اسٹیٹ بینک کا آئندہ 2 ماہ کے لئے شرح سود 95 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک سمیت کمرشل بینکوں سے زیادہ قرضوں کا حصول مالیاتی عدم توازن کی وجہ ہے، اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کے آئندہ 2 ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 9 اعشاریہ 5 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزی بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے باقی مہینوں میں بیرونی کھاتوں کا خسارہ بڑھنے کا امکان ہے جب کہ سرمایہ کاری اور مالی رقوم کی آمد میں خاطر خواہ اضافے کا امکان نہیں، مانیٹری پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ملک میں توانائی بحران اور بینکاری نظام میں مالیاتی قرض کے باوجود نجی شعبہ کو دیئے گئے قرضوں میں بہتری آئی ہے۔
مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک سمیت کمرشل بینکوں سے زیادہ قرضوں کا حصول مالیاتی عدم توازن کی وجہ ہے اور اس کے باعث شرح سود برقرار رہا جس سے نجی شعبوں کے قرضوں کی نمو میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ آئندہ 2 ماہ میں آئی ایم ایف کو مزید 83 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیں جبکہ رواں مالی سال کے پہلے 3 مہینوں میں 2 ارب 20 کروڑ ڈالرز ادا کیے جاچکے ہیں۔
مرکزی بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے باقی مہینوں میں بیرونی کھاتوں کا خسارہ بڑھنے کا امکان ہے جب کہ سرمایہ کاری اور مالی رقوم کی آمد میں خاطر خواہ اضافے کا امکان نہیں، مانیٹری پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ملک میں توانائی بحران اور بینکاری نظام میں مالیاتی قرض کے باوجود نجی شعبہ کو دیئے گئے قرضوں میں بہتری آئی ہے۔
مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک سمیت کمرشل بینکوں سے زیادہ قرضوں کا حصول مالیاتی عدم توازن کی وجہ ہے اور اس کے باعث شرح سود برقرار رہا جس سے نجی شعبوں کے قرضوں کی نمو میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ آئندہ 2 ماہ میں آئی ایم ایف کو مزید 83 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیں جبکہ رواں مالی سال کے پہلے 3 مہینوں میں 2 ارب 20 کروڑ ڈالرز ادا کیے جاچکے ہیں۔