سٹی کورٹ مال خانے کی آگ بجھانے سے روکا گیا فائر بریگیڈ
سٹی کورٹ تھانے کے ڈیوٹی افسر نے 40 منٹ تک مال خانے کا دروازہ نہیں کھولنے دیا
PESHAWAR:
سٹی کورٹ کے مال خانے میں خطرناک آتشزدگی کے واقعے کی محکمہ فائر بریگیڈ نے قلعی کھول دی ہے جب کہ فائر بریگیڈ کی ابتدائی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
فائربریگیڈ حکام نے سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی سے متعلق ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی جس میں اہم انکشافات کیے گئے ہیں رپورٹ کے مطابق فائر ہیڈکوارٹر میں آگ کی اطلاع منگل اور بدھ کی درمیانی شب 2 بجکر 31 منٹ پر بذریعہ مددگار ون فائیو موصول ہوئی تھی فائر ہیڈکوارٹرز سے2 بج کر 33 منٹ پر پہلا فائر ٹینڈر روانہ کیا جو 2 بج کر 38 منٹ پرسٹی کورٹ پہنچا تھا جب پہلا فائر ٹینڈر سٹی کورٹ مال خانے پہنچا تو آگ کی نوعیت معمولی تھی صرف دھواں اٹھ رہا تھا مال خانے کے دروازے بند ہونے کے سبب فائر فائٹرز کی آگ تک رسائی نہ ہوسکی۔
سٹی کورٹ تھانے کے ڈیوٹی افسر موجود تھے جس نے مال خانے کے دروانے کھولنے سے انکار کردیا ایسا محسوس ہورہا تھا کہ پولیس افسران کسی بڑے حادثے کے انتظار میں ہیں 40 منٹ تک فائر فائٹرز ریسکیو آپریشن شروع نہ کرسکے اس دوران آگ شدت اختیار کر گئی اندر بارود پھٹنے سے دھماکے شروع ہوگئے۔
دھماکے سے مال خانے کی چھت گرگئی، آگ کو آکسیجن ملنے سے آگ زیادہ بڑھک اٹھی تھی کے پی ٹی کا ایک فائر ٹینڈر اور پاک بحریہ کے2 فائر ٹینڈرز کی بھی معاونت حاصل کی گئی ،کے ایم سی کے 11 فائر ٹینڈر،ایک باؤزر اور اسنارکل سے صبح 7 بجے تک آگ پر مکمل قابو پالیا گیا تھا۔
پولیس کی رپورٹ اس کے برعکس ہے پولیس نے پردہ پوشی سے کام لیا جبکہ کے پی ٹی کے انچارج نے بھی انکشاف کیا ہے کہ انھیں ڈیرھ گھنٹے تاخیر سے اطلاع دی گئی چھت گیرنے سے آگ کو آکسیجن ملی جس سے آگ زیادہ پھیل گئی مال خانے کے چاروں انجاچز بھی تاخیر سے پہنچے تھے ایس ایچ او نے اس بات کا اعتراف کیا اور اپنی رپورٹ میں کہا کہ مال خانے کا دروازہ بند اور سیل تھا دروازہ فوری کیوں نہیں کھولا گیا 40 منٹ تک کیوں انتظار کیا گیا یہ وہ سوالات ہیں جنھیں جاننے کے لیے صحافیوں اور میڈیا کو مال خانے دور رکھا جارہا ہے۔
مال خانے میں آگ کیوں لگی وجوہات کا علم نہ ہوسکا
9 اور 10 اپریل کی درمیانی شب سٹی کورٹ مال خانہ میں آتشزدگی کی تحقیقات جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں جاری ہے ہفتے کو بھی پولیس اہلکاروں اور دیگر افراد کے بیانات قلمبند کیے گئے بیان دینے والوں میں 4 مال خانہ انچارج اور اہلکار شامل تھے۔
مال خانوں کے انچارجز کا کہنا تھا کہ ہم مال خانہ بند کرکے چلے گئے تھے اس کے بعد کیا ہوا ہمیں کچھ نہیں پتہ، عدالتی چوکیداروں نے بھی لاعلمی کا اظہار کردیا سٹی کورٹ کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار بھی سٹی کورٹ کے مال خانے میں آگ لگنے کی وجوہات نہ بتاسکے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پتہ چلا جب آگ بھڑک چکی تھی۔
مال پہلے نکال کرکچراجلایاگیا،آتشزدگی آدھی رات کوکیوں ہوئی،وکیل رہنما
سٹی کورٹ کے مال خانے سے مال پہلے نکال لیا گیا کچرے کو آگ لگائی گئی ہے، مال خانے میں جب بھی آتشزدگی ہوئی آدھی رات کو کیوں ہوتی ہے، شدید گرمی دن کو ہوتی ہے رات کو نہیں، کراچی بار ایسوسی ایشن کے رہنما نے مال خانہ آتشزدگی کو بڑی سازش قرار دیا ہے۔
کراچی بار کے رہنما حنیف قریشی نے سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی کو بڑی سازش قرار دیا ہے ہے انھوں نے کاہ کہ اس سازش کے تحت اصل مال نکال لیا گیا ہے اور کچرے کو آگ لگا دی گئی معاملہ گھمبیر ہوگیا ہے۔
اس سے قبل بھی آتشزدگی ہوئی وہ بھی آدھی رات کو ہوئی تھی شدید گرمی دن میں ہوتی ہے لیکن کبھی بھی ایسا واقعہ دن میں پیش نہیں آیا رات کو موسم ٹھنڈا ہوتا ہے آتشزدگی کیسے ہوگئی؟ سب کی ملی بھگت ہے تحقیقات درست سمت میں کی جائے تو اصل حقائق سامنے آجائیں گے ورنہ شارٹ سرکٹ کا بہانہ بنا کر معاملے کو دبادیا جائے گا۔
مال خانہ 4روزمیں کلیئرنہ ہوسکا،آگ لگی یا لگائی گئی؟
9 اور 10 اپریل کی درمیانی شب کو سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی کو 4 گزرچکے ہیں لیکن آگ لگی یا لگائی گئی کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہفتے کو بھی مال خانہ کے چاروں اطراف سخت سیکیورٹی تھی اور پولیس اہلکار تعینات تھے پورا علاقہ سیل تھا 4 روز گزرنے کے باوجود تاحال مال خانے کی عمارت کو کلئیر قرار نہیں دیا گیا۔
چاروں اطراف سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار بیزار آگئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اندر کیا کچڑی پک رہی ہے کچھ علم نہیں مال خانہ افسران کے لیے پکنک پوائنٹ بن گیا ہے مشروبات بریانی سگریٹ نوشی ہورہی ہے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ انھیں خاص طور پر ہدایت دی گئی ہے کی صحافیوں اور میڈیا نمائندوں کو اندر نہ آنے دیا جائے۔
ڈی ایس پی رسالہ نبی بخش تھانہ کے ایس ایچ او اور انویسٹی گیشن کے انسپکٹر عادل نے سخت ہدایت جاری کی ہیں معاملے کو دبانے کے لیے طول دیا جارہا ہے کوئی عملی تفتیشی کام نہیں ہورہا 10 اپریل کو ہی تمام معاملات ختم ہو چکے تھے لیکن آگ لگی یا لگائی گئی ہے اس معاملے سے افسران واقف ہوچکے ہیں۔
سٹی کورٹ کے مال خانے میں خطرناک آتشزدگی کے واقعے کی محکمہ فائر بریگیڈ نے قلعی کھول دی ہے جب کہ فائر بریگیڈ کی ابتدائی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
فائربریگیڈ حکام نے سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی سے متعلق ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی جس میں اہم انکشافات کیے گئے ہیں رپورٹ کے مطابق فائر ہیڈکوارٹر میں آگ کی اطلاع منگل اور بدھ کی درمیانی شب 2 بجکر 31 منٹ پر بذریعہ مددگار ون فائیو موصول ہوئی تھی فائر ہیڈکوارٹرز سے2 بج کر 33 منٹ پر پہلا فائر ٹینڈر روانہ کیا جو 2 بج کر 38 منٹ پرسٹی کورٹ پہنچا تھا جب پہلا فائر ٹینڈر سٹی کورٹ مال خانے پہنچا تو آگ کی نوعیت معمولی تھی صرف دھواں اٹھ رہا تھا مال خانے کے دروازے بند ہونے کے سبب فائر فائٹرز کی آگ تک رسائی نہ ہوسکی۔
سٹی کورٹ تھانے کے ڈیوٹی افسر موجود تھے جس نے مال خانے کے دروانے کھولنے سے انکار کردیا ایسا محسوس ہورہا تھا کہ پولیس افسران کسی بڑے حادثے کے انتظار میں ہیں 40 منٹ تک فائر فائٹرز ریسکیو آپریشن شروع نہ کرسکے اس دوران آگ شدت اختیار کر گئی اندر بارود پھٹنے سے دھماکے شروع ہوگئے۔
دھماکے سے مال خانے کی چھت گرگئی، آگ کو آکسیجن ملنے سے آگ زیادہ بڑھک اٹھی تھی کے پی ٹی کا ایک فائر ٹینڈر اور پاک بحریہ کے2 فائر ٹینڈرز کی بھی معاونت حاصل کی گئی ،کے ایم سی کے 11 فائر ٹینڈر،ایک باؤزر اور اسنارکل سے صبح 7 بجے تک آگ پر مکمل قابو پالیا گیا تھا۔
پولیس کی رپورٹ اس کے برعکس ہے پولیس نے پردہ پوشی سے کام لیا جبکہ کے پی ٹی کے انچارج نے بھی انکشاف کیا ہے کہ انھیں ڈیرھ گھنٹے تاخیر سے اطلاع دی گئی چھت گیرنے سے آگ کو آکسیجن ملی جس سے آگ زیادہ پھیل گئی مال خانے کے چاروں انجاچز بھی تاخیر سے پہنچے تھے ایس ایچ او نے اس بات کا اعتراف کیا اور اپنی رپورٹ میں کہا کہ مال خانے کا دروازہ بند اور سیل تھا دروازہ فوری کیوں نہیں کھولا گیا 40 منٹ تک کیوں انتظار کیا گیا یہ وہ سوالات ہیں جنھیں جاننے کے لیے صحافیوں اور میڈیا کو مال خانے دور رکھا جارہا ہے۔
مال خانے میں آگ کیوں لگی وجوہات کا علم نہ ہوسکا
9 اور 10 اپریل کی درمیانی شب سٹی کورٹ مال خانہ میں آتشزدگی کی تحقیقات جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں جاری ہے ہفتے کو بھی پولیس اہلکاروں اور دیگر افراد کے بیانات قلمبند کیے گئے بیان دینے والوں میں 4 مال خانہ انچارج اور اہلکار شامل تھے۔
مال خانوں کے انچارجز کا کہنا تھا کہ ہم مال خانہ بند کرکے چلے گئے تھے اس کے بعد کیا ہوا ہمیں کچھ نہیں پتہ، عدالتی چوکیداروں نے بھی لاعلمی کا اظہار کردیا سٹی کورٹ کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار بھی سٹی کورٹ کے مال خانے میں آگ لگنے کی وجوہات نہ بتاسکے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پتہ چلا جب آگ بھڑک چکی تھی۔
مال پہلے نکال کرکچراجلایاگیا،آتشزدگی آدھی رات کوکیوں ہوئی،وکیل رہنما
سٹی کورٹ کے مال خانے سے مال پہلے نکال لیا گیا کچرے کو آگ لگائی گئی ہے، مال خانے میں جب بھی آتشزدگی ہوئی آدھی رات کو کیوں ہوتی ہے، شدید گرمی دن کو ہوتی ہے رات کو نہیں، کراچی بار ایسوسی ایشن کے رہنما نے مال خانہ آتشزدگی کو بڑی سازش قرار دیا ہے۔
کراچی بار کے رہنما حنیف قریشی نے سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی کو بڑی سازش قرار دیا ہے ہے انھوں نے کاہ کہ اس سازش کے تحت اصل مال نکال لیا گیا ہے اور کچرے کو آگ لگا دی گئی معاملہ گھمبیر ہوگیا ہے۔
اس سے قبل بھی آتشزدگی ہوئی وہ بھی آدھی رات کو ہوئی تھی شدید گرمی دن میں ہوتی ہے لیکن کبھی بھی ایسا واقعہ دن میں پیش نہیں آیا رات کو موسم ٹھنڈا ہوتا ہے آتشزدگی کیسے ہوگئی؟ سب کی ملی بھگت ہے تحقیقات درست سمت میں کی جائے تو اصل حقائق سامنے آجائیں گے ورنہ شارٹ سرکٹ کا بہانہ بنا کر معاملے کو دبادیا جائے گا۔
مال خانہ 4روزمیں کلیئرنہ ہوسکا،آگ لگی یا لگائی گئی؟
9 اور 10 اپریل کی درمیانی شب کو سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی کو 4 گزرچکے ہیں لیکن آگ لگی یا لگائی گئی کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہفتے کو بھی مال خانہ کے چاروں اطراف سخت سیکیورٹی تھی اور پولیس اہلکار تعینات تھے پورا علاقہ سیل تھا 4 روز گزرنے کے باوجود تاحال مال خانے کی عمارت کو کلئیر قرار نہیں دیا گیا۔
چاروں اطراف سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار بیزار آگئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اندر کیا کچڑی پک رہی ہے کچھ علم نہیں مال خانہ افسران کے لیے پکنک پوائنٹ بن گیا ہے مشروبات بریانی سگریٹ نوشی ہورہی ہے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ انھیں خاص طور پر ہدایت دی گئی ہے کی صحافیوں اور میڈیا نمائندوں کو اندر نہ آنے دیا جائے۔
ڈی ایس پی رسالہ نبی بخش تھانہ کے ایس ایچ او اور انویسٹی گیشن کے انسپکٹر عادل نے سخت ہدایت جاری کی ہیں معاملے کو دبانے کے لیے طول دیا جارہا ہے کوئی عملی تفتیشی کام نہیں ہورہا 10 اپریل کو ہی تمام معاملات ختم ہو چکے تھے لیکن آگ لگی یا لگائی گئی ہے اس معاملے سے افسران واقف ہوچکے ہیں۔