نواز شریف نے جس قانون کی حمایت کی اسی میں پھنس گئے خورشید شاہ
نواز شریف نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھایا، اب فیصلے کو قبول کرنا چاہیے، قائد حزب اختلاف
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے ضیا الحق کے دور میں بنائے گئے قانون کی حمایت کی اور خود ہی پھنس گئے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، 1973 کے آئین کے تحت اداروں کو چلنے کی گائیڈ لائن دی گئی لیکن جمہوریت اور عوام دشمنوں نے پارلیمنٹ اور ملک کے آئین کو پامال کیا اور عوام سے ان کے حقوق چھین لیے۔ کچھ لوگوں نے اقتدار کی خاطر آمریت کا ساتھ دیا، پارلیمنٹ کی بالادستی کسی اور کے ہاتھ میں دیں گے تو سیاستدانوں کو نقصان ہوگا۔ نواز شریف کو آرٹیکل 62 کے تحت نااہل قرار دیاگیا، یہ وہی آرٹیکل ہے جو ضیاءالحق نے دیا تھا۔ 18 ویں ترمیم ہوئی تب بھی اس نشانی کو قائم رکھنے کے لیے اٹھارویں ترمیم ختم کرنے کی تجویز کو قبول نہیں کیا گیا۔ نوازشریف نے 62 ایف ون کی حمایت کی اور خود اسی میں پھنسے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نواز شریف اور جہانگیر ترین تاحیات نااہل قرار
خورشید شاہ نے کہا کہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیاگیا، کیا یہ قربانی نہیں؟ اس کی تفصیل میں نہیں جاناچاہتا، ہم نے نواز شریف کو کہا تھا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی قائم نہ رکھنے پر وہ اپنی سیاست کو کھو دیں گے، سیاست دانوں کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے تھا لیکن اپوزیشن کی بات ماننے کی بجائے نواز شریف نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھایا، اب سپریم کورٹ نے آئین کے تحت جو فیصلہ کیا اسے خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کرنا چاہیے، اس میں لڑنےجھگڑنے کی ضرورت نہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، 1973 کے آئین کے تحت اداروں کو چلنے کی گائیڈ لائن دی گئی لیکن جمہوریت اور عوام دشمنوں نے پارلیمنٹ اور ملک کے آئین کو پامال کیا اور عوام سے ان کے حقوق چھین لیے۔ کچھ لوگوں نے اقتدار کی خاطر آمریت کا ساتھ دیا، پارلیمنٹ کی بالادستی کسی اور کے ہاتھ میں دیں گے تو سیاستدانوں کو نقصان ہوگا۔ نواز شریف کو آرٹیکل 62 کے تحت نااہل قرار دیاگیا، یہ وہی آرٹیکل ہے جو ضیاءالحق نے دیا تھا۔ 18 ویں ترمیم ہوئی تب بھی اس نشانی کو قائم رکھنے کے لیے اٹھارویں ترمیم ختم کرنے کی تجویز کو قبول نہیں کیا گیا۔ نوازشریف نے 62 ایف ون کی حمایت کی اور خود اسی میں پھنسے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نواز شریف اور جہانگیر ترین تاحیات نااہل قرار
خورشید شاہ نے کہا کہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیاگیا، کیا یہ قربانی نہیں؟ اس کی تفصیل میں نہیں جاناچاہتا، ہم نے نواز شریف کو کہا تھا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی قائم نہ رکھنے پر وہ اپنی سیاست کو کھو دیں گے، سیاست دانوں کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے تھا لیکن اپوزیشن کی بات ماننے کی بجائے نواز شریف نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھایا، اب سپریم کورٹ نے آئین کے تحت جو فیصلہ کیا اسے خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کرنا چاہیے، اس میں لڑنےجھگڑنے کی ضرورت نہیں۔