کشمیری بچی آصفہ بانو کے اہل خانہ آبائی علاقہ چھوڑنے پر مجبور

ہماری جانوں کو خطرہ ہے، ہمارے گھروں کو جلانے اور مویشیوں کو مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، والد


ویب ڈیسک April 15, 2018
ہماری جانوں کو خطرہ ہے، ہمارے گھروں کو جلانے اور مویشیوں کو مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، والد فوٹو:فائل

ISLAMABAD:

مقبوضہ کشمیر میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلسل دھمکیاں ملنے کے باعث زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی 8 سالہ آصفہ بانو کے اہل خانہ اپنے آبائی گھر اور علاقے کو خیرباد کہنے پر مجبور ہو گئے۔


بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں زیادتی کے بعد بیدردی سے قتل ہونے والی 8 سالہ معصوم بچی آصفہ کے اہل خانہ کو انصاف ملنے کے بجائے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہندو انتہا پسند اپنے چہرے بے نقاب ہونے کے بعد آصفہ کے اہل خانہ کو مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں جس کی وجہ سے بچی کے اہل خانہ اپنا آبائی علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔


درندگی کا نشانہ بننے والی آصفہ کے والد امجد علی نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا ہے کہ ہماری جانوں کو خطرہ ہے، ہمارے گھروں کو جلانے اور مویشیوں کو مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے ہمارا اپنے گھروں میں رہنا نا ممکن ہو گیا ہے جب کہ مقامی پولیس بھی ملزمان کا تحفظ کر رہی ہے اس لیے ہمارے پاس اپنے آبائی علاقے کو چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔



یہ خبر بھی پڑھیں : آفریدی سمیت بھارتی اداکارننھی آصفہ کیساتھ زیادتی وقتل پرپھٹ پڑے


واضح رہے مقبوضہ کشمیر کی رہائشی معصوم آصفہ کو رواں سال جنوری میں اغوا کر کے مندر کے تہہ خانے میں چار روز تک اجتماعی درندگی کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد بچی کا بہیمانہ قتل کر کے کھائی میں پھینک دیا گیا۔ پولیس کے مطابق اب تک 8 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں 2 خصوصی پولس افسران، ایک ہیڈ کانسٹیبل، ایک سب انسپکٹر، کٹھوعہ کا رہائشی ایک سابق ریوینیو افسر اور دو نابالغ لڑکے شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں