پاکستان نے سکھ یاتریوں سے متعلق بھارتی الزامات کو مسترد کردیا
بھارت کی طرف سے سکھ یاتریوں کے دورے کے بارے میں تنازعہ پیدا کرنے کی مذمت کرتے ہیں، دفتر خارجہ
پاکستان نے سکھ یاتریوں کو بھارتی ہائی کمشنر سے ملنے سے روکنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے الزامات کے جواب میں دفتر خارجہ پاکستان نے کہا ہے کہ حقائق کو مکمل طور پر مسخ کر کے پیش کیا گیا، حقیقت یہ ہے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے سیکریٹری نے بھارتی ہائی کمشنر کو گوردوارہ پنجہ صاحب میں گذشتہ روز ہونے والی بیساکھی کی مرکزی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
وزارت خارجہ نے جمعہ کو بروقت دعوت نامہ بھیجا تھا اور سفری اجازت دی تھی تاہم مرکزی تقریب سے قبل متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام نے وہاں دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں میں سے زیادہ تر میں بھارت میں بابا گرونانک دیوجی کے بارے میں ریلیز ہونے والی فلم کے حوالے سے سخت غم و غصہ محسوس کیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق شدید جذباتی ماحول اور کسی قسم کی ناخوشگوار صورتحال پیدا ہونے کا ادراک کرتے ہوئے متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام نے بھارتی ہائی کمیشن کے افسران سے رابطہ کیا اور دورے کی منسوخی کی تجویز دی۔ بھارتی ہائی کمیشن کے حکام نے بھرپور مشاورت کے بعد صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے دورہ منسوخ کردیا۔
دفتر خارجہ نے ایک اور تردید میں کہا ہے کہ رواں ماہ کی 12 تاریخ کو پروٹوکول ٹیم کے دورے کے حوالے سے بھی حقائق توڑ مروڑ کر پیش کیے گئے، اس مہینے کی چودہ تاریخ کو یاتریوں کے ساتھ کوئی ملاقات طے نہیں تھی۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم بھارت کی طرف سے سکھ یاتریوں کے دورے کے بارے میں تنازعہ پیدا کرنے اور دوطرفہ تعلقات کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان کئی عشروں سے بھارت سمیت دنیا بھر کے سکھ یاتریوں کے دوروں کے لیے شاندار انتظامات کرتا آرہا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے پاکستان کے مذہبی مقامات کے دوروں کے بارے میں 1974ء کے پروٹوکول کی خلاف ورزی کا الزام مضحکہ خیز ہے۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے پروٹوکول کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے اس سال حضرت نظام الدین اولیاءؒ اور حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کے عرس کے موقع پر دوبار پاکستانی زائرین کو ویزے جاری نہیں کیے اور 2017ء سے اب تک سکھ اور ہندو یاتریوں کے پاکستان میں مذہبی مقامات کے تین دورے روک دیئے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے الزامات کے جواب میں دفتر خارجہ پاکستان نے کہا ہے کہ حقائق کو مکمل طور پر مسخ کر کے پیش کیا گیا، حقیقت یہ ہے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے سیکریٹری نے بھارتی ہائی کمشنر کو گوردوارہ پنجہ صاحب میں گذشتہ روز ہونے والی بیساکھی کی مرکزی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
وزارت خارجہ نے جمعہ کو بروقت دعوت نامہ بھیجا تھا اور سفری اجازت دی تھی تاہم مرکزی تقریب سے قبل متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام نے وہاں دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں میں سے زیادہ تر میں بھارت میں بابا گرونانک دیوجی کے بارے میں ریلیز ہونے والی فلم کے حوالے سے سخت غم و غصہ محسوس کیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق شدید جذباتی ماحول اور کسی قسم کی ناخوشگوار صورتحال پیدا ہونے کا ادراک کرتے ہوئے متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام نے بھارتی ہائی کمیشن کے افسران سے رابطہ کیا اور دورے کی منسوخی کی تجویز دی۔ بھارتی ہائی کمیشن کے حکام نے بھرپور مشاورت کے بعد صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے دورہ منسوخ کردیا۔
دفتر خارجہ نے ایک اور تردید میں کہا ہے کہ رواں ماہ کی 12 تاریخ کو پروٹوکول ٹیم کے دورے کے حوالے سے بھی حقائق توڑ مروڑ کر پیش کیے گئے، اس مہینے کی چودہ تاریخ کو یاتریوں کے ساتھ کوئی ملاقات طے نہیں تھی۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم بھارت کی طرف سے سکھ یاتریوں کے دورے کے بارے میں تنازعہ پیدا کرنے اور دوطرفہ تعلقات کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان کئی عشروں سے بھارت سمیت دنیا بھر کے سکھ یاتریوں کے دوروں کے لیے شاندار انتظامات کرتا آرہا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے پاکستان کے مذہبی مقامات کے دوروں کے بارے میں 1974ء کے پروٹوکول کی خلاف ورزی کا الزام مضحکہ خیز ہے۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے پروٹوکول کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے اس سال حضرت نظام الدین اولیاءؒ اور حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کے عرس کے موقع پر دوبار پاکستانی زائرین کو ویزے جاری نہیں کیے اور 2017ء سے اب تک سکھ اور ہندو یاتریوں کے پاکستان میں مذہبی مقامات کے تین دورے روک دیئے۔