بدامنی کے عفریت کچل دیے جائیں

کراچی میں ایک بار پھر ’’نا معلوم‘‘ دہشت گرد بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔


Editorial April 12, 2013
کراچی میں ایک بار پھر ’’نا معلوم‘‘ دہشت گرد بھی سرگرم ہوگئے ہیں اورایک درجن سے زاید افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا دیے گئے۔ فوٹو:فائل

SWAT: انتخابی مہم کے ابتدائی مرحلے سے ہی دہشت گرد الرٹ ہوگئے ہیں ، ٹارگٹ کلنگ اور خوف وہراس پھیلانے کی وارداتوں کا نیا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے جو خلاف توقع نہیں ہے،کیونکہ جن طاقتوں کو جمہوریت پسند نہیں وہ سلطانی جمہور کے دوسرے دورانیے کی راہ میں ہر قسم کی مشکل کھڑی کرنے کی سوچیں گے تاہم اس کا منہ توڑ جواب دینا ریاستی ارباب اختیار اور ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اولین ذمے داری ہے۔ پہلے دہشت گردوں نے مارکیٹوں،سرکاری اور عسکری تنصیبات اور مقدس و مذہبی مقامات پر حملے کیے، بعد ازاں سیاست دانوں کی ہٹ لسٹ جاری کی اور دھمکی دی کہ الیکشن سے دور رہیں۔

یہ ایک طرح کی متوازی ریاستی عفریت کی جانب سے قومی خود مختاری اور نگراں جمہوری سیٹ اپ کو مقابلے کا کھلا چیلنج ہے جس سے سیکیورٹی معاملات کی سنگینی بظاہر دوچند تو ہوگئی ہے مگر یہی چیز سیکیورٹی فورسز اور داخلی امن قائم کرنے والے اداروں، پولیس ، رینجرز، ایف سی، لیویز،انٹیلی جنس ایجنسیوں کے حکام اور اہلکاروں کی آزمائش بھی ہے۔ یہ حقیقت اگرچہ انتہائی تلخ ہے کہ دہشت گردی کی جنگ میں فرنٹ لائن ملک کی حیثیت میں مادر وطن کو اب ان بے وفا قوتوں اور دوست نما دشمن لابیزسے بھی خطرہ لاحق ہے جن کے مفادات کے لیے پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ میں بے پناہ مصائب،معاشی مشکلات اور سیاسی و سماجی حوالے سے بربادیوںکی انتہا تک پہنچا دیا گیا۔

بہرحال اب بھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا، دہشت گردی کی وارداتوں کا نوٹس لے کر ملزمان کی گرفتاری کا عمل تیز کیا جائے تاکہ انتخابات کے التوا کے لیے ملک خونریزی اور آگ و موت کے ہولناک کھیل میں نہ گھسیٹا جائے۔ حقیقت واضح ہوچکی ہے کہ یہ ساری غیر انسانی وارداتیں ووٹرز کو پر تششدد طریقوں سے ان کے جائز حق رائے دہندگی سے محروم کرنے کی گھنائونی سازشوں کا حصہ ہیں جن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے امیدواروں کے انتخابی قافلوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ،مختلف شہروں میں ہلاکیں جاری ہیں ۔

بلوچستان کے کوہستانی علاقہ بارکھان میں مسلح افراد کے جے یو آئی کے سابق صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران کے انتخابی قافلے پر راکٹ حملے اور فائرنگ سے دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا جب کہ پشاور کے نواحی علاقہ ترناب فارم میں سابق صوبائی وزیر ارباب ایوب جان بم دھماکے میں بال بال بچ گئے۔ وہ انتخابی مہم سے واپس آرہے تھے، ہر طرف اسٹریٹ کرائم کا طوفان برپا ہے، جب کہ انتخابی دفاتر پر حملوں اور معروف سیاست دانوں کو تحریک طالبان پاکستان اور دیگر پریشر گروپس کی طرف سے دھمکیاں مل چکی ہیں جس کے پیش نظر نگراں حکومت کے لیے اب فول پروف سیکیورٹی مہیا کرنے کا کثیرجہتی میکنزم بلاتاخیر سامنے آنا چاہیے تاکہ دہشت گردوں اور جمہوریت دشمنوں کے حوصلے مزید بلند نہ ہوں ، ورنہ ارباب اختیار کے لیے حساس علاقوں میں انتخابات کا انعقاد سوالیہ نشان بھی بن سکتا ہے۔

اس ضمن میں گزشتہ روز حیدرآبادکے علاقے ہالہ ناکہ کا واقعہ ممکنہ وارداتوں کی مزید ہلاکت خیزی کا ایک الارم ہے جس سے حکمرانوں کو خبردار رہنا چاہیے۔ اس سانحہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے متحدہ قومی موومنٹ کے صوبائی امیدوارفخرالاسلام جاں بحق ہوگئے، موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے نشانہ بنایا۔عینی شاہدین کے مطابق پی ایس 47 اور این اے 221کے امیدوار47 سالہ فخرالاسلام جمعرات کی صبح ہالا ناکہ پر واقع گھر سے قریب ہی اپنی کمپنی جارہے تھے کہ موٹرسا ئیکل نمبر ایم این پی 8615 پر سامنے سے آنے والے دو سواروں نے ان پرفائرنگ کردی اور فرارہوگئے ۔

ادھر کراچی میں ایک بار پھر ''نا معلوم'' دہشت گرد بھی سرگرم ہوگئے ہیں اورایک درجن سے زاید افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا دیے گئے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے فخرالاسلام کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے شہید کے ورثا سے دلی تعزیت وہمدردی کااظہارکیا ہے، آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ نے فخرالسلام کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی حیدر آباد ثاقب اسمٰعیل میمن کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے ،جس نے ٹارگٹ کلنگ سے متعلق عینی شاہدین کے بیانات اور شواہد جمع کرنا شروع کر دیے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ متحدہ کے خلاف نئے ریاستی آپریشن کا گمان ہورہا ہے۔ بلاشبہ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ الیکشن کے انتظامات پوری سنجیدگی سے مکمل کیے جارہے ہیں، جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے الیکشن کمیشن ،میڈیا اور عدلیہ کی جانب سے حکومت کو ہر ممکن حمایت حاصل ہے ، امیدواروں کے چنائو میں شفافیت کو ملحوظ خاطر رکھا جارہا ہے ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی زیرصدارت فارمیشن کمانڈرز کانفرنس مین انتخابات کے لیے شفاف سیکیورٹی پلان کی منظوری دی گئی،اجلاس میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے تعاون مانگا ہے اور یہ فیصلہ ہوا ہے کہ بریفنگ، پر امن اور منصفانہ الیکشن کے لیے بھرپور سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

سپریم کورٹ نے بھی غیر جانبدارانہ انتخابی مشنری کے مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ میں تمام او پی ایس افسران کی تقرریاں منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف سیکریٹری سے ڈیپوٹیشن افسران کی مکمل فہرست طلب کرلی ہے ، ادھر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے وکیل منظور انصاری کی دائر درخواست پر سید قائم علی شاہ اور ان کی صاحبزادی نفیسہ شاہ سمیت 14 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔ واضح رہے سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے کاغذات نامزدگی چیلنج کرنے والے وکیل منظور انصاری کو مخالف وکلاتشدد کا نشانہ بنایا، پولیس نے انھیں سول اسپتال پہنچایا، منظور انصاری نے ''اے'' سیکشن تھانے میں لیاقت شر و دیگر وکلاکیخلاف ایف آئی آر دراج کرائی تھی ۔

ملک کے دیگر مخدوش اور حساس علاقوں میں انتخابات کے پر امن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے قانون شکن عناصر کے خلاف قانونی سطح پر اعلان جنگ کا بگل بجنا چاہیے، ایک امریکی جریدے ''فارن پالیسی '' کے مطابق کراچی میں بد امنی کا عفریت بے قابو ہوچکا ہے، حالات پستی کی نچلی سطحوں کو چھو رہے ہیں، انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ،اغوااور دیگر جرائم حالات کومزید سنگین بناسکتے ہیں، جریدے کے مطابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی نے کہا کہ کراچی کی صورت حال خطرناک تناسب تک خراب ہو چکی ہے کہ اس پر فوری قابو نہ پایا گیا تو تشدد بے قابو ہو سکتے ہیں،قریباً 5 ہزار تاجروں نے اپنا کاروبار مکمل بند کردیا،نگراں حکومت بحران حل کرنے کے قابل نہیں، محدود مدت کے لیے فوج بلانے کا متبادل راستہ ہے۔یہ حقیقت ہے کہ کراچی بارود کا ڈھیر بن چکا ہے۔ بدنام کرمنلز پولیس اور رینجرز کے ہاتھ نہیںلگ رہے، صورتحال کو سنگین تر ہونے سے بچانے کے لیے ملک گیر سیکیورٹی مضبوط ہونی چاہیے۔

صدرآصف علی زداری نے حیدرآباد سے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوارفخر الاسلام کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ایوان صدر سے جاری اعلامیے کے مطابق صد رزرداری نے واقعے پر گہرے رنج اوردکھ کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کوقاتلوں کی فوری گرفتاری کاحکم دیا ہے۔نگراں وزیر اعظم میرہزار خان کھوسو نے قانون نافذکرنے والے اداروں کوتمام انتخابی امیدواروں کی موثرسیکیورٹی کی ہدایت کر دی تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے،نگراں وزیر اعظم نے فخر الاسلام قتل کی اعلیٰ حکام سے24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

نگراں وزیراعلیٰ جسٹس(ر) زاہدقربان علوی نے بھی فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی حیدرآبادسے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ انھوں نے مرحوم فخرالاسلام کے ورثا سے تعزیت اورہمدردی کااظہارکیا ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ انتخابات سے قبل دہشت گردوں کی مکمل سرکوبی کے لیے تمام ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ طور پر کارروائی کرکے پر امن انتخابات کو یقینی بنائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں