نواز شریف اور جہانگیر ترین تاحیات نااہل قرار

جو صادق اور امین نہ ہو اسے آئین تاحیات نااہل قرار دیتا ہے، سپریم کورٹ


ویب ڈیسک April 13, 2018
سپریم کورٹ نے 14 فروری کوفیصلہ محفوظ کیا تھا فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت رکن پارلیمنٹ کی نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔

سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت رکن پارلیمنٹ کی نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ جس کے تحت اس آئینی شق کی زد میں آنے والے تمام افراد تاحیات نااہل ہیں، عدالتی فیصلہ متفقہ ہے اور اسے جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا ہے جب کہ جسٹس عظمت سعید نے اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔ فیصلےکے وقت چار ججز کمرہ عدالت نمبر ایک میں موجود تھے جب کہ جسٹس سجاد علی شاہ اسلام آباد میں نہ ہونے کے باعث شریک نہ ہوئے۔

'' جو شخص صادق اور امین نہ ہو آئین اسے تاحیات نااہل قرار دیتا ہے ''


سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 62 ون ایف امیدوار کی اہلیت جانچنے کے لئے ہے، اس میں نااہلی کی معیاد کا ذکر نہیں، اسے آئین کے دیگر آرٹیکلز کے ساتھ ملا کر نہیں پڑھا جا سکتا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے جو شخص صادق اور امین نہ ہو اسے آئین تاحیات نااہل قرار دیتا ہے، اس لیے جب تک عدالتی ڈکلریشن موجود ہے، نااہلی رہے گی۔

'' آئین کی تشریح کرسکتے ہیں اس میں ترمیم نہیں ''


بنچ میں شامل فاضل جج جسٹس شیخ عظمت سعید نے اپنے اضافی نوٹ میں تحریر کیا ہے کہ میں فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں مگر اس کی وجوہات نہیں ہیں۔ آرٹیکل62 ون ایف کی بنیاد ہماری اسلامی اقدار ہیں۔ اٹارنی جنرل کا موقف درست تھا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کو طے کرنا چاہئے، ایسی شقوں کی تشریح انتہائی محتاط انداز میں کرنی چاہئے، عدالت بار بار کہہ چکی ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی دائمی ہوگی، ہم آئین کی تشریح کرسکتے ہیں اس میں ترمیم نہیں کرسکتے۔

62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کیا ہے؟


چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ، جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے 14 فروری 2018 کو آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہی نااہل قرار دیا گیا تھا۔ اس شق کی تشریح کے لئے سپریم کورٹ میں 13 مختلف درخواستیں دائر ہوئی تھیں۔ درخواست گزاروں میں وہ اراکینِ اسمبلی بھی شامل ہیں، جنہیں جعلی تعلیمی ڈگریوں کی بنیاد پر نااہل کیا گیا۔ ان درخواستوں میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا قانون ختم کرکے اس کی مدت کا تعین کیا جائے۔

جمعے کو سنائے گئے اہم عدالتی فیصلے


عدالت عظمیٰ نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس اہم مقدمے کا فیصلہ بھی جمعے کو سنایا ہے، اس سے قبل بھی انتہائی اہم فیصلے بروز جمعہ سنائے گئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے پرویز مشرف کو فوجی وردی میں صدرمنتخب ہونے کا فیصلہ بھی جمعہ 28 ستمبر2007 ء کو سنایا جبکہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی پرویزمشرف کی طرف سے معطلی کے خلاف20 جولائی کا فیصلہ، 3نومبر2007ء کی ایمرجنسی کے خلاف 31 جولائی 2009ء کا فیصلہ، پانامالیکس کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کا28 جولائی2017 ء کا فیصلہ، حدیبیہ پیپرملز کیس میں نیب کی اپیل مسترد کیے جانے کا فیصلہ بھی جمعے کے روز سنایا گیا۔علاوہ ازیں جہانگیرترین کی نااہلی اور عمران خان کو اہل قرار دینے کا فیصلہ بھی جمعے کو سنایاگیاتھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |