روس نے کیمیائی حملوں کے شواہد مٹانے کا الزام مسترد کردیا
جائے وقوع سے شواہد مٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی، روسی وزیر خارجہ
روس نے شام میں ہونے والے مشتبہ کیمیائی حملوں میں جائے وقوع سے ثبوت مٹانے کے امریکی الزامات کو مسترد کردیا۔
بی بی سی کے ایک ٹی وی پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ میں ضمانت دیتا ہوں کہ روس نے جائے وقوع سے شواہد مٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
خیال رہے کہ شامی حکومت کی جانب سے اپنے شہریوں پر کیمیکل حملے کے الزام کے بعد عالمی انسپکٹر شامی شہر دوما میں اس مقام تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں جہاں کیمیکل حملہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام پر امریکی حملے جاری رہے تو دنیا کیلیے خطرناک ہوگا، ولادی میر پیوٹن
کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والی واچ ڈاگ (او پی سی ڈبلیو) میں شامل امریکی سفیر نے شامی شہر دوما میں جائے وقوع سے شواہد مٹانے کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یہاں کام کرنے کے لیے اب بھی سیکیورٹی ایشوز موجود ہیں۔
او پی سی ڈبلیو میں شامل برطانوی نمائندے پیٹر ولسن نے دوما تک پہنچنے اور آزاد تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ روس کے اس الزام میں کوئی صداقت نہیں کہ برطانیہ کیمیائی حملوں کو اصلی ثابت کرنے میں امریکا کی مدد کررہا ہے۔
یاد رہے کہ سات اپریل کو حملے کے وقت تک دوما شہر شامی باغیوں کا مضبوط گڑھ تھا تاہم اب وہ شامی حکومت اور روسی افواج کے زیر تسلط ہے۔
ہفتے کو امریکا، فرانس اور برطانیہ نے شامی حکومت پر اپنے شہریوں پر کیمیائی حملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے شامی شہروں حمص اور دمشق پر تین حملے کرکے کئی عمارتوں کو تباہ کردیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پھر حملے کی دھمکی دی ہے، ترکی، سعودی عرب اور اسرائیل نے امریکا و اتحادیوں کے حملوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ناگزیر قدم قرار دیا۔
بی بی سی کے ایک ٹی وی پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ میں ضمانت دیتا ہوں کہ روس نے جائے وقوع سے شواہد مٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
خیال رہے کہ شامی حکومت کی جانب سے اپنے شہریوں پر کیمیکل حملے کے الزام کے بعد عالمی انسپکٹر شامی شہر دوما میں اس مقام تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں جہاں کیمیکل حملہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام پر امریکی حملے جاری رہے تو دنیا کیلیے خطرناک ہوگا، ولادی میر پیوٹن
کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والی واچ ڈاگ (او پی سی ڈبلیو) میں شامل امریکی سفیر نے شامی شہر دوما میں جائے وقوع سے شواہد مٹانے کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یہاں کام کرنے کے لیے اب بھی سیکیورٹی ایشوز موجود ہیں۔
او پی سی ڈبلیو میں شامل برطانوی نمائندے پیٹر ولسن نے دوما تک پہنچنے اور آزاد تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ روس کے اس الزام میں کوئی صداقت نہیں کہ برطانیہ کیمیائی حملوں کو اصلی ثابت کرنے میں امریکا کی مدد کررہا ہے۔
یاد رہے کہ سات اپریل کو حملے کے وقت تک دوما شہر شامی باغیوں کا مضبوط گڑھ تھا تاہم اب وہ شامی حکومت اور روسی افواج کے زیر تسلط ہے۔
ہفتے کو امریکا، فرانس اور برطانیہ نے شامی حکومت پر اپنے شہریوں پر کیمیائی حملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے شامی شہروں حمص اور دمشق پر تین حملے کرکے کئی عمارتوں کو تباہ کردیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پھر حملے کی دھمکی دی ہے، ترکی، سعودی عرب اور اسرائیل نے امریکا و اتحادیوں کے حملوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ناگزیر قدم قرار دیا۔