میرا دفتر میرا دشمن یا دوست
خواتین کے لیے ہر دفتر کا ماحول سازگار نہیں ہوتا
دفتر میں کام کرنے والی خواتین بہ ظاہر تو بڑی باہمت ہوتی ہیں کہ وہ گھر کے ساتھ آفس کے کام کو بھی عمدگی سے انجام دیتی ہیں، لیکن خواتین کے لیے بھی یہ سمجھنا ضروری ہے کہ دفتر کا ماحول ان کے لیے ہر وقت سازگار نہیں ہوتا۔
کبھی کبھار بات بات پر ان کے کام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ڈانٹ ڈپٹ کی جاتی ہے، ان پر دباؤ ڈال کر کام کروانا یا کسی کام کے حوالے سے روک ٹوک کرنا جیسے بہت سے معاملات ان کے ساتھ پیش آتے رہتے ہیں۔
یہ بات بالکل صحیح ہے اور خواتین کو بھی یہ بات جان لینی چاہیے کہ دفتر میں ہر کوئی آپ کا دوست نہیں ہوتا۔ ہر وقت آپ کی اور آپ کے کام کی تعریف نہیں کی جاسکتی۔ وہاں بہت سے ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو آپ کو پسند نہیں کرتے ہوں گے، جنھیں آپ کی تعریف برداشت نہیں ہوتی ہوگی۔ یہ لوگ آپ کے خلاف سازشیں بھی کرسکتے ہیں اور بعض اوقات ایسا ماحول بھی بن جاتا ہوگا کہ آپ سے دوسرے لوگ اختلاف کریں اور آپ کے حوالے سے ان کا دل برا ہوجائے۔
ظاہر ہے ان حالات میں آپ کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔ پھر یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر آپ نے محنت کرکے اپنی کارکردگی دوسروں سے بہتر بنالی تو ایسے میں آپ کی تعریف کرنے کے بجائے آپ پر تنقید ہوسکتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کے ساتھ کام کرنے والے مرد اور خواتین آپ سے حسد کرنے لگیں اور موقع ملتے ہی آپ کے خلاف کوئی سازش بھی کرڈالیں۔
کچھ لوگ حسد کی وجہ سے آپ کو نیچا دکھانے کی بھی کوشش کرسکتے ہیں اور باس یا انچارج سے ڈانٹ بھی پڑسکتی ہے۔ ایسی صورت حال میں خواتین اکثر کم زور پڑ جاتی ہیں اور ان کا اس آفس سے دل اکتا جاتا ہے۔ لیکن وہ کسی نئی جگہ جاتے ہوئے بھی گھبراتی ہیں۔
ایسی خواتین کے بارے میں ایک تجربہ کار کیریر کاؤنسلر کا کہنا ہے:''ہر ادارے میں کام کرنے کا الگ طریقہ ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ ادارے کی روایت میں شامل ہو کہ وہاں ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ کی جاتی ہو۔ اس ڈانٹ کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ آپ کو یا آپ کے کام کو ٹارگٹ بنایا جا رہا ہے، بلکہ یہ اس آفس کی روایت ہے، اس لیے اگر اس روایت کی وجہ سے آپ کو ڈانٹ پڑ رہی ہے تو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، البتہ اگر بار بار ایسا ہو یا آپ کے کام پر تنقید کی جارہی ہے تو پھر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ٹارگٹ آپ ہی ہیں۔
ایسی صورت حال میں یہ پتا لگانے کی کوشش کریں کہ اس ڈانٹ کے پیچھے اصل وجوہ کیا ہیں؟ کیوں آپ کو ادارے یا باس کی طرف سے ہر بار غصے کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ ساتھ ہی یہ بھی دھیان رکھیں کہ آج کل دفتر کے ماحول میں مقابلے کا رجحان زیادہ ہے، ایسے میں وہاں کام کرنے والے افراد سے نرم رویے کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔ اگر دفتر کے ساتھیوں کی طرف سے آپ پر رعب جمانے کا سلسلہ جاری ہے تو آپ دفتر کی کسی ایسی ساتھی سے جس سے آپ کی اچھی دوستی ہے، یہ پوچھیں کہ کچھ لوگوں کا رویہ آپ کے ساتھ ایسا کیوں ہے؟
ہو سکتا ہے آپ نے ان جانے میں کسی کی دل آزاری کی ہو تبھی وہ شخص آپ سے بدلہ لے رہا ہو۔ چناں چہ پہلے اپنی اصلاح کی کوشش کریں۔ جیسے جیسے آپ اپنے آپ میں تبدیلی لائیں گی، دفتر کے ماحول اور دیگر ساتھیوں کے رویے میں بھی تبدیلی محسوس کریں گی ۔''
جب بھی باس یا انچارج آپ پر غصہ کررہے ہوں یا آپ کے کسی کام پر تنقید ہورہی ہو تو کوشش کریں کہ آپ جواب میں کچھ نہ بولیں اور نہ کوئی رد عمل ظاہر کریں۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ خواتین کو ذرا سا کچھ کہہ دو تو وہ رونا شروع کردیتی ہیں، اس لیے جب بھی ایسا ماحول پیدا ہو تو رونے سے گریز کریں۔ جس طرح طوفان کے گزرنے کے بعد خاموشی ہوجاتی ہے، اسی طرح آپ کے باس بھی ناراضی کے اظہار کے بعد خاموش ہوجائیں گے۔
اگر اس دوران آپ ان کی بات کاٹ کر کچھ کہنا چاہیں گی تو بات ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھے گی۔ جب وہ اپنی بات پوری کرلیں اور خاموش ہوجائیں تب آپ ٹھیک طرح سے وضاحت کردیں۔ یاد رکھیں کہ مخالفین کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ جب بھی آپ کو ڈانٹ پڑ رہی ہو تو آپ آگے سے دفاعی رویہ اختیار کریں۔ ان کی باتوں کے آگے پسپائی اختیار کرلیں، انھوں نے جو باتیں کہی ہیں، وہ اگر سچ نہ بھی ہوں، تب بھی ان کو برداشت کرکے چپ ہوجائیں۔
ایسے میں اگر ڈانٹنے والے آپ کے اپنے ہی ساتھی ہیں تو انھیں یہ باور کرائیں کہ آپ بھی انہی کی ساتھی ہیں اور ان کی ٹیم کا حصہ ہیں۔ اگر انھیں آپ سے کوئی مسئلہ ہے تو اسے مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے اور ادارے کی بہتری کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہیے۔ اس سے انہیں بھی فائدہ ہوگا اور مجموعی طور پر یہ سب کے فائدے کی بات ہے۔
اسی طرح اگر باس بھی آپ کے کام کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہے ہوں تو ان سے بھی پوچھ لیں کہ آخر آپ کو کس انداز میں کام کرنا چاہیے۔ ان سے درخواست کریں کہ وہ آپ عمدہ مشورے دے دیں۔ آپ ان کی باتوں کو دھیان سے سنیں اور ان پر عمل کرتے ہوئے اسی طرح کام کریں جیسے وہ چاہتے ہیں۔ جو لوگ آپ کو پسند نہیں کرتے، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ آپ کو سب سے الگ اور تنہا کردیں۔
اس طرح کے مسائل سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ ان کے مشترکہ دوستوں کے ساتھ رہیں، مل جل کے کام کریں، تاکہ یہ لوگ آپ کو اچھی طرح جان لیں اور آپ کے بارے میں اپنی رائے تبدیل کرلیں۔ اس طرح کام کرنے سے باقی ساتھیوں کا رویہ بھی بہتر ہوسکتا ہے۔
آفس میں اگر آپ پر اضافی کام کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے تو دوسرے دوستوں کی مدد لے کے اس کام کو مکمل کریں، بلکہ باس سے پوچھ لیں کہ انھیں کون سا کام کب چاہیے یا کون سا کام ارجنٹ ہے جو آپ کو پہلے کرنا چاہیے۔ اس طرح آپ کو کام کرنے میں آسانی ہو گی۔ خود کو تناؤ کا شکار نہ ہونے دیں۔ گھر والوں سے ہر وقت آفس کے مسائل پر بات نہ کریں۔ چھٹی والے دن بھی دفتر کے کاموں کے بارے میں نہ سوچیں۔ ہمت کریں، آگے بڑھیں اور اپنے کام یابی کے سفر کو جاری رکھیں۔
کبھی کبھار بات بات پر ان کے کام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ڈانٹ ڈپٹ کی جاتی ہے، ان پر دباؤ ڈال کر کام کروانا یا کسی کام کے حوالے سے روک ٹوک کرنا جیسے بہت سے معاملات ان کے ساتھ پیش آتے رہتے ہیں۔
یہ بات بالکل صحیح ہے اور خواتین کو بھی یہ بات جان لینی چاہیے کہ دفتر میں ہر کوئی آپ کا دوست نہیں ہوتا۔ ہر وقت آپ کی اور آپ کے کام کی تعریف نہیں کی جاسکتی۔ وہاں بہت سے ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو آپ کو پسند نہیں کرتے ہوں گے، جنھیں آپ کی تعریف برداشت نہیں ہوتی ہوگی۔ یہ لوگ آپ کے خلاف سازشیں بھی کرسکتے ہیں اور بعض اوقات ایسا ماحول بھی بن جاتا ہوگا کہ آپ سے دوسرے لوگ اختلاف کریں اور آپ کے حوالے سے ان کا دل برا ہوجائے۔
ظاہر ہے ان حالات میں آپ کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔ پھر یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر آپ نے محنت کرکے اپنی کارکردگی دوسروں سے بہتر بنالی تو ایسے میں آپ کی تعریف کرنے کے بجائے آپ پر تنقید ہوسکتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کے ساتھ کام کرنے والے مرد اور خواتین آپ سے حسد کرنے لگیں اور موقع ملتے ہی آپ کے خلاف کوئی سازش بھی کرڈالیں۔
کچھ لوگ حسد کی وجہ سے آپ کو نیچا دکھانے کی بھی کوشش کرسکتے ہیں اور باس یا انچارج سے ڈانٹ بھی پڑسکتی ہے۔ ایسی صورت حال میں خواتین اکثر کم زور پڑ جاتی ہیں اور ان کا اس آفس سے دل اکتا جاتا ہے۔ لیکن وہ کسی نئی جگہ جاتے ہوئے بھی گھبراتی ہیں۔
ایسی خواتین کے بارے میں ایک تجربہ کار کیریر کاؤنسلر کا کہنا ہے:''ہر ادارے میں کام کرنے کا الگ طریقہ ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ ادارے کی روایت میں شامل ہو کہ وہاں ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ کی جاتی ہو۔ اس ڈانٹ کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ آپ کو یا آپ کے کام کو ٹارگٹ بنایا جا رہا ہے، بلکہ یہ اس آفس کی روایت ہے، اس لیے اگر اس روایت کی وجہ سے آپ کو ڈانٹ پڑ رہی ہے تو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، البتہ اگر بار بار ایسا ہو یا آپ کے کام پر تنقید کی جارہی ہے تو پھر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ٹارگٹ آپ ہی ہیں۔
ایسی صورت حال میں یہ پتا لگانے کی کوشش کریں کہ اس ڈانٹ کے پیچھے اصل وجوہ کیا ہیں؟ کیوں آپ کو ادارے یا باس کی طرف سے ہر بار غصے کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ ساتھ ہی یہ بھی دھیان رکھیں کہ آج کل دفتر کے ماحول میں مقابلے کا رجحان زیادہ ہے، ایسے میں وہاں کام کرنے والے افراد سے نرم رویے کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔ اگر دفتر کے ساتھیوں کی طرف سے آپ پر رعب جمانے کا سلسلہ جاری ہے تو آپ دفتر کی کسی ایسی ساتھی سے جس سے آپ کی اچھی دوستی ہے، یہ پوچھیں کہ کچھ لوگوں کا رویہ آپ کے ساتھ ایسا کیوں ہے؟
ہو سکتا ہے آپ نے ان جانے میں کسی کی دل آزاری کی ہو تبھی وہ شخص آپ سے بدلہ لے رہا ہو۔ چناں چہ پہلے اپنی اصلاح کی کوشش کریں۔ جیسے جیسے آپ اپنے آپ میں تبدیلی لائیں گی، دفتر کے ماحول اور دیگر ساتھیوں کے رویے میں بھی تبدیلی محسوس کریں گی ۔''
جب بھی باس یا انچارج آپ پر غصہ کررہے ہوں یا آپ کے کسی کام پر تنقید ہورہی ہو تو کوشش کریں کہ آپ جواب میں کچھ نہ بولیں اور نہ کوئی رد عمل ظاہر کریں۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ خواتین کو ذرا سا کچھ کہہ دو تو وہ رونا شروع کردیتی ہیں، اس لیے جب بھی ایسا ماحول پیدا ہو تو رونے سے گریز کریں۔ جس طرح طوفان کے گزرنے کے بعد خاموشی ہوجاتی ہے، اسی طرح آپ کے باس بھی ناراضی کے اظہار کے بعد خاموش ہوجائیں گے۔
اگر اس دوران آپ ان کی بات کاٹ کر کچھ کہنا چاہیں گی تو بات ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھے گی۔ جب وہ اپنی بات پوری کرلیں اور خاموش ہوجائیں تب آپ ٹھیک طرح سے وضاحت کردیں۔ یاد رکھیں کہ مخالفین کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ جب بھی آپ کو ڈانٹ پڑ رہی ہو تو آپ آگے سے دفاعی رویہ اختیار کریں۔ ان کی باتوں کے آگے پسپائی اختیار کرلیں، انھوں نے جو باتیں کہی ہیں، وہ اگر سچ نہ بھی ہوں، تب بھی ان کو برداشت کرکے چپ ہوجائیں۔
ایسے میں اگر ڈانٹنے والے آپ کے اپنے ہی ساتھی ہیں تو انھیں یہ باور کرائیں کہ آپ بھی انہی کی ساتھی ہیں اور ان کی ٹیم کا حصہ ہیں۔ اگر انھیں آپ سے کوئی مسئلہ ہے تو اسے مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے اور ادارے کی بہتری کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہیے۔ اس سے انہیں بھی فائدہ ہوگا اور مجموعی طور پر یہ سب کے فائدے کی بات ہے۔
اسی طرح اگر باس بھی آپ کے کام کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہے ہوں تو ان سے بھی پوچھ لیں کہ آخر آپ کو کس انداز میں کام کرنا چاہیے۔ ان سے درخواست کریں کہ وہ آپ عمدہ مشورے دے دیں۔ آپ ان کی باتوں کو دھیان سے سنیں اور ان پر عمل کرتے ہوئے اسی طرح کام کریں جیسے وہ چاہتے ہیں۔ جو لوگ آپ کو پسند نہیں کرتے، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ آپ کو سب سے الگ اور تنہا کردیں۔
اس طرح کے مسائل سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ ان کے مشترکہ دوستوں کے ساتھ رہیں، مل جل کے کام کریں، تاکہ یہ لوگ آپ کو اچھی طرح جان لیں اور آپ کے بارے میں اپنی رائے تبدیل کرلیں۔ اس طرح کام کرنے سے باقی ساتھیوں کا رویہ بھی بہتر ہوسکتا ہے۔
آفس میں اگر آپ پر اضافی کام کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے تو دوسرے دوستوں کی مدد لے کے اس کام کو مکمل کریں، بلکہ باس سے پوچھ لیں کہ انھیں کون سا کام کب چاہیے یا کون سا کام ارجنٹ ہے جو آپ کو پہلے کرنا چاہیے۔ اس طرح آپ کو کام کرنے میں آسانی ہو گی۔ خود کو تناؤ کا شکار نہ ہونے دیں۔ گھر والوں سے ہر وقت آفس کے مسائل پر بات نہ کریں۔ چھٹی والے دن بھی دفتر کے کاموں کے بارے میں نہ سوچیں۔ ہمت کریں، آگے بڑھیں اور اپنے کام یابی کے سفر کو جاری رکھیں۔