5 سال سے کم مدت والے ججز پنشن کے مجاز نہیںسپریم کورٹ

جسٹس نوازعباسی کی سربراہی میں3 رکنی بینچ ا ور لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار


Online April 12, 2013
جسٹس نوازعباسی کی سربراہی میں3 رکنی بینچ ا ور لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے 5 سال سے کم مدت ملازمت والے ریٹائرڈ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی پینشن کے حوالے سے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پانچ سال سے کم مدت والے ہائی کورٹ ججز پنشن اور مراعات کے مجاز نہیں ہیں۔

جسٹس اظہر ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے اپنے ہی جج جسٹس محمد نواز عباسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ ا ور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا۔ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 2008 کے سپریم کورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا تھا جو ایک مرتبہ جج بن گیا وہ پنشن اور مراعات کا حقدار بن گیا۔ اب ایسا نہیں ہوگا جس کی مدت ملازمت پانچ سال سے کم ہے وہ مکمل پینشن اور مراعات حاصل نہیں کرسکے گا۔



عدالت نے یہ فیصلہ جمعرات کو درخواست گزاروں کے وکلا اٹارنی جنرل پاکستان عرفان قادر اور ایڈووکیٹ جنرلز کے دلائل سماعت کرنے کے بعد جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے ہائی کورٹ کے 45 ججوں کو پنشن اور مراعات نہیں مل سکیں گی۔ واضح رہے کہ 2008ء میں جسٹس محمد نواز عباسی کی سربراہی میں قائم بینچ نے فیصلہ دیا تھا کہ جو ایک مرتبہ جج بن گیا وہ پنشن اور مراعات کا حقدار ہے۔ اس کے تحت ماضی میں پنشن اور مراعات دی جاتی رہیں مگر عدالت نے گزشتہ روز فیصلہ کالعدم قرار

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں