ISLAMABAD:
مقبوضہ کشمیر میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلسل دھمکیاں ملنے کے باعث زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی 8 سالہ آصفہ بانو کے اہل خانہ اپنے آبائی گھر اور علاقے کو خیرباد کہنے پر مجبور ہو گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں زیادتی کے بعد بیدردی سے قتل ہونے والی 8 سالہ معصوم بچی آصفہ کے اہل خانہ کو انصاف ملنے کے بجائے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہندو انتہا پسند اپنے چہرے بے نقاب ہونے کے بعد آصفہ کے اہل خانہ کو مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں جس کی وجہ سے بچی کے اہل خانہ اپنا آبائی علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
درندگی کا نشانہ بننے والی آصفہ کے والد امجد علی نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا ہے کہ ہماری جانوں کو خطرہ ہے، ہمارے گھروں کو جلانے اور مویشیوں کو مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے ہمارا اپنے گھروں میں رہنا نا ممکن ہو گیا ہے جب کہ مقامی پولیس بھی ملزمان کا تحفظ کر رہی ہے اس لیے ہمارے پاس اپنے آبائی علاقے کو چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔
واضح رہے مقبوضہ کشمیر کی رہائشی معصوم آصفہ کو رواں سال جنوری میں اغوا کر کے مندر کے تہہ خانے میں چار روز تک اجتماعی درندگی کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد بچی کا بہیمانہ قتل کر کے کھائی میں پھینک دیا گیا۔ پولیس کے مطابق اب تک 8 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں 2 خصوصی پولس افسران، ایک ہیڈ کانسٹیبل، ایک سب انسپکٹر، کٹھوعہ کا رہائشی ایک سابق ریوینیو افسر اور دو نابالغ لڑکے شامل ہیں۔