گیلن یومیہ پانی فراہم ہورہا تھا،حالیہ دنوں میںحب ڈیم میں پانی کا لیول285 فٹ تک پہنچ گیاجس کے سبب کراچی کو کبھی 35ملین گیلن یومیہ کبھی30 ملین گیلن یومیہ فراہم ہوتا ہے۔

اس وقت نیوکراچی،نارتھ کراچی بلدیہ اورنگی،لانڈھی، ملیر،کورنگی، گلشن اقبال 13ڈی، گلستان جوہر، لیاری، کھارادر، کیماڑی، شاہ فیصل کالونی، محمود آباد، نارتھ ناظم آباد ، ناظم آباد، لیاقت آباد، لائنز ایریا، پی ای سی ایچ ایس اور دیگر علاقوں میں پانی کی قلت شروع ہوچکی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے فراہمی آب کا ڈسٹری بیوشن سسٹم بھی تباہ حالی کا شکار ہے، پانی کی لائنوں میں رساؤ ، والو آپریشن میں گڑبڑ اور سرکاری ہائیڈرینٹس میں ہونی والی بے قاعدگیاں بھی پانی کے بحران کا سبب ہیں ،شہر میں واٹر بورڈ کے 6سرکاری ہائیڈرینٹس ہیں جو پیپری، لانڈھی، صفورا، نیپا ،سخی حسن اور منگھو پیر میں واقع ہیں، ان سرکاری ہائیڈرینٹس کے ذریعے ٹینکرز آپریٹرز کو یومیہ 8سے 10ملین گیلن پانی کی فراہمی ہو رہی ہے جس کے باعث اطراف کے علاقوں میں پانی کی قلت پیدا ہوچکی ہے۔

اگر واٹر بورڈ انتظامیہ نے موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ناغہ سسٹم بہتر نہ بنایا تو مئی جون بالخصوص رمضان میں شہریوں کو پانی کے شدید بحران کا سامناہوگا۔
Load Next Story