مصر کو سينائی ميں ہيلی كاپٹر استعمال كرنے كی عارضی اجازت

1979ء كے امن معاہدے كے بعد يہ پہلا موقع ہے كہ اسرائيل نے سينائی ميں ...

1979ء كے امن معاہدے كے بعد يہ پہلا موقع ہے كہ اسرائيل نے سينائی ميں مصری فوج كی محدود تعيناتی كے ليے رعايت دی ہے. فوٹو اے ایف پی

لاہور:
مصری فوج نے سینائی ميں مسلمان عسكريت پسندوں كو كچلنے كے ليے وہاں اپنے دستے جمع كرنا شروع كر ديے ہيں۔ جبكہ بدووں كے رہنماوں نے وزير داخلہ كو مكمل تعاون كا يقين دلايا ہے۔

بی بی سی كے مطا بق جزيرہ نما سينائی كے علاقے ميں درجنوں بكتر بند گاڑياں لے كر جانے والے فوجی ٹرک ديكھے گئے ہیں۔ ان بكتر بند گاڑيوں پر مشين گنيں نصب تھيں اور انہيں العريش نامی قصبے ميں مشرق كی جانب جاتے ديكھا گيا۔

گزشتہ كچھ عرصے كے دوران غزہ كے ساتھ ملنے والی سرحد كے قريب واقع ديہات ميں بدو مسلمان عسكريت پسند زور پكڑ چكے ہيں۔ بتايا گيا ہے كہ اب اسرائيل نے مصر كوجزيرہ نما سينائی ميں ہيلی كاپٹر استعمال كرنے كی عارضی اجازت دے دی ہے۔ مصری فوج نے عسكريت پسندوں كا مقابلہ كرنے كے ليے اس صحرائی علاقے ميں گن شپ ہيلی كاپٹرز متعين كر ديے تھے ۔


1979ء كے امن معاہدے كے بعد يہ پہلا موقع ہے كہ اسرائيل نے سينائی ميں مصری فوج كی محدود تعيناتی كے ليے رعايت دی ہے۔ ادھرغزہ كے ساتھ ملنے والی مصری سرحد سے تقريبا پچاس كلوميٹر مغرب كی جانب العريش كے مقام پر مصری وزير داخلہ احمد جمال الدين اور بدو قبائلی عمائدين كے درميان ايک ملاقات عمل ميں آئی۔

اس ملاقات ميں بدو عمائدين نے مطالبہ كيا كہ انہيں مبينہ طور پرہلاک کئے جانے والے عسكريت پسندوں كی لاشيں دكھائی جائيں۔ اس ملاقات ميں شريک ايک بدو عيد ابو مرزوقہ نے بتايا کہ ہم نے ان سے مطالبہ كيا كہ وہ ہميں ايک يا دو لاشيں تو دكھائيں تاكہ ہم ان كے دعوے كے قائل ہو سكيں۔

ديگر كا كہنا تھا كہ انہيں يہ دعوی جھوٹ پر مبني معلوم ہوتا ہے سينائی ميں ايک فوجی كمانڈر نے اس دعوے كی تصديق كی ہے۔ قبائلی عمائدين كا كہنا تھا كہ انہوں نے سينائی كے لاقانونيت سے عبارت علاقے ميں امن و امان قائم كرنے كے سلسلے ميں فوج اور پوليس كے ساتھ تعاون پر رضامندی ظاہر كی ہے اور وہ سرنگيں بند كر دی ہيں جن كے راستے ہتھيار اور ديگر ممنوعہ ساز و سامان فلسطينی غزہ پٹی ميں پہنچايا جاتا ہے۔

مصری وزير داخلہ نے كہا كہ مصری سكيورٹی فورسز ان بدو قبائل كی مدد سے عسكريت پسندوں كو شكست سے دوچار كريں گی۔ تاہم ايک سكيورٹی اہلكار نے اپنا نام ظاہر نہ كرنے كی شرط پر بتايا كہ اس دشوار گزار صحرائی اور پہاڑی علاقے ميں عسكريت پسندوں سے نمٹنا آسان نہيں ہو گا اور اس ميں مصری دستوں كو كچھ وقت لگے گا۔

Recommended Stories

Load Next Story