ایک اور ڈبل شاہ کا انکشاف اربوں روپے لوٹ کر فرار
ماہانہ کمیٹی کے 7 ہزار ممبر تھے، متاثرہ شخص ،پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لے لیا
نارتھ ناظم آباد میں ایک اور ڈبل شاہ کا انکشاف ہوا ہے۔ نیشن والا انویسٹمنٹ کمپنی کا مالک اور عملہ رقم ڈبل اور ماہانہ منافع دینے کے نام پر شہریوں کے کئی اربوں روپے لوٹ کر فرار ہوگیا۔
رقم ڈوب جانے پر متاثرین نے دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور سڑک پر احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک معطل کر دیا اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ، پولیس نے متاثرین کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے کمپنی کے کیشیئر کے بھائی کو حراست میں لے لیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک M میں واقع بھایانی سینٹر کی چوتھی منزل پر انویسٹمنٹ کمپنی نیشن والا گروپ آف کمپنیز کے دفتر میں شہریوں کی بڑی تعداد نے اپنی رقم جمع کرائی تھیں جس کے عوض انھیں ایک لاکھ روپے پر ماہانہ 5 سے 6 ہزار روپے منافع دیا جاتا تھا جبکہ ایک سال کے لیے فکسڈ کرائی جانے والی رقم ڈبل کرکے کر دی جاتی تھی۔
کمپنی میں 14 لاکھ روپے جمع کرانے والے نوشاد احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ مذکورہ کمپنی گزشتہ 7 سال سے کام کر رہی تھی اور ایک اندازے کے مطابق 12 سے 15 ہزار افراد نے ان کے پاس اپنی رقم جمع کرائی ہوئی تھی ، انھوں نے بتایا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق شہریوں کے 15 سے 18 ارب روپے ڈوبے ہیں جبکہ کمپنی نے ایک ہزار روپے ماہانہ کی کمیٹی بھی ڈالی ہوئی تھی جس کے 7 ہزار ممبر تھے اور 2 سالہ کمیٹی ختم ہونے پر ہر ممبر کو 27 ہزار روپے دیے جانے تھے اس حوالے سے کمپنی کی جانب سے مختلف مقامات پر پروگرام بھی کیے جاتے تھے جس میں ممبران کے اہل خانہ کو مدعو کیا جاتا تھا اور بچوں میں گفٹ وغیرہ بھی تقسیم کیے جاتے تھے۔
نوشاد احمد نے بتایا کہ انھوں نے 5 لاکھ روپے 25 ہزار روپے ماہانہ منافع پر جمع کرائے تھے جبکہ 9 لاکھ روپے ایک سال کے لیے ڈپازٹ کرائے تھے جس کی میعاد 2 جولائی کو پوری ہونا تھی اور ڈبل رقم 18 لاکھ روپے ملنا تھے، انھوں نے بتایا کہ نیشن والا کمپنیز کی جانب سے شروع کی جانے والی 2 سالہ کمیٹی مارچ میں مکمل ہوگئی اور جب کمیٹی ممبران نے ان سے رقم کا تقاضہ کیا تو انھوں 7 مارچ سے بہانے بازی شروع کر دی کہ ان کے دفتر میں ڈکیتی ہوگئی۔
نوشاد احمد نے بتایا کہ جمعرات کو جب لوگ اپنا منافع اور کمیٹی کے رقم لینے پہنچے تو انکشاف ہوا کے کمپنی کے مالکان اور دیگر عملہ غائب ہے جس پر موقع پر موجود افراد میں اشتعال پھیل گیا اور انھوں نے دفتر میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیگر ممبران کو بھی مطلع کیا اس دوران درجنوں ممبران نارتھ ناظم آباد بھایانی سینٹر پہنچ گئے اور احتجاج کرتے ہوئے مین روڈ پر دھرنا دے کر ٹریفک معطل کر دیا ، تیموریہ پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور متاثرین کو تھانے لے آئی جہاں پولیس نے مقدمہ درج کر کے کمپنی میں کیشیئر کا کام کرنے والے سمیع کے بھائی کو گلشن اقبال سے حراست میں لے لیا ہے۔
رقم ڈوب جانے پر متاثرین نے دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور سڑک پر احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک معطل کر دیا اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ، پولیس نے متاثرین کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے کمپنی کے کیشیئر کے بھائی کو حراست میں لے لیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک M میں واقع بھایانی سینٹر کی چوتھی منزل پر انویسٹمنٹ کمپنی نیشن والا گروپ آف کمپنیز کے دفتر میں شہریوں کی بڑی تعداد نے اپنی رقم جمع کرائی تھیں جس کے عوض انھیں ایک لاکھ روپے پر ماہانہ 5 سے 6 ہزار روپے منافع دیا جاتا تھا جبکہ ایک سال کے لیے فکسڈ کرائی جانے والی رقم ڈبل کرکے کر دی جاتی تھی۔
کمپنی میں 14 لاکھ روپے جمع کرانے والے نوشاد احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ مذکورہ کمپنی گزشتہ 7 سال سے کام کر رہی تھی اور ایک اندازے کے مطابق 12 سے 15 ہزار افراد نے ان کے پاس اپنی رقم جمع کرائی ہوئی تھی ، انھوں نے بتایا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق شہریوں کے 15 سے 18 ارب روپے ڈوبے ہیں جبکہ کمپنی نے ایک ہزار روپے ماہانہ کی کمیٹی بھی ڈالی ہوئی تھی جس کے 7 ہزار ممبر تھے اور 2 سالہ کمیٹی ختم ہونے پر ہر ممبر کو 27 ہزار روپے دیے جانے تھے اس حوالے سے کمپنی کی جانب سے مختلف مقامات پر پروگرام بھی کیے جاتے تھے جس میں ممبران کے اہل خانہ کو مدعو کیا جاتا تھا اور بچوں میں گفٹ وغیرہ بھی تقسیم کیے جاتے تھے۔
نوشاد احمد نے بتایا کہ انھوں نے 5 لاکھ روپے 25 ہزار روپے ماہانہ منافع پر جمع کرائے تھے جبکہ 9 لاکھ روپے ایک سال کے لیے ڈپازٹ کرائے تھے جس کی میعاد 2 جولائی کو پوری ہونا تھی اور ڈبل رقم 18 لاکھ روپے ملنا تھے، انھوں نے بتایا کہ نیشن والا کمپنیز کی جانب سے شروع کی جانے والی 2 سالہ کمیٹی مارچ میں مکمل ہوگئی اور جب کمیٹی ممبران نے ان سے رقم کا تقاضہ کیا تو انھوں 7 مارچ سے بہانے بازی شروع کر دی کہ ان کے دفتر میں ڈکیتی ہوگئی۔
نوشاد احمد نے بتایا کہ جمعرات کو جب لوگ اپنا منافع اور کمیٹی کے رقم لینے پہنچے تو انکشاف ہوا کے کمپنی کے مالکان اور دیگر عملہ غائب ہے جس پر موقع پر موجود افراد میں اشتعال پھیل گیا اور انھوں نے دفتر میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیگر ممبران کو بھی مطلع کیا اس دوران درجنوں ممبران نارتھ ناظم آباد بھایانی سینٹر پہنچ گئے اور احتجاج کرتے ہوئے مین روڈ پر دھرنا دے کر ٹریفک معطل کر دیا ، تیموریہ پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور متاثرین کو تھانے لے آئی جہاں پولیس نے مقدمہ درج کر کے کمپنی میں کیشیئر کا کام کرنے والے سمیع کے بھائی کو گلشن اقبال سے حراست میں لے لیا ہے۔