مشکوک کرنسی پالیسی بھارت امریکی واچ لسٹ میں شامل

دہلی نے مقامی کرنسی کی قدربڑھنے کے باوجودزرمبادلہ کی خریداری میں اضافہ کیا، رپورٹ

محکمہ خزانہ فائدے کیلیے کرنسی کوکنٹرول کرنیوالے ملکوں کی نشاندہی کرنے کا پابند ہے۔ فوٹو : اے ایف پی/فائل

امریکا نے مشکوک کرنسی پالیسی کے باعث بھارت کو اپنی واچ لسٹ میں شامل کرلیا۔

مذکورہ رپورٹ جمعہ کو جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ دہلی نے مقامی کرنسی کی قدر بڑھنے کے باوجود2017کی ابتدائی 3سہ ماہیوں کے دوران زرمبادلہ کی خریداری میں اضافہ کیا، مانیٹرنگ لسٹ میں وہ بڑے تجارتی شراکت دار شامل ہیں جن کی کرنسی پالیسیاں توجہ طلب ہیں۔

فہرست میں بھارت کے علاوہ 5 دیگر ممالک بھی شامل ہیں جو اکتوبر کی رپورٹ میں بھی تھے، ان ملکوں میں چین، جرمنی، جاپان، کوریا اور سوئٹزرلینڈ شامل ہیں،اگرچہ کوئی بڑا تجارتی شراکت دار تجارتی فائدے کے لیے کرنسی کو کنٹرول کرنے والا ثابت نہیں ہوا مگر فہرست میں شامل 5 ممالک 3میں سے 2معیارات پر پورا اترے جبکہ چین کو امریکا کے تجارتی خسارے میں غیرمتناسب حصے کی وجہ سے شامل کیاگیا۔

واضح رہے کہ امریکا کے 566ارب ڈالر کے تجارتی خسارے میں چین کا حصہ 337ارب ڈلر ہے۔ امریکی وزیر خزانہ کا کہناہے کہ ہم بڑے تجارتی عدم توازن کو نمٹنے کے لیے پالیسیوں و اصلاحات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے غیرمنصفانہ کرنسی طریقوں سے نمٹنا اور نگرانی کرنا جاری رکھیں گے۔ واضح رہے کہ بھارت کی امریکا سے تجارت 23ارب ڈالر فاضل ہے۔


رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارت نے جنوری سے ستمبر2017تک 56ارب ڈالر یا جی ڈی پی کا2.2 فیصد زرمبادلہ خریدا مگر اس دوران بھارتی روپے کی قدر میں 6 فیصد کااضافہ ہوا اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی بھارتی روپے کو کم قدر قرار نہیں دیا۔

رپورٹ کے مطابق زیرجائزہ مدت میں چینی کرنسی ڈالر کے مقابل اس سمت میں بڑھی جس سے امریکا کے ساتھ چین کی فاضل تجارت کے حجم میں کمی ہونی چاہیے تاہم جرمنی نے دنیا کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رکھنے کے باوجود گزشتہ 3سال کے اندر اس میں کمی لانے کیلیے کوئی پیشرفت نہیں کی تاہم جرمنی یورپی یونین کاحصہ ہونے کی وجہ سے یورو کے ایکس چینج ریٹ کو آزادی کے ساتھ کنٹرول نہیں کرسکتا۔

محکمہ خزانہ نے اپنی رپورٹ میں لسٹ میں شامل تمام ممالک پر فاضل تجارت کے حجم میں کمی لانے کیلیے اقتصادی اصلاحات کے نفاذ پر زور بھی دیا۔

واضح رہے کہ امریکا کا محکمہ خزانہ کانگریس کو ہر6 ماہ بعد ایک رپورٹ کے ذریعے تجارتی فائدے کے لیے کرنسی کوکنٹرول کرنے والے ملکوںکی نشاندہی کرنے کا پابند ہے۔

 
Load Next Story