کراچی کے بیشتر علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ شہری زندگی متاثر
شہر میں لوڈشیڈنگ کو محدود رکھنے کے لیے کم از کم 170 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی ضرورت ہے، کے الیکٹرک
شہر کے بیشتر علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے کیلیے بجلی کی بندش نے شہری زندگی کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔
3 ہفتے قبل سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس کی خریداری کا معاہدہ نہ ہونے اور تقریباً 80 ارب روپے کے واجبات کی عدم ادائیگی کو بنیاد بنا کر 'کے الیکٹرک' کو گیس کی فراہمی 90 ایم ایم سی ایف ڈی تک محدود کردی تھی جبکہ کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ انھیں شہر میں لوڈشیڈنگ کو محدود رکھنے کیلیے کم از کم 170 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی ضرورت ہے مطلوبہ مقدار میں گیس نہ ملنے کی وجہ سے بن قاسم بجلی گھر سے 5 سو میگاواٹ بجلی کم بجلی حاصل کی جارہی ہے۔
کے الیکٹرک نے گیس کی کمی کو بنیاد بنا کر گذشتہ 3 ہفتے سے شہر بھر میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کرکھاہے، مجموعی طور پر شہر بھر بجلی کی لوڈشیڈنگ کا استثنیٰ ختم کردیا گیا ہے، صنعتی زونز میں بھی 4سے 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس کے نتیجے معاشی سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہورہی ہیں۔
ہفتہ وار تعطیل کے دوران بھی بجلی کو لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے اور پوری رات جاری رہنے والی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہری نہ صرف دن کے چین بلکہ رات کی نیند سے بھی محروم ہیں، شہر میں گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے شہر بھر میں بجلی کی تقسیم کے نظام میں آنی والی خرابیوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔
شہری لوڈشیڈنگ کے علاوہ بھی مسلسل کئی کئی گھنٹوں کیلیے بجلی کی فراہمی سے محروم رہتے ہیں، شہریوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں بجلی کے بدترین بحران کیلیے اقدامات کیے جائیں بصورت دیگر آئندہ آنے والے مہینوں خصوصا رمضان المبارک میں ایک مرتبہ پھر کراچی کے شہریوں کو بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم ایسا لگتا ہے کہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں ناکام ہوگئی ہے۔
دوسری جانب نیپرا کی تحقیقاتی ٹیم اپنا 3 روزہ دورہ مکمل کرکے اسلام آباد روانہ ہوگئی ہے تاہم کراچی میں بجلی کا بحران تاحال جاری ہے۔
3 ہفتے قبل سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس کی خریداری کا معاہدہ نہ ہونے اور تقریباً 80 ارب روپے کے واجبات کی عدم ادائیگی کو بنیاد بنا کر 'کے الیکٹرک' کو گیس کی فراہمی 90 ایم ایم سی ایف ڈی تک محدود کردی تھی جبکہ کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ انھیں شہر میں لوڈشیڈنگ کو محدود رکھنے کیلیے کم از کم 170 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی ضرورت ہے مطلوبہ مقدار میں گیس نہ ملنے کی وجہ سے بن قاسم بجلی گھر سے 5 سو میگاواٹ بجلی کم بجلی حاصل کی جارہی ہے۔
کے الیکٹرک نے گیس کی کمی کو بنیاد بنا کر گذشتہ 3 ہفتے سے شہر بھر میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کرکھاہے، مجموعی طور پر شہر بھر بجلی کی لوڈشیڈنگ کا استثنیٰ ختم کردیا گیا ہے، صنعتی زونز میں بھی 4سے 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس کے نتیجے معاشی سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہورہی ہیں۔
ہفتہ وار تعطیل کے دوران بھی بجلی کو لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے اور پوری رات جاری رہنے والی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہری نہ صرف دن کے چین بلکہ رات کی نیند سے بھی محروم ہیں، شہر میں گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے شہر بھر میں بجلی کی تقسیم کے نظام میں آنی والی خرابیوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔
شہری لوڈشیڈنگ کے علاوہ بھی مسلسل کئی کئی گھنٹوں کیلیے بجلی کی فراہمی سے محروم رہتے ہیں، شہریوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں بجلی کے بدترین بحران کیلیے اقدامات کیے جائیں بصورت دیگر آئندہ آنے والے مہینوں خصوصا رمضان المبارک میں ایک مرتبہ پھر کراچی کے شہریوں کو بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم ایسا لگتا ہے کہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں ناکام ہوگئی ہے۔
دوسری جانب نیپرا کی تحقیقاتی ٹیم اپنا 3 روزہ دورہ مکمل کرکے اسلام آباد روانہ ہوگئی ہے تاہم کراچی میں بجلی کا بحران تاحال جاری ہے۔