حیدرآباد ڈیڑھ ماہ میں 5 ایس ایس پیز کے تبادلے

شہر میں جرائم عروج پر،مقدمات کی تفتیش سرد خانے کی نذر ہونے کا خدشہ

ایس پی ہیڈ کوارٹرز محمد معصوم کا بھی 3 روز قبل سندھ پولیس سے پنجاب پولیس تبادلہ کر دیا گیا ہے تاہم محمد معصوم نے اپنا چارج نہیں چھوڑا ہے۔ فوٹو: فائل

حیدرآبادضلع میں صرف گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں کے دوران5 ایس ایس پی کے تبادلے ہوئے،شہر میں جرائم عروج پر پہنچ گئے،مقدمات کی تفتیش سرد خانے کی نذر ہونے کا خدشہ ۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم اور ضلع میں جرائم کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کے بعد سندھ حکومت نے حیدرآباد کے ایس ایس پی پیر فرید جان سرہندی کا 26 فروری 2013 کو کراچی سی سی پی او رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد محمد معصوم کو ایس ایس پی مقررکیا گیا تاہم صرف چند ہفتوں میں محمد معصوم سے چارج لیکر محمد علی بلوچ کو ایس ایس پی مقررکردیا گیا اور 2 ہفتوں کے بعد ہی ایس ایس پی محمد علی بلوچ کا تبادلہ کر کے عبدالحسیب بیگ کو ایس ایس پی مقرر کر دیا گیا۔


لیکن ایک بار پھر صرف چند دنوں میں نگراں حکومت نے سندھ بھر کے 20 سے زائد ایس ایس پیزکا تبادلہ کیا تو ایک ہفتے قبل چارج سنبھالنے والے ایس ایس پی حیدرآباد کا بھی تبادلہ کر دیا گیا اور ان کی جگہ ثاقب اسماعیل میمن کو مقرر کر دیا۔ ثاقب اسماعیل میمن نے چارج سنبھالا ہی تھا کہ مسلح افراد نے ہٹڑی تھانے کی حدود میں واقع ہالا ناکے پر فائرنگ کر کے متحدہ قومی موومنٹ کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدوارفخر الاسلام کو قتل کر دیا۔ جس کی تفتیش کے لیے ایس ایس پی حیدرآباد نے ایک ٹیم تشکیل دی۔ جس کی سربراہی ایس پی سٹی کو دی گئی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حیدرآباد میں ایس پی سٹی کا عہدہ ہی ختم ہوگیا ہے۔



جبکہ ایس پی ہیڈ کوارٹرز محمد معصوم کا بھی 3 روز قبل سندھ پولیس سے پنجاب پولیس تبادلہ کر دیا گیا ہے تاہم محمد معصوم نے اپنا چارج نہیں چھوڑا ہے۔ پولیس کے افسران کی فخر الاسلام قتل کیس کے حل میں دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پولیس کا جو عہدہ حیدرآباد میں ختم ہو گیا اس افسر کو انکوائری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔پولیس افسران کے مسلسل تبادلوں کے باعث شہر میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری جانب مختلف مقدمات کی تفتیش بھی سرد خانے کی نذر ہونے کا خدشہ ہے۔
Load Next Story